Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qutab Ali Dullu
  4. Trump Putin Mulaqat Aur Aalmi Manzar Nama

Trump Putin Mulaqat Aur Aalmi Manzar Nama

ٹرمپ پیوٹن ملاقات اور عالمی منظرنامہ

دنیا کی سیاست ایک ایسی بساط ہے جہاں ہر چال دور رس اثرات رکھتی ہے۔ یہ صرف طاقت کے حصول کا کھیل نہیں بلکہ نظریات، معیشت، توانائی اور جغرافیائی توازن کا امتزاج ہے۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں یہ تاثر غالب تھا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد طاقت ہے، لیکن چند دہائیوں میں ہی یہ حقیقت آشکار ہوگئی کہ طاقت کبھی بھی مستقل طور پر ایک ہاتھ میں مرکوز نہیں رہتی۔ چین کی اقتصادی ابھار، روس کی عسکری طاقت اور یورپ کی سفارتی خودمختاری نے دنیا کو بتدریج کثیر قطبی نظام کی طرف دھکیل دیا ہے۔

اسی پس منظر میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کو دیکھا جائے تو یہ محض دو سربراہان کی رسمی ملاقات نہیں بلکہ عالمی سیاست کی سمت کا پتہ دیتی ہے۔ ٹرمپ کی شخصیت روایتی امریکی سیاست سے مختلف رہی ہے۔ وہ نیٹو پر بوجھ کم کرنے اور روس سے کشیدگی کم کرنے کے خواہاں رہے، جبکہ پیوٹن ایک ایسے رہنما ہیں جنہوں نے روس کو نہ صرف داخلی استحکام دیا بلکہ اسے ایک بار پھر عالمی طاقت کے طور پر منوایا۔ ان دونوں کا آمنے سامنے بیٹھنا ایک علامت ہے کہ دنیا کے بڑے کھلاڑی اپنی ترجیحات نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں۔

ملاقات کے اہم نکات میں توانائی، یوکرین، نیٹو اور مشرقِ وسطیٰ جیسے مسائل نمایاں ہیں۔ توانائی کے شعبے کو صرف تجارتی مسئلہ سمجھنا سادہ لوحی ہوگی۔ درحقیقت یہ عالمی سیاست میں ایک ایسا ہتھیار ہے جو قوموں کی معیشت اور سلامتی کو براہِ راست متاثر کرتا ہے۔ یورپ کی روسی گیس پر انحصار اور امریکہ کی اپنی توانائی کو متبادل کے طور پر پیش کرنے کی خواہش دراصل عالمی سیاست میں بالادستی کی جنگ کا ہی تسلسل ہے۔

یوکرین کی جنگ اور مشرقی یورپ میں نیٹو کی توسیع روس کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ روس اسے اپنی سلامتی کے خلاف براہِ راست حملہ تصور کرتا ہے، جبکہ امریکہ اسے جمہوریت اور آزادی کے نام پر ایک ناگزیر حکمتِ عملی قرار دیتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو عالمی منظرنامے کو مسلسل کشیدہ رکھتا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ میں شام اور ایران کے معاملات دونوں طاقتوں کو ایک دوسرے کے قریب بھی لاتے ہیں اور ٹکرا بھی دیتے ہیں۔ یہ خطہ محض علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی سیاست کا ایک ایسا دھاگا ہے جسے کھینچنے سے پوری دنیا متاثر ہوتی ہے۔

یہ ملاقات اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ آیا دنیا ایک نئے توازنِ طاقت کی طرف بڑھ رہی ہے یا پھر پرانے تضادات کے بوجھ تلے دب کر مزید تقسیم کا شکار ہوگی۔ اگر امریکہ اور روس اپنے تعلقات میں بہتری لاتے ہیں تو یہ عالمی امن اور تعاون کی ایک نئی راہ کھول سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ صرف بیانات اور فوٹو سیشن تک محدود رہتی ہے تو پھر ایک نئی سرد جنگ کے خدشات مزید بڑھ جائیں گے۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ دنیا اب یک قطبی نظام سے آگے بڑھ چکی ہے۔ طاقت کے مراکز بکھر گئے ہیں، اتحاد بدل رہے ہیں اور ہر ریاست اپنی بقا کے لیے نئے فیصلے کرنے پر مجبور ہے۔ ٹرمپ–پیوٹن ملاقات اسی تغیر پذیر دنیا کی ایک علامت ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات جامد نہیں بلکہ متحرک ہیں اور جو قومیں وقت کی اس تبدیلی کو سمجھنے میں ناکام رہیں گی، وہ تاریخ کے حاشیے پر جا بیٹھیں گی۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan