Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Romaisa Hussain
  4. Sindhi Culture Day

Sindhi Culture Day

سندھی کلچر ڈے

سندھی ثقافتی دن ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو پوری دنیا میں مناتے ہیں۔ اس خاص دن کے موقع پر صوبہ سندھ کی صدیوں پرانی بھر پور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جاتا ہے جس میں خاص طور پر اجرک، سندھی ٹوپی اور روایتی بلاک چھپی ہوئی شال کو نمایاں کیا جاتا ہے۔

سندھ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں رہنے والے سندھی اس دن کو پورے روایتی جوش اور جذبے کے ساتھ مناتے ہیں تاکہ سندھی ثقافت کی پرامن شناخت کا مظاہرہ کیا جاسکے اور دنیا کی توجہ سندھ کی بھرپور ورثے اور ثقافت کی جانب حاصل کی جاسکے۔ اس دن بڑوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بھی ثقافتی لباس پہن کر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ساتھ ہی سندھ کی تہذیبی اقدار کو اجاگر کرنے کے لئے شہروں اور قصبوں کے اہم پہلوؤں کو سندھی اجرک سے سجاتے ہیں۔

مختلف تقریبات میں سندھ بھر کے لوگ اجرک اور ٹوپی کے تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں اور خواتین اجرک میں ایک عظیم الشان محفل میں جمع ہوتے ہیں، مشہور سندھی گلوکار سندھی گانے گاتے ہیں، جس میں سندھ کے امن اور محبت کے پیغام کو دکھایا جاتا ہے۔ فنکاروں کی میوزیکل پرفارمنس شرکا کو سندھی دھنوں اور قومی گانا " جیئے سندھ جیئے سندھ وار جین " پر رقص کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

اس خوشی کے موقع پر سندھ کے تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیمیں، محکمہ سندھ کلچر اور مختلف اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے انتظامیہ کے علاوہ، سیمینار، مباحثے، لوک میوزک پروگرام، ڈرامہ اور تھیٹر کی پرفارمنس، ٹیبلو کے ساتھ ساتھ ادبی نشستوں سمیت متعدد پروگراموں کا اہتمام کرتے ہیں۔ سالانہ تہوار تقریبات میں وادی سندھ کی قديم ثقافت، تاریخ اور ورثہ کو اجاگر کرتے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کی وہ قومیں بہت خوش نصیب ہوتی ہیں جنکی اپنی زبان، تہذیب، تاریخ اور ادبی شاعر ہوں جسکی خوبصورت ثقافت کی وجہ سے لوگ اسے اپنانے میں خوشی محسوس کرتے ہو سندھی ان خوشی نصیب قوموں میں سے ایک ہے جن کی اپنی زبان، تاریخ، تہذیب، ادبی شاعر اور اپنی بہترین ثقافت ہے جسے پوری دنیا کے لوگ اپنانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

آخر میں اپنی تحریر کا اختتام اس دعا سے کرونگی کہ اللہ پاک وادی سندھ کی تہذیب و ثقافت کو ہمیشہ قائم رکھے آمین میری طرف سے تمام سندھ واسیيوں کو ثقافتی دن مبارک ہو۔

Check Also

Roos, Nuclear Doctrine Aur Teesri Aalmi Jang

By Muhammad Aamir Iqbal