Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rehmat Aziz Khan
  4. Daman Daman Muhabbatein

Daman Daman Muhabbatein

دامن دامن محبتیں

پروفیسر محمد ارشد راہی سے میری ملاقات ننکانہ صاحب میں بھیل انٹرنیشنل ادبی ایوارڈز اور تاج پوشی کی تقریب میں ہوئی تھی۔ اس تقریب کا انعقاد زاہد اقبال بھیل نے کیا تھا جس میں مجھ سمیت پاکستان بھر سے ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی، بے شمار ادیبوں کو اس تقریب میں محمد علی بھیل انٹرنیشنل گولڈ میڈل، ڈاکٹر ہارون الرشید گولڈ میڈل اور محمد علی بھیل ادبی تاج کا اعزاز عطا گیا گیا جس کے لیے میں زاہد اقبال بھیل صاحب کا ممنون ہوں۔

اس تقریب میں پروفیسر ارشد راہی صاحب بھی مدعو تھے تقریب میں ارشد راہی نے اپنا مجموعہ کلام "دامن دامن محبتیں" بطور تحفہ مجھے پیش کیا۔ دوران سفر کتاب کا مطالعہ کیا، بہت ہی اچھی اور معیاری تخلیق ہے، ان کی شعری تصنیف "دامن دامن محبتیں" صرف ایک اردو شعری مجموعہ ہی نہیں، بلکہ ایک فکری و جذباتی سفرنامہ بھی ہے جو شاعر کی زندگی، تجربات، مشاہدات اور مطالعے کی تہوں سے نکل کر قاری تک پہنچتی ہے۔ یہ کتاب "بسم اللہ" سے آغاز شروع ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تخلیق محض ادب نہیں بلکہ روحانی وابستگی کی بھی ایک جھلک بھی ہے۔

پروفیسر راہی نے یہ کتاب اپنی شریکِ حیات، اولاد اور قریبی رشتہ داروں کے نام منسوب کیا ہے، جو کہ اس کے عنوان "دامن دامن محبتیں" کی عملی تفسیر ہے۔ شاعر نے جس زندگی کو بسر کیا، اُس کی سچائیاں، تلخیاں اور رومانویت اس کتاب میں جابجا بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔

کتاب کا آغاز حمدیہ کلام اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوتا ہے جو شاعر کے روحانی اور فکری رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی حمد میں وہی سرشاری اور جذب کی کیفیت موجود ہے جو ہمیں خطہ پنجاب کے چشتیانی سکوت میں سننے کو ملتی ہے، جہاں ایک داخلی صداقت اور پاکیزگی انسانی قلب کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے۔ حمد شریف کا مصرع ملاحظہ کیجیئے:

"پہلی نظر جو دیکھا کعبہ، دنیا داری یاد نہ رہی۔۔ "

یہ مصرع صرف ایک روحانی کیفیت کا اظہار ہی نہیں بلکہ شاعر کے شعری مزاج کی گہرائی اور سچائی کا آئینہ بھی ہے۔

پروفیسر ارشد راہی کے کلام پر دو ممتاز اہلِ قلم، ڈاکٹر عبدالستار نیازی اور پروفیسر سید عامر سہیل نے بھرپور تنقیدی اظہار خیال کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالستار نیازی کے مطابق ارشد راہی کی شاعری میں فکری تنوع، سوز و گداز، جمالیات اور آفاقیت پائی جاتی ہے۔ وہ چشتیاں جیسے نسبتاً ادبی مراکز سے دور علاقے میں رہتے ہوئے ایسی بلند پرواز شاعری تخلیق کرتے ہیں جو یقینی طور پر جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

پروفیسر سید عامر سہیل ارشد راہی کو جدت کا منفرد شاعر قرار دیتے ہیں۔ ان کی غزلوں میں نہ صرف شعری آہنگ ہے بلکہ انسانی نفسیات میں غوطہ زن ہو کر جو باتیں نکالی گئی ہیں، وہ جدید اردو شاعری کے لیے ایک نیا دریچہ کھولتی ہیں مثلاً:

آنکھ سے دل کا فاصلہ مختصر تھا

مگر یہ بڑا ہی کٹھن سا سفر تھا

یہ اشعار قاری کو اسی کیفیت میں لے جاتے ہیں جیسے کہ کسی پختہ کار افسانہ نگار کی زبان سے نکلا ہوا کوئی داخلی مکالمہ۔

پروفیسر راہی کی شاعری کا ایک اور وصف یہ ہے کہ وہ محبت کو فقط صنفی کشش کا نام نہیں دیتے بلکہ ایک فکری اور روحانی تجربہ بھی تصور کرتے ہیں۔ ان کی نظموں اور غزلوں میں ہمیں زندگی کے مختلف رنگ بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں، کبھی حسن کا بیان، کبھی ہجر کی تصویر، کبھی سماجی اقدار کی جھلک اور کبھی دل کی تنہائیوں کا نوحہ۔

ان کے اندازِ بیاں میں پنجاب کی مقامی روایت اور اردو کی کلاسیکی رنگت کا حسین امتزاج نظر آتا ہے، ارشد راہی اسی طرح اردو شاعری کے قاری کو روزمرہ زندگی کے تجربات کے ساتھ جمالیاتی آسودگی بھی فراہم کرتے ہیں۔

کتاب "دامن دامن محبتیں" پروفیسر محمد ارشد راہی کی ایک ایسی کاوش ہے جو محض اردو شاعری کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ محبت، مشاہدے، مذہب، روایت، جدیدیت اور انسانی نفسیات کے گہرے مطالعے کا نچوڑ بھی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف اردو ادب کے قارئین بلکہ طلباء، محققین اور تنقید نگاروں کے لیے بھی ایک قابلِ مطالعہ دستاویز ہے۔ اگر راہی کا قلم اسی ربط کے ساتھ چلتا رہا تو جیسا کہ نیازی صاحب نے لکھا ہے کہ "آنے والا مورخ انہیں کبھی فراموش نہ کرے گا"۔

میں کتاب کی اشاعت پر ارشد راہی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اس دعا کے ساتھ کہ الله کرے زور قلم اور زیادہ۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali