Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Qasim Ali Khan/
  4. Corona Ya Toyota Corolla

Corona Ya Toyota Corolla

کرونا یا ٹویوٹا کرولا

بڑی ایمانداری سے کہہ رہا ہوں کہ مجھے کرونا وائرس کے بارے تقریباً اتنا ہی معلوم ہوگا کہ جیسے ایک اندھے شخص کو راستہ سمجھایا جائے یا اُسے مختلف رنگوں کے نظارے کروائے جائیں اور پھر اُسی نابینہ شخص کو کہا جائے کہ جو رنگ آپ کی منظورِ نظر ہوگا، جو رنگ آپ منتخب کرو گے وہی ہمیں قبول ہوگا، شاید اتنی بڑی خبر سے انجان ہونے پر آپ مجھے پاگل ہی کہہ گزریں گے مگر یاد رکھنا۔ جِڑا۔ پا۔ گل نُو جاوے دنیا اُنو ہی پاگل پاگل کہوے۔ خیر مجھے اِس کرونا وائرس کے بارے زیادہ نہیں جاننا ہے اگر جاننا ہے بھی تو بس اتنا ہی۔ جتنا کہ پرندے اپنی آج کی روزی کے لیے پرواز کرتے ہیں یعنی احتیاط کی حد تک ہی بس۔ چونکہ اِس کی کھوج لگانا اور اِس سے بچاؤ کے راستے نکالنا جن کا کام ہے وہ ہمیں بتائیں گے ہم نے تو بس عمل کرنا ہے، ہم نے تو بس نقل کرنی ہے کیونکہ نقل لگانے والے بھی پاس ہو ہی جاتے ہیں خیربہت سے لوگ کرونا سے ناواقف ہیں یا اگر واقف ہیں بھی تو فقط نام کی حد تک ہی واقف ہیں ایک میں بھی انہی لوگوں میں شامل رہا تو کیا ہوجائے گا اور اگر بہت کچھ جان گیا تو کیا ہو جائے گا اور ہونا تو وہی ہے جو امرِالہی ہے۔ میری اِس کرونا مرونا پر کوئی معلومات نہیں ہے لہذا آپ کو میری اِس تحریر سے کرونا بچاؤ کی کوئی احتیاطی تدابیر نہیں والی مگر آپ کو اِس تحریر میں میرا اور میرے جیسے بہت سوں کا درد ضرور نظر آئے گا۔ مجھے اِس پر کچھ بھی نہیں لکھنا تھا، مجھے کرونا پر کوئی بات ہی نہیں کرنی تھی مگر کیوں؟ کیوں کہ میری اِس میں دلچسپی ہی نہیں ہے یہ میرا ذوق ہی نہیں ہے ہم تو دریا، موج اور موجوں کی مستیوں کی بات کرنے والے ہیں۔ ہم تو محبت کی بات کرنے والے ہیں۔

خیر مجھے بات دراصل اور رُخ پر لیجانی ہے، یقین جانیے کہ مجھے بہت دُکھ ہوا ہے۔ اے کاش کہ میرا اور میرے جیسے بہت سوں کا دُکھ اِس تحریر میں اُتر آئے اگر ایسا ہوگیا تو مجھے اور مجھ جیسوں کو دلی تسکین حاصل ہو جائے گی اور پھر سچ کا پیغام بھی ضرور پھیلے گا، مجھے دُکھ یوں ہوا کہ اوہو مسلمان کدھر جا رہےہیں، کیا کر رہا ہے آج کا مسلمان، مجھے فقیر نے کہا کہ کرونا سازش ہے مگر میں نہ مانا۔ میں نے تب مانا جب میں نے مسلمانوں کی، پاکستانیوں کی بدلتی ہوئی حالتوں کو دیکھا، تم آج کل ایک دوسرے کو ہاتھ مِلا کر سلام بھی نہیں کرتے ہو، کوئی بات نہیں حکومت نے منع کیا ہے، حکومت کا اور حکومتِ پاکستان کے قوانین کو ماننا بجا ہےاور اِسی میں خیر ہے، عافیت ہے، قوانین کا احترام ہمیں بہت سی مشکلات سےبچاتا ہے۔ یاد رہے ہم وطنِ عزیز کی قدر کرنے والے ہیں، وطن سے محبت کرنے والے ہیں اور وطن کے باسیوں سے، اللہ کی مخلوق سے محبت کرنے والے لوگ ہیں لہذا ہماری بات سے ہرگز غلط مطلب نہ نِکالا جائے شکریہ۔

اوہوتم ایک دوسرے کو سلام بھی نہیں کرتےہو اگر کرتے بھی ہو تو ایک نئے طریقے سے کونیوں کو کونیا ملا کر یا فقط دور سے ہی ٹا ٹا۔ با با۔ یہ کیا ہوگیا ہے تمہیں؟ گلے لگ کر ملنے سے تو ہم بہت پہلے ہی جا چکے ہیں۔ گلے تو ہم فقط عیدین پر ملتے ہیں، جب کسی کو رُخصت کرنے لگیں لمبے سفر پر یا کوئی بہت دور سے آجائے تب گلے لگ کر ملتے ہیں حالانکہ گلے ملنے سے محبت بڑھتی ہے۔ گلے لگ کر ملنے سےبہت ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور ہم نے اِس ہمدردی کو جنازوں کے اُٹھنے کی رسم تک ہی محدود رکھا ہوا ہے۔ ایک ہاتھ ملا کر ملنے کی سنت باقی ہے آج اِس کا بھی تم جنازہ نکال رہےہو اللہ معاف کرے، ناصرف جنازہ بلکہ دھوم دھام سے جیسے کوئی بارات چلی ہو۔ اوہو مزاق مزاق میں تم اللہ کے حبیبﷺ کی سنت کا جنازہ نکال رہے ہو، کل تمہیں مرنا نہیں ہے کیا جواب دو گے؟ آقاﷺ کا سامنا کیسے کرو گے؟ کچھ ہوش کے ناخن لو، آج یہودی کی چال، باطل قوتوں کی چال کامیاب ہو چکی ہے۔ بیت اللہ شریف کے رستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ بیت اللہ کو بند کرنے کا مطلب اللہ کی ناراضگی کو ہاتھوں ہاتھ لینا ہے۔ اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔ آبِ زم زم کو بند کر دیا گیا ہے جو پانی شِفا اور برکت والا پانی ہے۔ جس پانی سے شفا ملتی ہے بیماریاں ختم ہوتی ہیں بلکہ ناصرف ختم ہوتی ہیں اُن بیماریوں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا اُس کنویں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ آپ کی اجتماعیت تو صرف جمعہ کی نماز میں بچی ہوئی تھی آج اُس جمعہ کی نماز کی آدائیگی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے کیا ہوگیا ہے تمہیں؟

ہاں احتیاط کرو بلکہ ہرممکن احتیاط کرو، ماسک پہنو، ہاتھوں کو، لباس کو، جگہ کوصاف ستھرا رکھو اور کھانے پینے کی اشیاء کو صاف ستھرا رکھو بلکہ صفائی تو نصف ایمان ہے ایسا کرنے سے معاشرے میں اور اچھی امن کی فِضاء پھیلے گی، مگر تم سلام کرنا تو مت چھوڑو، سلام تو سلامتی ہے کہ آپ پر سلامتی ہو اور جواباً آپ کو بھی یہی دُعا ملتی ہے کہ آپ پر بھی سلامتی ہو، ہاں مصافہ یعنی ہاتھوں کے ملانے سے یہ وبا اگر پھیلتی ہے تو عوام کو اچھے طریقے سے بتایا جائے کہ کچھ وقت کے لیے، کچھ دنوں کے لیے اِس طرح سے احتیاط برتی جائے، کوئی مناسب حکمتِ عملی دی جائے، میرا نقطہ فقط اسلام میں سلام کا مزاق اُڑانا کیوں ہے؟ اور یہ بتانا ہے کہ اِس مزاق مزاق میں یہی دستور عوام میں اپنی جڑ پکڑ جائے گا، آج ہم اپنے جسم کو کیسے کیسے ہچکولے دے کر ایک دوسرے سے سلام کر رہے ہیں۔ آپ کے بچے قوم کے بچے، ہماری نسلیں ہم سے یقین جانیے کہ بہت خوفناک سبق لےرہی ہیں۔ کل آپ کو بڑی مشکل اور بڑی پشیمانی ہوگی آج سنبھل جاؤ، وضو کرنے سے تو طاقت ملتی ہے، شِفا ملتی ہے اور آپ ہمیں مساجد میں جانے سے روک رہے ہو، میاں پہلے یہ تو دیکھ لو کہ جا کتنے بندے رہےہیں بلکہ مساجد میں تو مُلا حضرات پہلے سے ہی متعدد بار بلکہ بار بار کہہ رہےہیں کہ مساجد کو آباد کرو۔ مساجد کو آباد کرو۔ آپ اُن چند بندوں کو بھی روک رہے ہو، یقین جانیے یہ مسلمانوں کے خلاف چال ہے، آپ کی دھرتی، مسلمانوں کی اِس سرزمین پر تو اولیا اللہ بہت سے آباد ہیں۔ ہم تو اور قوم ہیں اور ہمارا جینامرنا اور جینے مرنے کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کا سب منظم طریقے سے پہلے ہی بتا دیا گیا ہے کہ کیسے زندگی گزارنی ہے، کیسے رہنا ہے اور کیسے سلوک رواں رکھنا ہے۔

پاکستان تو اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے اور آپ اسی پاکستان کی دھرتی پر رہ کر مزاق کر رہے ہو ایک دوسرے سے۔ سنو باطل قوتوں کی تو فقط دنیا ہے وہ چاہے جو بھی کریں آپ اُن کو سمجھانے کی کوئی حکمتِ عملی تو اپناؤ اور یہ نہیں کر سکتے توکم ازکم اُن کے طور طریقوں کو اپناہ کر خود کو اور معاشرے کو خراب بھی نہ کرو۔ اے مسلمان تمہاری ایک پہچان ہے۔ تمہاری زندگی ہے۔ تمہاری موت ہے۔ پھر زندگی ہے۔ پھر نجانے آگے اور کیا کیا رَبّ کی قدرت ہے۔ مکہ مدینہ تو آقاﷺ کی سرزمین ہے وہاں سرکارﷺ کے قدم لگے ہیں۔ وہ سرزمین تو شاہِ سلطان ﷺ کی سرزمین ہے۔ وہاں کی تو مٹی بھی شِفا ہے۔ اے مسلمان تم سازش میں آگئے ہو۔ ہاں مسلمان تو موت سے نہیں ڈرتا ہمیں تو موت کو باربار یاد کرنے کو کہا گیا ہے چونکہ موت بھی ہمیں یاد کرتی ہے۔ ہماری کتاب اور ہے۔ ہماری کتاب سراسر کلامُ للہ ہے۔ ہماری صبح شام اور ہے۔ ہم جہان میں سارے جہان والوں سے الگ ہیں چونکہ ہم مسلمان ہیں۔ سنبھل جاؤ مصافہ کر کے ہاتھوں سے ہاتھ ملا کر اگر یہ وبا پھیلتی ہے تو بَھلے ہاتھوں سے ہاتھ مت ملایا کرو اور کچھ وقت کے لیے مصافِہ نہ کرو بلکہ مُنہ سے سلام کہہ لینے سے بھی سلام ہو جاتا ہے۔ مگر تم کم ازکم ناچ ناچ کر مزاحیہ انداز میں تو سلام نہ کیا کرو۔ ایسا کرنے سے اللہ اور اللہ کےحبیب ﷺ آپ سے ناراض ہونگے۔ یاد رکھنا عمل اچھا ہو یا بُرا ہو، عمل جتنا بھی طویل ہو، عمل آسان ہو یا مشکل ہو بالآخر ختم ہو ہی جاتا ہے مگر عمل کی تاثیر کبھی ختم نہیں ہوتی ہے۔ جیسےمیرا یہ ایک عمل ہے کہ میں خالص نیت سے لکھ رہا ہوں۔ یہ ایک عمل ہی تو ہے۔ نیت کس کو نظر آتی ہے۔ اور اس لکھنے کے عمل کو ختم ہو جانا ہےمگر اِس عمل کی تاثیر کبھی ختم نہیں ہوگی۔ نیت میں جتنا خلوص ہو گا عمل کی تاثیر اُسی قدر شہد ہوگی۔ مت ڈرو اتنا کرونا سے سنبھل جاؤ اور سنو جو رات قبر میں ہے وہ باہر کبھی نہیں ہو سکتی، مت اپنے دل میں اتنا خوف پیدا کرو۔

اگر موت اٹل ہے تو کوئی بھی احتیاط کچھ نہیں کر سکتی سب احتیاطیں دُھواں بن کر اُڑ جائینگی اور اگر موت ابھی دور ہوتو مشکل سے مشکل حادثہ بھی آپ کاکچھ نہیں بِگاڑ سکتا۔ ہاں پھر کہتا ہوں احتیاط ضرور کرو مگر سلام کا مزاق مت بناؤ، احتیاط کرو چونکہ احتیاط یا پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اللہ خطاء کو، نادانی کو تو ضرور معاف فرما دیتا ہے مگر بےوقوفی کو ہرگز معاف نہیں کرتا۔ حدیثِ قدسی کا مفہوم ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ میں بندے کے گمان یعنی خیال کے ساتھ ساتھ چلتا ہوں، سو آپ اپنا گمان بہتر کر لیں کہ مجھے، میرے گھر والوں کو میرے احباب کو میری دھرتی کے لوگوں کو کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ احتیاط ضرور کرو، احتیاط کر کے اپنا گمان اچھا رکھو، ساری دنیا کرونا سے ڈرتی ہے تو ڈرتی رہے۔ ہم احتیاط کریں گے اور سلام کا مزاق نہیں ہونے دیں گے اور ساتھ میں ہم کرونا کے بجائے رَبّ سے ٹویوٹا کرولا کا گمان رکھتے ہیں اور وہ بھی چِٹے رنگ کا ٹویوٹا کرولا۔ اور جو مزاق کرتے رہیں گے وہ اپنے مزاق کا صلہ بھی خود دیکھ لیں گے۔ ہم تو اپنے لئے اور سب کے لئے توبہ کرتے ہیں اور اللہ سے اچھے کی اُمید اور اچھا گمان رکھتے ہیں۔ یہ وقت توبہٰ کا ہے، معافی مانگنے کا ہے ہرگز مزاق کا وقت نہیں۔ اب انتخاب آپ کا ہے۔ کرونا یا ٹویوٹا کرولا؟ اللہ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ا ِس وبا سے مسلمانوں اور پوری دنیا کے انسانوں کو محفوظ فرمائے۔ آمین۔

Check Also

Hafiz Ki Jamaat

By Najam Wali Khan