Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Ras Al Khaimah National Museum, Tareekhi Safar Aur Saqafati Tajurba

Ras Al Khaimah National Museum, Tareekhi Safar Aur Saqafati Tajurba

راس الخیمہ نیشنل میوزیم، تاریخی سفر اور ثقافتی تجربہ

راس الخیمہ نیشنل میوزیم ایک قدیم قلعے میں واقع ہے، جو امارات کی تاریخ اور ثقافت کی زندہ تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ میوزیم نہ صرف ماضی کی یادگار عمارت ہے، بلکہ ہر کمرہ اور گیلری امارت کے تاریخی ورثے، قدیم ہتھیاروں، روایتی لباس، زیورات، دستاویزات اور خطاطی کے نادر نمونوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہر شے یہاں آنے والے سیاح کو ایک منفرد سفر پر لے جاتی ہے، جہاں وہ امارت کی تاریخی کہانیوں، ثقافتی روایات اور عوامی زندگی کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔ میوزیم کی تعمیراتی خصوصیات، صحن، برج، دروازے اور قلعے کے کمروں کی ترتیب اس کی تاریخی اہمیت کو مزید نمایاں کرتی ہیں اور ہر دورے کو یادگار بناتی ہیں۔

راس الخیمہ نیشنل میوزیم کا یہ سفر ہمارے لیے محض تفریح نہیں، بلکہ ایک تاریخی اور ثقافتی تجربہ بھی تھا۔ میرے ساتھ میرے بچے، محمد یحییٰ نور اور طیبہ نور بھی تھے۔ شارجہ سے ہم تقریباً 1 گھنٹہ 45 منٹ سے 2 گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد میوزیم کے داخلی دروازے تک پہنچے، راستے میں پہاڑوں اور کھجور کے باغات کے مناظر نے سفر کو اور بھی خوشگوار بنا دیا۔

یہ میوزیم ایک قدیم قلعہ جو 16ویں صدی میں تعمیر ہوا تھا اور 1819ء میں برطانوی حملے کے دوران جزوی طور پر تباہ ہوا، پھر 1820ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ 1964ء تک یہ قلعہ حکمران خاندان کی رہائش گاہ رہا، بعد میں پولیس اسٹیشن اور جیل کے طور پر استعمال ہوا اور آخرکار 1987 میں اسے میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہاں قدیم سکے، ہتھیار، روایتی لباس، زیورات اور دیگر تاریخی اشیاء رکھی گئی ہیں، جو امارت کی تاریخ اور ثقافت کو زندہ کرتی ہیں۔

ہم سب نے سب سے پہلے میوزیم کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر مختلف گیلریوں کا دورہ کیا۔ میں خود ہر کمرے میں موجود رہا اور بچوں کی دلچسپی دیکھ کر خوش ہوا۔ محمد یحییٰ نور نے قدیم نقشے اور ہتھیاروں پر خاص توجہ دی، جبکہ طیبہ نور ہر نمائش کے سامنے رک کر سوالات کرتی اور نوٹس بناتی رہیں۔ ہر گیلری میں رکھی اشیاء نے امارت کی ماضی کی کہانی سنائی اور ہمیں معلوم ہوا، کہ سالانہ تقریباََ ڈیڑھ لاکھ سیاح یہاں آتے ہیں، جو اس میوزیم کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

میوزیم کی گیلریوں میں روایتی لباس، زیورات، مٹی کے برتن اور قدیم سکے دیکھنے کو ملے۔ ہر شے نے ہمیں ماضی کی زندگی اور ثقافت کی جھلک نظر آئی۔ یہاں ایک خصوصی گیلری موتی نکالنے کے پرانے اوزاروں پر مشتمل تھی، جس نے خلیج کی سمندری معیشت کی یاد تازہ کر دی۔ ایک اور کمرہ قدیم دستاویزات اور خطاطی کے نادر نمونوں سے آراستہ تھا۔ ان قلمی نسخوں کو دیکھ کر بچوں نے حیرت کا اظہار کیا۔ ہتھیاروں کی گیلری میں تلواریں، نیزے اور پرانے بندوقی ہتھیار رکھے تھے، جو ماضی کی جنگی تاریخ کو واضح کرتے تھے۔

میوزیم کے صحن میں کھجور کے درخت، پتھر کی پرانی دیواریں اور ہوا کے جھونکے ایک خاص روحانیت کا احساس دلاتے تھے۔ قلعے کی تعمیر میں استعمال ہونے والے پتھر اور لکڑی دیکھ کر بچوں نے بار بار سوال کیا، کہ اس دور میں لوگ یہ مضبوط عمارتیں کیسے بنایا کرتے تھے۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ قلعے صرف رہائش کے لیے نہیں بلکہ دفاعی حکمتِ عملی کے تحت بھی تعمیر کیے جاتے تھے۔

چھت سے شہر اور اردگرد کے پہاڑوں کا منظر دیکھ کر ہم سب حیرت زدہ رہ گئے۔ نیچے بازار اور پرانی گلیاں نظر آ رہی تھیں، جو وقت کی گزرگاہوں کی کہانی سناتی تھیں۔ محمد یحییٰ نور نے کہا، کہ یہ سب کچھ ہمیں تاریخ کی کتابوں میں بھی پڑھنے کو نہیں ملا اور طیبہ نور نے اپنے نوٹ بک میں لکھا کہ "یہ قلعہ وقت کی زندہ تصویر ہے"۔

یہ سفر نہ صرف تفریحی بلکہ تعلیمی بھی تھا۔ بچوں نے تاریخ کو قریب سے دیکھا اور ہر شے کے بارے میں سوالات کیے۔ میں ہر لمحے موجود رہ کر ان کی دلچسپی اور تجسس کو حوصلہ دیتا رہا۔ محمد یحییٰ نور نے قدیم ہتھیار اور دستاویزات پر خاص توجہ دی، جبکہ طیبہ نور نے تصاویر بنا کر اور نوٹ لے کر اس تجربے کو یادگار بنایا۔

سیاحوں کے لیے رہنمائی کے طور پر یہ جاننا ضروری ہے کہ میوزیم ال حصن روڈ، راس الخیمہ میں واقع ہے۔ بالغوں کی فیس 5 درہم اور بچوں کی 2 درہم ہے۔ کھلنے کے اوقات منگل سے جمعرات صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک، جمعہ 2 بجے سے رات 8 بجے تک اور ہفتہ و اتوار صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک ہیں۔ پیر کے دن میوزیم بند رہتا ہے۔

میوزیم کے صحن میں کچھ دیر بیٹھ کر ہم نے سکون محسوس کیا اور قلعے کی دیواروں کی کہانیوں کو دل میں محفوظ کیا۔ پتھروں کی خوشبو، مٹی کی نمی اور ہوا کے جھونکے اس ماحول کو اور بھی دلکش بنا رہے تھے۔ میں خود ہر منظر میں موجود تھا اور بچوں کے ساتھ ہر لمحے کا لطف اٹھایا۔ چھت سے اردگرد کے پہاڑ اور شہر کے مناظر دیکھ کر بچوں نے قدرت اور تاریخ کے تعلق کو محسوس کیا اور میں نے انہیں بتایا کہ یہ تجربہ زندگی بھر یاد رہے گا۔

یہ سفر ایک دن میں مکمل ہوا اور میں اپنے بچوں کے ساتھ ہر لمحے موجود رہا۔ ہر شے نے ہمیں امارات کی تاریخ اور ثقافت سے روشناس کرایا۔ یہ تجربہ یادگار رہا اور ہر سیاح کے لیے میوزیم کا دورہ لازمی ہے، کیونکہ یہاں کی اشیاء اور نمائشیں امارات کی تاریخ کی گہرائیوں میں لے جاتی ہیں اور ایک منفرد تجربہ فراہم کرتی ہیں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan