Allah Taala Ke Pasandida Bande
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندے
صلحا اور صالحین فرماتے ہیں کہ اس فانی دنیا میں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہوتے ہیں۔ جن پر خاص فضل وکرم ہوتا ہے۔ (خیال رہے اس فضل وکرم سے مراد دولت یا روپیہ پیسہ نہیں)۔
یہ لوگ جہاں جاتے ہیں، دوسرے لوگ انھیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت بارش بن کر برستی ہے۔ ان کے دوستوں کو بھی ان کے طفیل عزت ملتی ہے۔ نفسیات میں کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں کے اندر مثبت قوتیں ہوتی ہیں۔ جس کا اثر اردگرد کے لوگوں پر بھی پڑتا ہے۔
دوسری طرف کچھ لوگ منفی سوچ کا ایک وسیع پہاڑ ہوتے ہیں۔ جہاں جائیں گے، اپنے منفی خیالات کا پرچار کریں گے۔ آپ ان کے منہ سے کبھی کسی کے لیے بھی اچھی بات نہیں سنیں گے۔ یہ اپنی منفی قوتوں کو اتنا مضبوط کر لیتے ہیں کہ ان کے قریب آنے والا ہر شخص اس نحوست کا شکار ہو جاتا ہے۔ آسمان پر سے بھی ان پر وحشت اور لعنت ہی برستی ہے۔
آپ غور کریں تو اپنے اردگرد ایسے بہت سے منفی سوچ کے حامل افراد کو پائیں گے۔
پاکستان کی سیاست کو دیکھ لیں۔ ہر سیاسی پارٹی میں کچھ ایسے افراد ضرور ہوتے ہیں۔ جو اس جماعت کے لیے صرف بربادی ہی لاتے ہیں۔ ان کی منفی قوتیں اپنے قریب آنے والے ہر شخص کو برباد کر دیتی ہیں۔ اس کی عزت، وقار، سیاسی کیرئیر سب داؤ پر لگ جاتا ہے۔
ان لوگوں میں سر فہرست عمران خان ہے۔ عمران خان وہ شخص ہے۔ جس نے جھوٹ بول کر معصوم بچوں کا استعمال کیا۔ شوکت خانم ہسپتال بنانے کے لیے کالجز میں جا کر جھوٹ بول کر چندہ اکھٹا کیا۔ سیاست میں آیا تو جھوٹ بول کر عوام کو خوشحالی کے وہ خواب دکھائے، جو آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوئے۔
معاشرے میں کون سی اخلاقی برائی نہیں ہوگی، جو عمران خان نے ببانگ دہل نہیں کی۔ بد زبانی، بد اخلاقی، بد کرداری کیا نہیں اہنے پیروکاروں کو سکھایا۔
سابقہ سیاسی جماعت، تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کا ہر رہنما ذلت کے گڑھے میں گرا۔ چاہے وہ خاتون ہو یا مرد ہو۔ کسی کو بھی عزت نہیں ملی۔ یقین نہیں آتا تو ہر فرد کی ہسٹری اٹھا کر دیکھ لیں۔
شاہ محمود قریشی، پرویز الٰہی، جہانگیر ترین، علیم خان، جاوید ہاشمی، بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، زرتاج گل، ملائکہ بخاری، عثمان ڈار، ابرار الحق، شہریار آفریدی، علی امین گنڈاپور، پرویز خٹک غرض ایک لمبی فہرست ہے۔
جو بھی عمران خان کے قریب آیا، اس کا دوست بنا، تباہ و برباد ہوگیا۔ عزت سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ در بدر ہوا، منہ چھپا کر بیٹھ گیا، سیاسی کیریئر ختم ہوگیا، قید ہوگیا، موت کے منہ میں پہنچ گیا۔
عمران خان جب ملک کا وزیر اعظم بنا، ملک کی عوام ذلت کے گڑھے میں گر گئی۔ لوگ اشیاء خوردونوش کو ترسنے لگے۔ لنگر خانوں نے عزت نفس ہی ختم کر دی۔ معاشرے میں چھوٹے بڑے کی عزت ختم ہوگئی۔ شرم و حیا کے پردے چاک ہو گئے۔ ان سب باتوں کی بہت سی وجوہات ہیں، مگر عام عوام کی نظر میں ایک سب سے مضبوط وجہ بد زبانی اور بد اخلاقی ہے۔
آپ سوچیں کوئی آپ کی ماں، بہن بیٹی یا باپ کو گالی دے، اور یہ گالی دینے والا سامنے بھی نا ہو، بلکہ یہ گالیاں تحریر کی صورت میں آپ کے سامنے آئیں۔ تو بے بسی اور نفرت کے سبب آپ کے دل سے صرف بددعائیں ہی نکلیں گی اور عمران خان سمیت تحریک انصاف کے ہر رہنما نے بدعاوں کا خزانہ جی بھر کر سمیٹا ہے۔
زبان سے نکلے تیر دل کو کیسے چھلنی کرتے ہیں۔ یہ وہی جانتے ہیں۔ جنھوں نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اور اس کے پیروکاروں کی ذہنی گندگی، بد زبانی کی صورت میں برداشت کی ہے۔
آپ دیکھ لیں کہ یہ لوگ ان بد دعاؤں کے سبب کیسی اللہ کی پکڑ میں ہیں۔ ان سے وابستہ ہر شخص اپنی عزت خود اپنے ہاتھوں پامال کر رہا ہے، اور بڑے فخر سے ذلت کا ٹوکرا اپنے سر پر رکھتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اس ٹوکرے کو دوسرے کے سر پر بھی انڈیلتا رہتا ہے۔ لیکن اس کے اپنے ہاتھ بھی گندے اور خالی ہی رہتے ہیں۔