Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Roha Salam
  4. Black Shopping Bag

Black Shopping Bag

بلیک شاپنگ بیگ

پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کر دی گئی، عوام کو پلاسٹک بیگز کے نقصانات بتاۓ گے، سائنس کہ مطابق پلاسٹک کے یہ بیگ تو صدیوں تک ڈی کمپوز نہیں ہوتے اور زمین اور آبی ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ پچپن ارب شاپنگ بیگز کا استعمال ہوتا ہے۔ شاپنگ بیگ کا استعمال نہ صرف مضر صحت ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی باعث ہے۔ ایسے تمام معاملات ہم ٹیلی-ویژن، سوشل میڈیا اور لوگوں کی زبانی سنتے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود پلاسٹک / ٹرانسپیرنٹ شاپنگ بیگ ہمارے ملک سے ختم نہیں ہوا نہ کبھی ہوگا کیونکہ لوگوں کا ساپنگ بیگ کے بغیر گزار ہی نہیں۔ تو کیوں نہ ٹرانسپیرنٹ شاپنگ بیگ کی جگہ بلیک شاپنگ بیگ ہو، کالے بیگز کو عام کیا جائے؟ اور حکومت کا بھی اس بات کی طرف دھیان لایا جائے۔ کالے رنگ کی اہمیت کو سمجھنے اور اسے عام کرنے کی کوشش کی جائے۔

بلیک شاپنگ بیگ کا اصل مقصد یہی ہے کہ اس کی بدولت دوسروں کو مشکل سے بچایا جاسکتا ہے۔ کیونکہ کوئی بھی خریدی گئی چیز خواہ وہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ دوسرے کے لیے مشکل کا سبب سکتی ہے۔ جیسے کپڑے انسان کے تن کو ڈھانپ لیتے ہیں ویسے ہی بلیک شاپنگ بیگ بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ بلیک بیگ پردے کی مانند ہے۔ جیسے ہر چیز کا پردہ ہے ویسے ہی خریداری کا بھی پردہ ہے۔

ٹرانسپیرنٹ شاپنگ بیگ شفاف پانی کی مانند ہے جس میں زرے کے برابر چیز بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں لاکھوں کی تعداد میں غریب اور کم آمدنی میں گزر بسر کرنے والی عوام موجود ہے جو کم مقدار میں چیز خریدتی ہے ایسے لوگوں کا خیال نہیں رکھ سکتے اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ بلیک بیگز استعمال کیے جائیں تا کہ ہزاروں کا خریدا گیا فروٹ، سبزی، گوشت اور دیگر باقی اشیاء ایسے لوگوں کی دل آزاری کا باعث نہ بنیں۔ انسان خطا کا پتلا ہے اگر ٹرانسپیرنٹ شاپنگ بیگ ایجاد ہو گئے تو کیا اس غلطی کو ٹھیک نہیں کر سکتے ہیں؟

گھر سے دکان تک کے راستے میں نہ جانے کتنے لوگ ہمارے ہاتھوں میں موجود نعمتوں سے دکھی ہوتے ہوں گے۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ سے شکوہ کر دیتے ہوں گے۔ ایک پاؤ چینی، 5 روپے کی مرچ، 20 روپے کی بھنڈی، ایک سیب 30 کا ایک انار اور خراب فروٹ خریدنے والا 5/10 کلو فروخت، گوشت، مرغی خریدنے والے کو دیکھ کر افسردہ ہوتا ہوگا۔ کیونکہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی۔ اور ایسے ہی پاکستان میں سب ایک جیسی زندگی نہیں گزار رہے۔ جیسے کہ یتیم کے سامنے ماں باپ کا زکر کرنے سے منع کیا گیا ہے ایسے ہی غریب اور کم آمدنی کے لوگوں کے سامنے کی گئی نمائش بھی اللہ پاک کو پسند نہیں اور ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ آخرت میں اس بات کا بھی حساب دینا ہوگا۔ اسی لئے کالے شاپر میں موجود چیز کا کسی کو اندازہ نہیں ہو سکتا کہ اس میں کیا ہے۔

یہ چھوٹی سی بات بہت اہمیت رکھتی ہے اگر اس بات پر غور کیا جائے۔ پلاسٹک بیگ کے نقصانات بتا دینا یا روک تھام کی کوشش کرنا ہی کام نہیں بلکہ اس بات پر غور کرنا اور شاپنگ بیگز کو کالے رنگ کا بنانے کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔ فیس بک، انسٹاگرام، ڈراموں اور فلموں کے زریعے ہی پیغام اور معلومات لوگوں تک اور ساتھ ہی ساتھ حکومت تک پہنچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

Check Also

Riyasat Ba Muqabla Imran Khan Aur Do Number Inqelabi

By Nusrat Javed