Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Fake News

Fake News

فیک نیوز‎

سورہ الحجرات آیت نمبر 6 میں اللہ رب العالمین فرماتے ہیں کہ "اے مسلمانوں، اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پیشمانی اٹھاؤ"۔

اس آیت کے نزول کی بحث کو اگر ایک طرف رکھ کر اس کے مفہوم کو سماجی اور ذاتی حیثیت میں دیکھیں۔ یقین مانیں خود سمیت سب پر شرمندگی ہوتی ہے۔

ہم سب کتنی ڈھٹائی سے جھوٹ گھڑتے ہیں پھر اسے ایک خبر کی طرح پھیلا دیتے ہیں اور اگر انجانے میں یہ فعل سرزد ہو جائے تو بجائے غلطی قبول کرنے کے، پوری قوت سے اپنے جھوٹ پر قائم رہتے ہیں۔ پہلے تو جھوٹ ذاتی حیثیت میں بولے جاتے تھے۔ اب ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر جھوٹ کا پرچار ہو رہا ہے۔

اس کی تازہ ترین مثال برطانیہ کے فسادات ہیں۔ فیک نیوز اور جھوٹ نے ایک لبرل، امن پسند اور ترقی یافتہ معاشرے کو ہلا دیا۔ اگرچے اس کے بعد قانون پوری طرح حرکت میں آیا۔ مگر وقتی سہی پریشانی تو آئی۔

اپنے ملک کو ہی دیکھ لیں۔ کوئی اہم تعیناتی ہو، کسی حکومتی پروجیکٹ کی لانچنگ ہو، غرض کوئی بھی اہم مسئلہ ہو، فیک نیوز کا بازار پہلے ہی گرم ہو جاتا ہے۔ ہر شے کو فیک پروپیگنڈہ کرکے متنازع بنا دیا جاتا ہے۔

ہمارا پیارا ملک پاکستان فیک نیوز، ویڈیوز کے بارے میں بھی خود کفیل ہے۔ ہم سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا غرض ہر سطح پر فیک نیوز پھیلانے کا کاروبار پوری سچائی اور ایمانداری سے کرتے ہیں۔ یہ کام اتنی توجہ اور انہماک سے ہو رہا کہ بڑے بڑوں کا ایمان ڈول جاتا ہے یہ سوچ کر کہ کہیں یہ خبر سچ تو نہیں۔ کہیں سچ مچ ایسا تو نہیں ہوا۔ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی ایسا میکنزم نہیں جس کے زریعے پتا چل سکے کہ جھوٹ اور سچ کیا ہے۔

ہم عام عوام جن کے باخبر ذرائع نہیں جن کا ذریعہ معلومات میڈیا ہے۔ وہ اس فیک نیوز کے جال میں آسانی سے پھنس جاتے ہیں۔ اس فیک نیوز کے گہرے کالے بادل نے ہر طرف اندھیرا پھیلا دیا ہے۔ کیوں کہ سچائی کی کرنیں موجود ہی نہیں ہیں۔ اس لیے جھوٹ کے گہرے کالے اندھیرے چھٹ نہیں رہےاور فیک نیوز ایک قدرتی عذاب کی طرح ہم پر مسلط ہوتی جا رہی ہیں۔

جھوٹ بولنا اور پھیلانا تو گناہ اور غلط ہے ہی۔ اس سے بڑا گناہ اس جھوٹ پر ڈھٹائی سے قائم رہنا ہے اور اس بات میں ہم سب پاکستانی ماہر ہیں۔ مجھے ہمیشہ ذاتی حیثیت میں یہ خوف رہتا ہے کہ روز محشر ہم مسلمانوں کی پکڑ بڑی شدید ہونی ہے۔ کیوں کہ ہمارے پاس رب تعالیٰ کی سب سے سچی اور مستند کتاب قرآن مجید، سب سے سچا اور آخری رسول حضرت محمد ﷺ اور سب سے سچا دین اسلام موجود ہے۔ ہمارے پاس ہدایت اور رہنمائی نا ہونے کا بہانہ موجود نہیں۔

پھر ہم کس منہ سے روز محشر اللہ رب العزت کا سامنا کریں گے؟ دنیا میں تو ہم بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں۔ دلیلوں کے انبار لگا کر دوسرے کو نیچا دیکھاتے ہیں۔ اس روز کیا ہوگا، جب زبانیں خاموش اور نظریں جھکی ہوں گی اور جسم تھر تھر کانپ رہے ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ مجھ سمیت سب کو ہدایت کاملہ عطا فرمائے آمین۔

Check Also

Bhai Sharam Se Mar Gaya

By Muhammad Yousaf