Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sabiha Dastgir
  4. Thakan

Thakan

تھکن

ہم خود کو تھکا ہوا کیوں محسوس کرتے ہیں؟ یہ تھکن ذہنی یا جسمانی دونوں طرح کی ہو سکتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ کا م یا ذمہ داریوں کا بوجھ، گھریلو اور خاندانی زندگی کے مسائل، امور صحت میں خرابی یا ذہنی و نفسیاتی الجھنیں وغیرہ اس تھکن کا با عث بن سکتی ہیں۔ بعض اوقات رشتے ناتے اور انسانی رویے بھی اس کا کا رن ہو سکتے ہیں۔ اگر ذہنی یا جسمانی تھکاوٹ کو مسلسل نظر انداز کیا جائے تو یہ آگے چل کر مختلف بیما ریوں کو جنم دیتی ہے جن میں سر درد، ڈیپریشن، بلڈ پریشر اور نیند کا نہ آناوغیرہ شامل ہیں۔

جسمانی تھکاوٹ کا ہماری خوراک سے براہ راست تعلق ہے۔ آج کل بھاگ دوڑ میں ناشتہ کو skip کرنے کا رواج عام ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے ناشتہ پورے دن کا سب سے اہم جز ہے۔ ہماری نیند کے دوروان بھی انسانی اعضا کی کارکردگی کے لئے کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلئے صبح ا ٹھنے کے بعد غذائیت سے بھر پور ناشتہ آپ کے energetic دن کی بنیاد ہے۔ اسی طرح دن کے باقی حصے یعنی لنچ اور ڈنر میں بھی پرو ٹین، اناج، تازہ پھل اور سبزیاں شامل کریں۔ پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ پروسیس شدہ غذاؤں میں سوڈیم اور چکنائی کی زیادہ مقدار نقصان دہ ہے۔ یہ غذائیں نہ صرف صحت کے لئے مضر ہیں بلکہ انسان کو سست بھی بناتی ہیں۔ يہاں قابل ذکر اور خوش آئند بات یہ ہے کہ آج کل سوشل میڈیا پر اس حوالے سے خاصی awareness نظر آتی ہے۔ روایتی مرغن کھانوں کے بجائے سادہ، غذایت بخش اور ذائقہ دار کھانوں کی تراکیب دیکھنے کو ملتی ہیں۔

تیز رفتار زندگی کا ایک منفی پہلو sedentary living ہے۔ زیادہ تر لوگ ورزش نہ کرنے کا جواز وقت کی کمی بتاتے ہیں۔ اس کے لئے کسی جم کی ممبر شپ یا کسی گروپ کو جوائن کرنا ضروری نہیں۔ elevator کے بجائے سیڑھیاں استعمال کر کے یا کم فاصلے کےلئے کار کے استعمال کے بجائے پیدل چل کر بھی activity level کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ georgia universty کے سائنس دانوں کے مطابق اگر آپ خود کو تھکا ہوا محسوس کررہے ہیں، تو سب سے اچھا حل یہ ہے یہ ہے کہ پندرہ سے بیسں منٹ تک کوئی ورزش کریں۔ جس سے آپ کو حیران کن نتا ئج حاصل ہوں گے۔ کسی پارک میں چہل قدمی بھی آپ کو تروتازہ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

یہاں پران گھریلو خواتین کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے جو گھر کے بیشتر کام اپنے ہاتھوں سے انجام دیتی ہیں۔ یہ کام ان کی تھکن کا باعث بھی بنتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ورزش کو نظراندازکر دیتی ہیں۔ اگر وہ کچھ وقت اپنی ذات کے لئے بھی نکالیں اور واک یا گھر پر ہی ورزش کو عادت بنائیں تو ان کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ عام طور پر ہمارے گھروں میں خاتون خانہ کی تھکن کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

دل پہ اک بار سا، خاموش تمناؤں کی دھول

ہونٹ پر جمتی ہوئی ان کہی باتوں کی تھکن

انسانی جسم کیلئے روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند بھی ضروری ہے۔ بے خوابی یا نیند کی کمی جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اگر آپ سیل فون یا لیپ ٹاپ کے ساتھ بستر میں جا رہے ہیں تو نیند کا نہ آنا ایک فطری عمل ہے۔ سوشل میڈیا آپ کے ذہن کو الرٹ کر کے آرام کے دورانیہ کو کم کردیتا ہے۔ لہذا پرسکون نیند کےلئے ان چیزوں کا خود سے الگ کرنا بہت ضروری ہے۔ کچھ لوگ دن کے درمیان power nap پر بھی یقین رکھتے ہیں، جس سے وہ خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ جس طرح آرام اور نیند انسانی صحت کے لئے ضروری ہیں، اسی طرح آپ کے دن کو بھی با مقصد اور فعال ہونا چاہیے۔ کیونکہ نیند کا تعلق آپ کے activitiy level سے بھی ہے۔ ذہنی اور جسمانی طور پر ایک بے مقصد دن کے بعد نیند کا نہ آنا نارمل ہے۔

اگر آپ ایک لمبے عرصے تک stress میں ہیں، تو یہ آپکو جسمانی اور ذہنی طور پر بیمار کر سکتی ہے۔ اس لئے ہر ممکن طریقے سے زندگی میں سے stress کو نکالنے یا کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پہلے اپنی زندگی میں ان عناصر کو ڈھونڈ یں، جو اس کا باعث بنتے ہیں۔ ساتھ ہی ان لوگوں سے بھی بچیں جو کسی بھی طریقے سے آپ کو پریشانی یا ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتے ہیں۔ دنیا میں شاید ہی کوئ ایسا شخص ہو جو stress free ہے، لیکن اس سے ڈیل کرنے کے لئے ہر ایک کا اپنا لائحہ عمل ہوتا ہے۔ اس کے مثبت حل کی چند مثالیں اپنے مسائل کو کسی سے شئیر کرنا، کسی نئے مشغلے کو اپنانا، یوگا یا واک وغیرہ ہیں۔ ہمیشہ منفی سوچ کے حامل افراد کو ذہنی طور پر صحت مند تصور نہیں کیا جاتا۔ بہت سے مسائل، ان کو نظراناز کر کے یا صبر شکر کر کے بھی حل کیے جا سکتے ہیں۔ اپنی ذات کے بارے میں دوسروں کی رائے کو بے جا اہمیت دینا انسان کو ذہنی طور پر بے چین رکھتا ہے۔ اپنی توانائی کو ہمیشہ زندگی کے ان پہلؤ وں پر صرف کریں جو آپکے اختیار میں ہیں۔ چھٹی چھوٹی باتوں پر بلا ضرورت دھیان دے کر خود کو مت تھکائیں۔

الجھتے رہنے میں کچھ بھی نہیں تھکن کے سوا

بہت حقیر ہیں ہم تم، بڑی ہے یہ دنیا

زندگی میں کچھ وقت تفریح اور ہنسی مذاق کے لئے بھی رکھیں، یہ انرجی لیول کو boost کرتا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ بات بے بات پر قہقہے لگائے جائیں یا دوسروں کو ہد ف بنا کر ہنسی مخول کیا جائے، جو کہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں عام ہے۔ دوسروں کا مذاق اڑا کر انجواۓ کرنے وا لے یا دوسروں کو گرا کر اوپر آنے والے لوگ بلا شبہ بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ کسی کے ساتھ ہنسنے اور کسی کے اوپر ہنسنے کے درمیان بہت ہی باریک لکیر ہوتی ہے۔ اگر اس لکیر کو کراس کر لیا جائے تو یہ اس شخص کو hurt کرتی ہے جس کو ہم اپنا ہدف یا نشانہ بناتے ہیں۔ تفریح کا مثبت انداز یہ ہے کہ ہلکے پھلکے، خوشگوا ر موڈ میں بات چیت کی جائے، یا پھر کوئی تفریحی پروگرام اور ڈرامہ دیکھ لیا جائے۔ فیملی یا دوستوں کے ساتھ کوئی تفریحی دورہ بھی تھکن کو کم کرنے میں مدگار ثابت ہوتا ہے۔ لیکن یاد رہے تھکن کا تعلق زیا د ہ تر دماغ سے ہوتا ہے اور مجھے ہمیشہ اس ایک لائن نے نئی ہمت اور توانائی دی ہے۔

Check Also

Akbar The Great Mogul

By Rauf Klasra