Mayor Karachi Aur Shutar Murgh Ka Tarka, Masla Kya Hai?
میئر کراچی اور شتر مرغ کا ترکا، مسئلہ کیا ہے؟

کراچی کی سڑکوں پر بڑھتی ہوئی ٹریفک، حادثات اور ان میں جان گنوانے والے معصوم افراد کا مسلسل قتل ایک ایسا المیہ ہے جس پر روزانہ نظر ڈالی جاتی ہے، لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس پر سنجیدہ توجہ نہیں دی جاتی۔ شاید ہم ان حادثات کو اتنا معمولی سمجھتے ہیں کہ ان کا اثر ہم پر اتنا گہرا نہیں ہوتا جتنا انہیں ہونا چاہیے۔ ایک ایسا شہر جس کی گلیوں اور سڑکوں میں ہم روزانہ جیتے ہیں اور جہاں ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کے معمولات میں غرق رہتے ہیں، اس شہر کے ہر حادثے کی گونج ہمارے دلوں میں ہونی چاہیے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان حادثات کے ساتھ ہمارا رشتہ صرف عارضی افسوس تک محدود رہتا ہے۔ جب تک ہم ان جانوں کے ضیاع کے پیچھے چھپی حقیقت کو نہیں سمجھیں گے، ان کے حل کی کوئی صورت نہیں نکل سکتی۔
کراچی کی سڑکوں پر حادثات کا روزانہ کا یہ سلسلہ ان معصوم انسانوں کی زندگیوں کا استحصال ہے، جن کا خواب صرف یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کو ایک محفوظ زندگی فراہم کر سکیں۔ لیکن ہر دن ایک نیا سانحہ، ایک نیا المیہ جنم لیتا ہے۔ پیر کے روز ملیر ہالٹ بس اسٹاپ کے قریب ایک واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک خاندان کا شیرازہ بکھر گیا۔ عبدالقیوم اپنی حاملہ بیوی کو اسپتال لے جا رہا تھا کہ اچانک ایک تیز رفتار ٹینکرنے ان کی موٹرسائیکل کو اپنی زد میں لے لیا۔ عبدالقیوم اور اس کی بیوی شدید زخمی ہوئے اور اسی دوران خاتون نے اسپتال پہنچنے سے پہلے بچے کو جنم دیا، مگر بدقسمتی سے وہ بھی اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے۔ باپ، ماں اور نومولود بچہ سب کی سب زندگیوں کا خاتمہ ایک ٹریفک حادثے کی وجہ سے ہوگیا۔
یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس کی گونج کراچی کی سڑکوں کے ہر گوشے میں سنائی دیتی ہے، لیکن اس سانحے کے بعد ہمارے شہر کی سڑکوں پر کوئی اہم تبدیلی نہیں آئی۔ کیا ہم کسی بڑی تبدیلی کا انتظار کر رہے ہیں؟ کیا ہم ان حادثات کو اتنا معمولی سمجھ کر نظرانداز کر دیں گے؟ سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے ان واقعات سے کچھ سیکھا ہے؟ یا پھر ہم اگلے حادثے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ایک اور المیہ ہمیں جھنجھوڑ سکے؟
یہ وہ شہر ہے جہاں سڑکوں پر دوڑتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں اور جب کوئی حادثہ ہوتا ہے، تو ہم چند لمحے کے لیے افسوس کرتے ہیں، پھر اپنے کام میں مگن ہو جاتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک ہم خود اپنے طرز عمل کو نہیں بدلیں گے، یہ سلسلہ کبھی نہیں رکے گا۔ یہی وہ سنگین حقیقت ہے جسے ہم مسلسل نظرانداز کرتے ہیں۔
کراچی کی سڑکوں پر حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد یہ بتاتی ہے کہ ہم نے سڑکوں پر چلنے کے اصولوں کو نظرانداز کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سڑکیں اب انسانوں کی زندگیوں کے لیے نہیں، بلکہ موت کے راستے بن چکی ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جہاں کا ہر حادثہ نیا المیہ لے کر آتا ہے، لیکن ہم سب کے اندر یہ تکلیف کم ہوتی جا رہی ہے۔ ہم سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کو دیکھ کر محض اپنی نظریں چرا لیتے ہیں اور ان حادثات کو "ہو ہی گیا" سمجھ کر زندگی کی گاڑی کو رواں رکھتے ہیں۔
اب جب میئر کراچی نے ایک بیان دیا، جو کسی حد تک "شتر مرغ آئی فون" سے متعلق تھا، لیکن یہ بیان ایک ایسی حقیقت سے غافل تھا کہ یہ اس سے زیادہ کوئی گہری حکمت عملی نہیں تھی۔ میئر صاحب کا کہنا تھا کہ شتر مرغ اور آئی فون دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے اور یہ درست تھا، مگر وہ یہ بھول گئے کہ اس شہر کے مسائل صرف سڑکوں کی ویڈیوز یا چند گلیوں کی مرمت سے نہیں حل ہو سکتے۔ اگر ہم اسی طرح سڑکوں پر ویڈیوز بنانے اور مرمت کرنے میں وقت گزاریں گے تو مسائل میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوگا۔ کراچی کی حالت ایسی نہیں ہے کہ ایک آدھ سڑک کی تزئین و آرائش سے اسے بدل دیا جائے۔ مسائل کی گہرائی میں جا کر انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ صرف دکھاوا کرنے کی۔
اگر ہم ٹریفک کی صورتحال میں کوئی بہتری چاہتے ہیں تو ہمیں سڑکوں پر چلنے والوں کی زندگیوں کو اہمیت دینی ہوگی۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سڑکوں پر حادثات کا باعث صرف تیز رفتاری نہیں، بلکہ ایک نظام کی ناکامی ہے جو لوگوں کو ان کی زندگیوں کی حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوگیا ہے اور اگر ہم ابھی کچھ نہ کریں، تو ہمیں اس شہر کے لوگوں کی زندگیوں کا مزید ضیاع دیکھنا پڑے گا۔
کراچی کے ان حادثات کا بڑھتا ہوا سلسلہ ہمارے لیے ایک امتحان ہے۔ اس شہر کے لوگ مسلسل زندگی کی قیمت چُکا رہے ہیں اور ہم خاموشی سے ان حادثات کی گونج سن کر اپنی زندگیوں میں مگن ہو جاتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم ان سڑکوں پر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے اس کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات نہیں کریں گے، یہ سلسلہ کبھی نہیں رکے گا۔
کراچی کی سڑکوں پر حادثات کی بڑھتی تعداد ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔ لیکن یہ چیلنج ہمارے لیے صرف ایک لمحے کا افسوس نہیں ہونا چاہیے، بلکہ یہ ہمیں اپنے طرز عمل اور اپنے معاشرتی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ ہمیں اس شہر کے لوگوں کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے خوابوں کا تباہ ہونا بند ہو سکے۔ اگر ہم ان حادثات سے سبق نہیں سیکھیں گے تو شہر کی سڑکوں پر ایک اور خاندان کا شیرازہ بکھرنے میں دیر نہیں لگے گی۔
اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اسے حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کراچی کے مسائل کسی سیاسی بیان، سڑکوں کی ویڈیوز، یا آئندہ کی مرمتوں سے حل نہیں ہوں گے۔ ہمیں اس شہر کی سڑکوں پر ایک حقیقی تبدیلی لانی ہوگی تاکہ آئندہ کسی عبدالقیوم کی طرح کا شخص اور اس کا خاندان موت کی وادی میں نہ جا گرے۔ یہ شہر ہمارا ہے اور اس کے لوگوں کی زندگیوں کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔