Ehsas Aur Muhabbat
احساس اور محبت
محبت ایک خوشگوار اور عالمگیر جذبہ ہے۔ محبت کو زندہ وجاوداں رکھنے کے لئے تاریخ میں شاندار مثالیں موجود ہیں۔ کہیں محبت کی نشانی تاج محل کی صورت میں موجود ہے تو کہیں راہ عشق کے مسافروں نے منزل تک پہنچنے میں اپنی جان کی بازی ہار کر تاریخ رقم کی۔ لیکن محبت کو صرف رومانویت تک محدود کر دینا سراسر نا انصا فی ہے۔ اپنے معبود حقیقی سے محبت، زندگی سے محبت اور اس کی قدر، خود شناسی، اپنی فیملی اور دوستوں سے محبت، اپنے کام اور مقصد سےمحبت بہت اہم ہے۔
آپ اپنے کام میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال صرف اس صورت میں کر سکتے ہیں، جب آپ ا پنےکام سے محبت کرتے ہوں۔ ان عظیم سپوتوں کو سلام ہے جو ما در وطن کی محبت اور اس کی حفاظت میں اپنے لہو کا خراج پیش کرتے ہیں۔ آج جہاں ہمارا سماج بے حسی کی چادر اوڑھے نظر آتا ہے وہیں ہمارے اردگرد ایسے صاحب ایمان لوگ بھی موجود ہیں جو انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں، اور ظلم اور نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں۔
محبت کا پودا جڑ پکڑ بھی لے، تو اگراسے وفا و درگزر اور برداشت کا پانی نہ ملے تو یہ مرجھانے لگتا ہے۔ جس طرح جڑیں کمزور ہونے سے مضبوط اور تن آور درخت بھی گر جاتے ہیں، محبت کا درخت بھی جڑ سے اکھڑ سکتا ہے۔ میری ایک کو لیگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی پسند کی شادی کی تھی لیکن آج پندرہ سال بعد وہ یہ محسوس کرتیں ہیں، کہ ان کا شوہر اس آدمی سے قطعا مختلف اور الگ انسان ہے جسے پوری جانچ پرکھ کے بعد انہوں نے اپنا ہمسفر بنایا تھا۔ یہ کہاوت بھی بجا ہے کہ محبت اندھی ہوتی ہے۔
اس کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کو محبوب کی سب خامیاں معلوم ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہی آپ کا انتخاب ہے۔ کیوں کہ آپ انہیں نظرانداز کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ رشتوں کے آغاز کا دیوانہ پن اور وارفتگی بھی وقت کے ساتھ تبدیل ہونے لگتی ہے۔ ازدواجی زندگی کا سفر دھیرے دھیرے آگے بڑھتا ہے، فریقین ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے سمجھنےلگتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ وہ پہلے ایک دوسرے کے دوست یا رشتہ دار ہی رہے ہوں، میاں بیوی کی حیثیت سے ان کی زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔
اب دونوں کو صبر، ایک دوسرے کی بات سننے اور برداشت کرنے کی صلاحیت اور کبھی کسی چھوٹی سی قربانی دینے جیسے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ کبھی ایسا موڑ بھی آجاتا ہے جہاں جذبات کوپس پشت ڈال کر عقل و فہم کا دامن تھامنا پڑتا ہے۔ وقت کے ساتھ جذبات و احساسا ت کا اظہار بھی کم ہونے لگتا ہے کیوں کہ اب انہیں اضافی یا کم از کم غیر ضروری تو خیال کیا جانے لگتا ہے۔۔ کبھی لہجوں میں جو ملائمت ہوتی تھی، وہ جنھجلاہٹ میں بدلنے لگتی ہے۔ ایک دوسرے کے لئےسجنے سنورنے یا سراہنے کا تصور بھی ختم ہونے لگتا ہے۔ ہری بھری لہلاتی زندگی روٹین کا شکارہو کر مرجھانے لگتی ہے۔ یہاں خواتین کی حساسیت تو ہمیشہ سے ہی موضوع بنتی آئ ہے لیکن یاد رہے احساسات صرف صنف نازک تک ہی محدود نہیں ہوتے۔ امجد اسلام امجد نے کیا خوب کہا ہے
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
ماہرین نفسیات کے مطابق محبت کی تکون کے تین نقطے دوستی، جذبات اور بھروسہ ہیں، اور کسی نہ کسی طرح سے یہ تینوں آپس میں جڑے ہوۓ ہیں۔ مشروط محبت سے مراد شرائط اور پابندیوں سے جڑی وہ محبت ہے جسے حاصل کرنے کے لئے آپ کو بہت جدوجہد کرنی پڑے یہاں تک کہ کبھی خود کو پوری طرح سے بدلنا بھی پڑے۔ اس کے برعکس غیر مشروط محبت سودوزیاں یا شرائط سے بالا ترہوتی ہے۔ جس میں معافی اور درگزر کی بہت گنجائش موجود ہوتی ہے۔ اس کی بہترین مثال ہماری اپنے بچوں سے محبت ہے۔ یہی وہ زبان ہے جس سے ہم بچوں کی بہتر انداز میں تربیت کر سکتے ہیں۔ بچے غصے کے بجائے پیار سے جلدی سمجھ جاتے ہیں۔
محبت صرف ایک مخصوص دن تک محدود نہیں، نہ ہی اس دن سرخ رنگ سے گھر کی تزئین و آرائش اور کینڈل لائٹ ڈنر پر جانے کا نام ہے۔ نہ ہی تقریب منعقد کر کے کیک کاٹنے اور اپنے من چاہے کو کارڈ، مہنگے اور قیمتی تحائف دینے کا نام ہے۔ آپ کسی بھی دن، کسی بھی پل کو محبت کے نام کر سکتے ہیں۔ اپنے مالی بینک بیلنس کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے ٹرسٹ اکاؤنٹ کا بھی خیال رکھیں کہیں وہ گھٹتا تو نہیں جا رہا؟
کیوں کہ اگر وہ کم پڑ گیا تو آپ کی زندگی میں سے کئی خوشنما رنگ بھی پھیکے ہو جا ئیں گے۔ زندگی کبھی خاموش اور کبھی زبانی شکوه و شکایت سے بوجھل سی ہونے لگے گی۔ اس اکاؤنٹ میں کچھ ڈپازٹ کرنا بہت ہی آسان ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ہم اس کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔ کوئ اچھا تعریفی جملہ، ایک آدھ مسکراہٹ، کوئ چھوٹا سا تحفه، کسی خوبی یا صلاحیت کا اعتراف، کسی اہم اور یادگار دن کو یاد رکھنا ہی کافی ہوتا ہے۔
کوشش کریں کہ وقت کی دھول سے آپ کے رشتوں کا اجلاپن اور چمک ماند نہ پڑ جائے۔ یعنی محبت کے ساتھ کبھی اس کی تجدید بھی ہوتی رہے۔ اس سے رشتوں کی خوبصورتی اور مضبوطی قائم رہتی ہے۔ کام کی مصروفیت، زندگی کی بھا گ دوڑ یا نادانستگی میں کہیں ہم وہ لمحے یا پل نہ کھو دیں جن پہ ہمارے کسی بہت پیارے یا اپنے کا حق تھا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اعتراف، اظہار اور تجدید کے وہ سارے پل محض خلش اور پچھتاوے بن کرہی رہ جائیں۔ بقول منیر نیازی۔۔
یہ نا آباد وقتوں میں
دل ناشاد میں ہو گی
محبت اب نہیں ہو گی
یہ کچھ دن بعد میں ہو گی
گزر جائیں گے جب یہ دن
یہ ان کی یاد میں ہو گی