Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Dhati Dor Ya Qatil Dor

Dhati Dor Ya Qatil Dor

دھاتی ڈور یا قاتل ڈور

چند روز قبل فیصل آباد میں دو واقعات ہوئے۔ دونوں ہی دلخراش اور تکلیف دہ تھے۔ میرے پیارے ملک پاکستان میں جب بھی کوئی تکلیف دہ واقعہ رونما ہوتا ہے تو میں سوچتی ہوں۔ بس اب اس سے برا کچھ نا ہو۔ شاید کہ اس واقعے نے اقتدار کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہو۔ اور اب قانون پر سختی سے عمل درآمد ہوگا۔

لیکن یہ میری خام خیالی ہی رہتی ہے۔ زینب کی موت ہو یا سانحہ سیالکوٹ ہو، ہم سب اس سے سبق نہیں سیکھتے بلکہ بھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔

فیصل آباد جیسا شہر، جسے پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی شہر کہا جاتا ہے۔ اس شہر میں گھر سے موٹر سائیکل پر نکلنے والے آصف شفیق کو کیا پتا تھا کہ قاتل ڈور راستے میں اجل بن کر کھڑی ہے۔

ناگہانی موت کا تجربہ مرحوم آصف نے پتا نہیں کیسے محسوس کیا ہوگا۔ اس کی ویڈیو دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں اور میں سوچتی ہوں دھاتی ڈور بنانے والوں کی اولاد نہیں ہوتی کیا؟

اندازہ کریں۔ پاکستان جیسا ایٹمی طاقت کا حامل ملک 2024 میں اب تک دھاتی ڈور جیسے مسئلے پر قابو نہیں پا سکا۔ نواز شریف اور مریم نواز شریف آصف کے گھر تعزیت کے لئے گئے۔ پھر دو مسیحی بھائیوں کی ہلاکت پر بھی تعزیت کی۔

کہنا تو نہیں چاہتی۔ مگر کچھ دن ٹھر جاتے تو دو تین اور دلخراش واقعات ہو جاتے تو پھر اکھٹی ہی تعزیت کر لیتے۔

میرے پیارے وطن پاکستان کے حکمران یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ انھوں نے خالی تسلیاں اور تعزیت نہیں کرنی۔ بلکہ قانون سازی کرکے اس پر سختی سے عمل کروانا ہے۔ مریم نواز شریف آصف کی والدہ کو بتا رہی ہیں کہ میں بھی ایک ماں ہوں اور آپ کا دکھ محسوس کر سکتی ہوں۔

ہماری پیاری سی ایم آپ صرف ماں نہیں، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی چیف منسٹر ہیں۔ آپ کے پاس طاقت بھی ہے اور اختیار بھی۔ آپ نے مجرموں کو سزا دلوانی ہے۔ آپ نے قانون پر عمل درآمد کروانا ہے۔ ہمیں آپ کا صرف احساس نہیں بلکہ عمل چاہیے۔ ہمیں بتائیں کہ آپ اس شہباز شریف کی بھتیجی ہیں۔ جو جب کسی مظلوم کے گھر جاتا تھا تو وعدہ کرکے اٹھتا تھا کہ اس دورانیے کے اندر آپ کے مجرم آپ کے سامنے ہوں گے۔

وہ صرف ہمدردی نہیں کرتا تھا بلکہ زخموں کو مندمل کرنے کا سامان کرتا تھا۔ وہ شہباز شریف جو کہتا تھا کہ اگر زینب کے مجرم نا پکڑے گئے تو سمجھ لیں ہمارا سسٹم ناکام ہوچکا ہے۔ میں نے شہباز شریف دور میں پولیس والوں کو صرف کام کرتے دیکھا ہے اور بیوروکریسی کو ہر لمحہ الرٹ دیکھا ہے۔ عثمان بزدار نے پنجاب اور بالخصوص لاہور کو تباہ کر دیا۔ عوام کو ن۔ لیگ کے تجربے سے امید ہے کہ وہ اس تباہی کو آبادی میں بدل دے گی۔

لیکن مجھے افسوس سے کہنا ہڑتا ہے، میں نے اپنی سی ایم کو صرف اجلاس کی صدارت کرتے دیکھا ہے۔ یا لوگوں سے ہمدردی۔۔ عوام سے ہمدردی اچھی بات ہے۔ مگر عوام مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ خالی محبت بھری تھپکی سے پیٹ کہاں بھرتے ہیں؟

جو لوگ اپنے کیپٹل سٹی لاہور کی اب تک صفائی نا کروا سکے۔ ان سے مزید کیا امید رکھی جائے۔ خدارا لوگوں کے ضبط نا آزمائیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پتنگ اور دھاتی ڈور بن رہی ہے، بک رہی ہے، اور انتظامیہ لاعلم ہے۔

صرف لاپرواہی ہے۔ یاد رکھیں اپنی عوام سے یہ لاپرواہی روز محشر بڑی بھاری پڑے گی۔

Check Also

Zahiri Khubsurti

By Saira Kanwal