Hasad
حسد
حسد؟ ہمیشہ سوچتی تھی کہ حسد کرنے والے کو کبھی کوئی نقصان کیوں نہیں ہوتا، ہمیشہ دوسرا انسان ہی کیوں حسد کا شکار ہوتا ہے، لوگ حسد کیوں کرتے ہیں، جس چیز سے اللہ تعالیٰ نے نوازہ ہے اس سے نہ خوش کیوں ہیں۔ حسد رشتوں، چیزوں اور ہمارے نیک اعمال کو پل بھر میں خاک کر دیتا ہے، چھوٹی چھوٹی خوشیاں بھول کر دل میں دوسروں کے لیے کینا رکھ لیتے ہیں۔ نہ خود خوش رہ سکتے ہیں نہ اُلٹا دوسروں کی خوشیاں بھی چھین لیتے ہیں۔ حسد انسان کے رشتوں، نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ حسد کرنا بہت آسان ہے، بس دوسرے کی چیز دیکھتے ہی جل گئے، ناشکری کر لی، پر کبھی سوچا ہے کہ وہ چیز اس نے کتنی محنت، مشکل سے لی ہو گی، کسی رشتہ میں محبت اور خلوص نظر آ رہا ہے تو وہ لوگ کتنی باتیں نظرانداز کر کے اس رشتے کو خوبصورت انداز میں چلا رہے ہوں گے۔
ظاہر کو دیکھ کر حسد تو کوئی بھی کر سکتا ہے لیکن گہرائی میں جا کر سوچنا ہمیں نا پسند ہے۔ حسد کرنے والے کے دل میں اللہ تعالیٰ کے لیۓ بدگمانی پیدا ہو جاتی ہے کہ سب کچھ ایک کو ہی مل رہا ہے مجھے نہیں اور یہ نہیں سوچتا کہ اگر کسی کے پاس ہے تو وہ محنت بھی تو کر رہا ہے۔ انسان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس کی محنت اور دعاؤں سے ہے اور حاسد اپنا سب کچھ حسد سے فنا کر دیتا ہے۔ ایک نبیّ کا ارشاد ہے۔(لوگ ہمیشہ خیر سے رہیں گے جب تک وہ ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے) اور آج کل کون سکون سے اپنی زندگی گزار رہا ہے؟
اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ایک دوسرے سے بیزار نظر آتے ہیں دوسروں کی خوبیوں سے جلتے ہیں کسی کے پاس زیادہ پیسہ آجائے تو اس سے حسد کرنے لگتے ہیں، اسی برائی کی وجہ سے دلوں میں ایک دوسرے کےلئے نفرت بڑھتی جارہی ہے۔ نہ ملیں گے نہ ہی دل جلے گا اس لیے الگ اور دور رہنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔ انسان پیدا ہی دل میں حسد لے کر نہیں ہوتا بلکہ اس کی خواہشات ہی اسے حسد میں مبتلا کرتیں ہیں، اگر ہر انسان دی گئی نعمتوں سے خوش ہو جائے اور دوسرے سےحسد کرنے کی بجائے محنت کرنے لگے تو اس بیماری/گناہ سے فرار حاصل کر سکتا ہے۔ ہمیں یہ بھی نہیں پتا کہ اگلے لمحے ہم زندہ رہنے والے بھی ہیں یا نہیں تو حسد میں اپنے پیاروں سے کیوں دور ہوتے ہیں ہم؟
زلزلے کے خوف سے انسان کو یاد بھی نہیں رہتا کہ پاؤں میں جوتا بھی کہ نہیں، اپنا گھر چیزیں سب چھوڑ کر روڈ کی طرف دوڑتے ہیں۔ تو دوسروں سے جل کر کیا ملے گا؟ صرف ذہنی طور پر بے سکون، پریشان اور ہر وقت کی نے بسی کے علاوہ کیا حاصل ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نہ ایسے لوگوں کو پسند کرتے ہیں نہ ہی نعمتوں سے نوازتے ہیں۔ حسد نے دلوں میں دوری پیدا کر دی ہے جو روز بروز بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ پرانے وقتوں میں لوگ پیار محبت سے رہتے تھے اور آج کل ہر طرف برائی ہی برائی دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے اگلی تمام نسلوں میں حسد کا بیج بویا جا چکا ہے۔
ہم سوچتے تو یہی ہیں کہ ہم حسد نہیں کر رہے پر کبھی اپنی بے چینی کو خود بھی محسوس کر کے دیکھیں، ہمیشہ وہ بے چینی، عظراب دوسرے کو نظر آ جاتا ہے لیکن وہ کیفیت انسان خود محسوس نہیں کر سکتا۔ کبھی سوچتی ہوں اچھا ہے حسد خود کو خود ہی اس شخص سے دور کر لیتا ہے لیکن کبھی کبھی افسوس ہوتا ہے کہ دوریاں پیدا کر لینا ہی واحد حل نہیں۔