Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. UAE Mein Pakistani Schools Ka Kirdar Aur Khidmaat

UAE Mein Pakistani Schools Ka Kirdar Aur Khidmaat

یو اے ای میں پاکستانی اسکولز کا کردار اور خدمات

تعلیم کی روشنی ہے چراغِ حیات کا
جہالت اندھیرا ہے، علم نجات کا

متحدہ عرب امارات میں پاکستانی اسکولز ایک شمع کی مانند ہیں، جو نہ صرف علم بلکہ کردار، تہذیب اور مستقبل کی اُمید بھی روشن کرتے ہیں۔ دبئی کی بلند عمارتوں سے شارجہ کی روایتی فضا تک، عجمان کے پُرسکون ماحول سے ابو ظہبی کی وسعتوں تک، العین کے سبزہ زاروں سے فجیرہ اور راس الخیمہ کے ساحلوں تک، جہاں بھی پاکستانی کمیونٹی آباد ہے، وہاں یہ اسکولز بچوں کے لیے روشن چراغ ہیں۔ یہ ادارے محض کلاس روم نہیں بلکہ فیڈرل بورڈ اسلام آباد کے نصاب کے ذریعے بچوں کو پاکستان سے جوڑنے کے ساتھ عالمی معیار کی تعلیم بھی فراہم کرتے ہیں، جو انہیں عالمی دنیا کے تقاضوں کے لیے تیار کرتی ہے۔ یہی دوہرا مقصد ان اسکولز کو منفرد اور نمایاں بناتا ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے: "قُلُ هَلُ يَسُتَوِي الَّذِينَ يَعُلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعُلَمُونَ"(سورۃ الزمر: 9)

ترجمہ: کہہ دیجیے! کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں اور وہ جو نہیں جانتے، برابر ہو سکتے ہیں؟

یہی روح ان پاکستانی اسکولز میں بھی جھلکتی ہے جہاں علم کو عزت بخشی جاتی ہے اور بچوں کو محض ڈگری کے بجائے ایک سوچ، شعور اور پہچان دی جاتی ہے۔

اعداد و شمار اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں۔ 2014 میں یو اے ای کے پاکستانی اسکولز نے 81 فیصد پاس ریٹ حاصل کیا۔ راس الخیمہ کا پاکستان اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول 97 فیصد کامیابی کے ساتھ سب سے آگے رہا، جبکہ العین میں شرح 64 فیصد تھی۔ دبئی میں پاکستان ایجوکیشن اکیڈمی نے نمایاں 96 فیصد پاس ریٹ کے ساتھ کئی طلبہ کو 950 سے زائد نمبر حاصل کرنے میں کامیاب کیا۔ شارجہ 87 فیصد، عجمان 97 فیصد، ابو ظہبی 91 فیصد اور العین کے طلبہ نے میڈیکل و انجینئرنگ کے مضامین میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔ فجیرہ اور راس الخیمہ کے اسکولز نے ریاضی اور سائنس میں اعلیٰ معیار قائم کیا۔

العین چونکہ ابو ظہبی ریاست کا حصہ ہے، اس لیے یہاں کے پاکستانی اسکولز میں تدریس کے لیے ADEK امتحان پاس کرنا لازمی ہے۔ کامیابی کے بعد اساتذہ کو ٹیچنگ لائسنس جاری کیا جاتا ہے، جو نہ صرف معیار اور قابلیت کی ضمانت ہے بلکہ اساتذہ کی تربیت اور اہلیت کا ثبوت بھی ہے۔ یہی اساتذہ بچوں کی بنیادی تعلیم مضبوط اور تربیت کا معیار بلند کرتے ہیں، جس سے العین اور ابو ظہبی کے اسکولز عالمی معیار پر پورا اُترتے ہیں۔

یہ اسکولز محض تعلیم نہیں بلکہ کردار کی تعمیر کا بھی مرکز ہیں۔ طلبہ نہ صرف علم حاصل کرتے ہیں بلکہ پاکستانی ثقافت، اخلاقیات اور تہذیبی اقدار کے ساتھ اپنی جڑیں بھی مضبوط کرتے ہیں۔ دبئی، شارجہ، ابو ظہبی، العین، عجمان، فجیرہ اور راس الخیمہ کے فارغ التحصیل آج امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں نمایاں کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے طلب العلم فریضة علی کل مسلم (ابن ماجہ)

ترجمہ: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔

یہ اصول یو اے ای کے پاکستانی اسکولز میں بھی واضح ہے، جہاں بچے علم کے ساتھ اپنی شناخت، اقدار اور ثقافت بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ یہ اسکولز پاکستان اور یو اے ای کے درمیان نہ صرف تعلیمی بلکہ ثقافتی اور معاشرتی تعلق بھی مضبوط کر رہے ہیں۔

پاکستانی اسکولز نے وقت کے ساتھ خود کو بہتر بنایا اور فیڈرل بورڈ کے معیار پر پورا اترتے ہوئے طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارا۔ اساتذہ کی تربیت، تدریسی معیار اور تعلیمی وسائل نے ہر بچے کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔ اسکولز کی یہ محنت اور کامیابیاں اس بات کا اعلان ہیں کہ آنے والی نسل پاکستان اور یو اے ای کے درمیان پل کی حیثیت رکھتی ہے، جو علم، تہذیب اور ترقی کے راستے روشن کرتی ہے۔

چراغ سے چراغ جلتے ہیں، سفر رکنے نہیں پاتا
یہ علم کا قافلہ ہے، جو کل کو بھی روشن کرے گا

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan