Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sabiha Dastgir
  4. Aap Ko Zindagi Se Kya Chahiye?

Aap Ko Zindagi Se Kya Chahiye?

آپ کو زندگی سے کیا چاہیے؟

نت نئی خواہشوں میں جکڑی، دھنک رنگ خوابوں سے سجی، ہماری ایک زندگی ہے۔ لیکن خواہشیں اور خواب ہیں تو رنگ ہیں نا، ورنہ تو زندگی بے رنگ ہو جائے گی۔ دل بھی تو بچہ ہی ہے، ایک خواہش پوری ہوئی نہیں، کہ دوسری کے لئے مچل اٹھتا ہے۔ تھوڑا وقفہ بھی نہیں آنے دیتا۔ اپنی آرزؤئیں لیکر ہم حاصل اور لاحاصل کے دائروں میں چکر کاٹتے رہتے ہیں، اور تھکتے بھی نہیں۔ ہلکی پھلکی زندگی کو خواہشوں کے بوجھ سے لاد کرخوشی خوشی اٹھائے بھی پھرتے ہیں۔ کیوں کہ خواہشات کی دنیا اتنی طلسماتی ہے، کہ ہمیں اپنے سحر میں گرفتار کر لیتی ہے۔

لیکن خدا تعا لی نے انسان کوعقل سلیم سے نوازا ہے، جو بے جا خواہشات کی لگامیں کھینچ کر ہمیں ہوش کی دنیا میں واپس لے آتی ہے۔ اور اگر ہم واپس نہ آ سکیں تو پھر ہم اپنی خواہشات کے غلام بن کر رہ جاتے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ خواہشات کی ترجیح بدلتی رہتی ہے۔ آج کھلونوں اور چاکلیٹ کی چاہ رکھنے والا بچہ جواں ہو کر اپنی اڑان بھرنے اور دنیا فتح کرنے کے خواب دیکھے گا۔ اور بڑھاپے میں لوگ ایک پرسکون زندگی، بیمار نہ پڑنے، اور کسی کا بھی محتاج نہ ہونے کی خواہش رکھتے اور دعا کرتے نظر آتے ہیں۔

ہم زندگی سے کیا چاہتے ہیں؟ یا ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ مال و دولت، عہدہ، نام، مرتبہ؟ اکثریت کے لئے اس کا جواب یقینی طور پر ہاں میں ہے۔ سارا تانا بانا اور الجھاؤ اسی چیز کا تو ہے۔ یہ مایا جال تو رشتوں تک کو بدل دیتا ہے۔ لیکن یاد رہے دولت سے آسانیاں تو خریدی جا سکتی ہیں، خوشیاں نہیں۔ ایک کٹھن مرحلہ تو اس نام اور مقام تک پہنچنے کا، اور دوسرا اسے سنبھالنے کا ہے۔ آپ کی صحت اور تندرستی کتنی اہم ہے؟ اس کی قدر تو کسی بڑی بیماری کو جھیل کر صحت یاب ہونے کے بعد ہو سکتی ہے۔

کیا فیملی اہم ہے؟ اس بات کا بہتر جواب وہ دے سکتے ہیں جنہوں نے بچپن میں ہی پیارے اور سچے رشتوں کو کھو دیا ہو۔ یا پھر وہ نحیف اور کمزور ہاتھ جو کسی اپنے کے محبت بھرے لمس کے منتظر ہیں۔ یا پھر وہ آنکھیں جواولڈ ہومز میں کسی اپنے کی راہ دیکھتے ہوئے پتھرانے لگی ہیں۔ جو رشتے آپ کے پاس موجود ہیں، ان کی قدر کریں ان کو سنبھال کر رکھیں۔ کبھی ہم وہ بات جو اپنے لائف پارٹنر یا پھر اپنی فیملی سے بھی share نہیں کر پاتے، کسی ایک ہستی سے بلا جھجک اور بلا خوف کہہ دیتے ہیں۔ وہ ہوتا ہے ایک سچا اور مخلص دوست جو کسی نعمت سے کم نہیں۔۔

آپ کو زندگی سے وقت چاہیے؟ بھئی یہ تو آپ نے بڑی بے رحم چیز مانگ لی؟ وقت اور انسان کی آنکھ مچولی تو ازل سے جاری ہے۔ آج آپ کا ہے تو کل کسی اور کا! نہ جانے کب اور کیسے بدل جاۓ؟ انسانی عقل و فہم سے تو بالا تر ہے۔ ویسے وقت کا حساب سیدھا ہے۔ آپ اس کی قدر نہیں کرتے تو یہ بھی آپ پر مہربان نہیں ہوتا۔ آپ کو اپنے امیج کے بارے میں بھی کوئی شکایت ہے؟

آپ جیسے بھی نظر آتے ہیں، خود کو acknowledge کریں۔ اسی سے آپ کی ذات میں اعتماد اور سوچ یا رویوں میں مثبت پن آئے گا۔ اپنے ظا ہری خدوخال یا شباہت کو لیکر زندگی سے گلہ مت کریں کیونکہ حسن اور خوبصورتی ہر انسان کے اندر ہوتی ہے۔ دل میں کالک ہو تو ظاہری نور بے معنی ہے۔ دل کی سیاہی باہر آنے لگے، تو چہروں کی اجلاہٹ کو ماند کر دیتی ہے

سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط

خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا

محبت کا احساس نہ ہو تو زندگی کا لطف ہی کیا؟ اپنے رب اور اسکی بنائی مخلوق سے پیار کریں، اس میں بے ایمانی نہ کریں۔ کل تک تو محبت، وفا، مان جانے اور نبھانے کا نام تھی، لیکن آج کل دکھانے، بتانے اور جتانے کا بھی ہے۔ تو آپ بھی بدلنا سیکھ لیں اور ہاں اس کے اظہار میں تھوڑا مبا لغہ بھی چل سکتا ہے۔ زندگی میں کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے، جب آپ صبح اٹھیں تو اس توانائی اور امید کے ساتھ اٹھیں کہ آج مجھے ایک فعال دن گزارنا ہے۔

ہمیں زندگی سے اتنا کچھ چاہیے تو بدلے میں ہم کیا دے سکتے ہیں؟ کچھ حسا ب کتاب کی بات کر لیں؟ چلیں ہم اپنے ذمہ آسان کام لے لیتے ہیں۔ رب کریم کی عطا کردہ زندگی پر اس کا شکر، ا س کی قدر اور اس سے پیار تو کر سکتے ہیں؟ گلے اور شکایتیں کچھ کم کر دیتےہیں؟ اور نہ سہی تو کسی کی آنکھ کے آنسو پونچھ کر دو میٹھے بول ہی کہہ دیتے ہیں۔ ہر انسان اپنی زندگی میں سکون اور اطمینان چاہتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے دل و دماغ اور ظاہر و باطن کو روشن اور صاف رکھا جائے۔

کسی بیمار سوچ یا گلے سڑے رویہ کو اپنی شخصیت سے نکال دینا اسی زمرے میں آتا ہے۔ یعنی گھر کی صفائی کے ساتھ من کی صفائی بھی کرلی جائے۔ نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی دل میں اچھے جذبات اور نیک خواہشات رکھیں۔ ہر ایک خوشی کو اپنی دسترس میں لانے کی خواہش چھوڑ دیتے ہیں۔ تھوڑے پر راضی ہو جاتے ہیں۔ بھاگتی دوڑتی زندگی سے کچھ خوبصورت اور پرسکون پل اپنی مٹھی میں بھر تے رہیے! کیوں کہ یہ بغیر سگنل دیے کہیں بھی رک سکتی ہے

ساری خوشیا ں مل جاون تے

پچھے کیہ رہ جاناں؟

تیرے بس میں کجھ وی نئیں اے

دل نوں اے سمجھا واں

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam