Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. UAE Ka Ghaza Ke Liye Saaf Pani Farahmi Mansooba

UAE Ka Ghaza Ke Liye Saaf Pani Farahmi Mansooba

یو اے ای کا غزہ کیلئے صاف پانی فراہمی منصوبہ

ریت کے سینے سے زندگی کے چشمے پھوٹیں تو یہ معجزہ ہوتا ہے اور جب یہ معجزہ انسانوں کے ہاتھوں برپا ہو، تو وہ قوم رحمت کی نشانی بن جاتی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ایک بار پھر وہی کر دکھایا۔ آپریشن "الفارس الشهم 3" کے تحت یو اے ای نے غزہ کے پیاسے اور مظلوم عوام کے لیے درجنوں پانی کے ٹینک روانہ کیے ہیں۔ اس مہم کا مقصد صرف پانی پہنچانا نہیں، بلکہ امید زندگی اور انسانیت کا پیغام دینا ہے۔

غزہ کی زمین اس وقت درد و کرب کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ بچوں کے لبوں پر پیاس ہے، ماؤں کی آنکھوں میں خوف اور دعائیں ہیں۔ ایسے میں متحدہ عرب امارات کا یہ قدم اُس انسانیت کی یاد دلاتا ہے، جس کا درس اسلام نے دیا اور جسے عرب روایات نے سینچا۔ یہ مشن یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی خصوصی ہدایت پر شروع کیا گیا، تاکہ غزہ کے عوام تک میٹھا، صاف اور ڈی سیلینیٹڈ پانی پہنچایا جا سکے۔

ذرا تصور کیجیے، غزہ کی کسی خیمہ بستی میں ایک بچہ چھوٹے برتن میں بارش کا قطرہ سنبھالتا ہے۔ اس کے چہرے پر وہی آس ہے جو کسی مسافر کو سراب کے بعد دریا دکھائی دے، تو محسوس ہوتی ہے۔ اب وہ دریا امارات کی سرزمین سے بہہ رہا ہے۔ پانی کے یہ ٹینک اس بچے کے لیے صرف مائع نہیں، زندگی ہیں، رحمت کا وہ پیغام جو ریت کے پار سے آیا ہے۔

ساحلی بلدیات کے پانی کے ادارے کے تعاون سے درجنوں ٹینک غزہ کی طرف روانہ کیے گئے۔ یہ منظر کسی فوجی قافلے کا نہیں، بلکہ زندگی کے قافلے کا تھا، وہ قافلہ جو بندوقوں کے شور میں بھی انسانیت کی صدا بلند کر رہا ہے۔ یو اے ای کے انجینئرز، رضا کار اور امدادی ٹیمیں دن رات اس بات کو یقینی بنا رہی ہیں، کہ ہر بستی، ہر خیمہ، ہر اسکول تک صاف پانی پہنچ سکے۔

یہ صرف پانی نہیں، بلکہ عزت نفس کی بحالی، امید کی تعمیر اور انسانیت کے وجود کی حفاظت ہے۔ غزہ کے شہری جب یو اے ای کا جھنڈا دیکھتے ہیں تو ان کے دل میں احساسِ اطمینان جاگتا ہے، کہ دنیا میں ابھی بھی وہ قومیں موجود ہیں جو بے سہاروں کا سہارا بنتی ہیں۔

یو اے ای کا یہ عمل کوئی پہلا قدم نہیں۔ اس سے قبل بھی امارات نے شام، یمن، لبنان، سوڈان اور پاکستان میں قدرتی آفات اور جنگوں کے دوران فوری امداد پہنچائی۔ تعلیم، صحت، پناہ اور غذائی سلامتی کے میدان میں بھی یو اے ای ہمیشہ صف اول میں رہا۔ "الفارس الشهم 3" دراصل اسی سلسلے کی ایک توسیع ہے، وہ روح جو شیخ زاید مرحوم کے فلاحی فلسفے سے پروان چڑھی۔

دنیا بھر میں یو اے ای کو ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو طاقت کو نہیں، خدمت کو عزت سمجھتا ہے۔ عالمی ادارے اس مہم کو "مثالی انسانی اقدام" قرار دے رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو خلیجی دنیا کی شناخت کو محض دولت یا ترقی نہیں، بلکہ رحمت اور انسانیت کے عنوان سے متعارف کراتا ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہوا، "جس نے ایک جان کو بچایا، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا"۔ (المائدہ: 32)

یو اے ای کے یہ قافلے اسی آیت کی تفسیر ہیں۔ پیاس بجھانا صرف خدمت نہیں بلکہ عبادت ہے اور یہی عبادت آج امارات کی شناخت بن گئی ہے۔

غزہ کے ساحل پر جب کوئی ماں اپنے بچے کو میٹھا پانی پلاتی ہے، تو اس کے ہونٹوں سے نکلنے والی دعا ریت کے طوفانوں کو چیرتی ہوئی امارات کے آسمان تک پہنچتی ہے۔ یہ دعا دراصل اس امت کے لیے ہے، جو ابھی بھی زندہ ہے، جو ابھی بھی دوسروں کے لیے جیتی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ثابت کر دیا کہ انسانیت کا دریا ریت سے بھی بہہ سکتا ہے، بشرطِ ایمان، اخلاص اور دردِ دل سینے میں معجزن ہو۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan