Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Pakistan Aur Saudi Arab Ka Tareekhi Muahida, Imkanaat Aur Asraat

Pakistan Aur Saudi Arab Ka Tareekhi Muahida, Imkanaat Aur Asraat

پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی معاہدہ، امکانات اور اثرات

دنیا کی سیاست کبھی ایک جگہ ٹھہری نہیں رہتی۔ تعلقات کے دھارے کبھی قریب لاتے ہیں اور کبھی فاصلے بڑھاتے ہیں۔ برصغیر کی تاریخ ہو یا مشرقِ وسطیٰ کے حالات، ہر دور میں اتحاد اور معاہدے ایک نئے باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں بھی حالات کا پہیہ ایک نیا رخ اختیار کر رہا ہے۔

1۔ پاکستان کے وزیراعظم کا حالیہ دورہ سعودی عرب محض ایک رسمی ملاقات نہ تھا، بلکہ یہ ایک ایسا لمحہ ہے، جسے تاریخ اپنے صفحات میں روشن الفاظ کے ساتھ درج کرے گی۔ اس معاہدے نے برادرانہ رشتوں کو جذباتی وابستگی سے نکال کر معاشی، تجارتی اور تزویراتی حقیقتوں کی دنیا میں ایک نیا افق عطا کیا ہے۔

2۔ پاکستان کے لیے یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا، جب ملکی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے۔ سرمایہ کاری کی کمی اور بڑھتے قرضوں نے عام آدمی کو بھی متاثر کیا ہے۔ ایسے میں سعودی عرب کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کسی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔ اگر 1974ء کی اسلامی سربراہی کانفرنس نے امت کو ایک پلیٹ فارم دیا تھا، تو 2025ء کا یہ معاہدہ پاکستان کو نئی امید دینے والا سنگِ میل ثابت ہوسکتا ہے۔

3۔ توانائی بحران پاکستان کی معیشت کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ رعایتی نرخوں پر تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی صنعتوں کو نئی جان بخشے گی اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام کے لیے یہ کسی ریلیف سے کم نہیں۔

4۔ دوسری طرف سعودی عرب بھی اپنے وژن 2030 کے تحت تیل پر انحصار کم کرکے معیشت کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔ پاکستان کی افرادی قوت، زراعت اور جغرافیائی محل وقوع سعودی منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ گویا یہ تعلق یکطرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا حامل ہے۔

5۔ خلیجی دنیا کے دیگر ممالک بھی اس معاہدے کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ امکان ہے کہ امارات، قطر اور بحرین جیسے ممالک بھی اس میں دلچسپی لیں اور یوں ایک نیا علاقائی بلاک ابھرے، جس میں پاکستان کو کلیدی حیثیت حاصل ہو۔

6۔ ایران کے ساتھ سعودی تعلقات اگرچہ حالیہ برسوں میں چین کی ثالثی سے بہتر ہوئے ہیں، مگر پاکستان اور سعودی عرب کی یہ قربت تہران کے لیے اضطراب کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ البتہ پاکستان کی روایت یہی رہی ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان توازن قائم رکھے۔

7۔ عالمی منظرنامے میں امریکہ کی نگاہ سب سے اہم ہے۔ واشنگٹن ہمیشہ مشرقِ وسطیٰ کی سیاست پر کڑی نظر رکھتا ہے۔ فی الحال یہ معاہدہ امریکہ کے لیے براہِ راست خطرہ نہیں، لیکن اگر اس میں چین کے اثرات بڑھتے گئے، تو یقیناً امریکہ کے خدشات نمایاں ہوجائیں گے۔ یورپ کی توجہ زیادہ تر اقتصادی پہلو پر ہوگی، تاہم امریکی اثرات کے زیرِ سایہ ان کا ردعمل محدود رہ سکتا ہے۔

8۔ عام پاکستانی عوام کے لیے یہ معاہدہ ایک نئی صبح کی نوید ہے۔ برسوں کی مایوسی، بیروزگاری اور مہنگائی نے انہیں تھکا دیا تھا۔ اگر یہ معاہدہ عملی اقدامات کی صورت اختیار کرتا ہے، تو یہ لاکھوں افراد کی زندگی میں خوشحالی کا پیامبر بنے گا۔

9۔ عالمی سطح پر بھی پاکستان کا مقام بہتر ہوگا۔ سعودی عرب جیسی بڑی طاقت کے ساتھ قریبی تعلقات اقوامِ متحدہ اور او آئی سی جیسے پلیٹ فارمز پر پاکستان کی آواز کو مزید توانا ہوگی۔

10۔ بھارت کے لیے یہ ایک نیا چیلنج ہے۔ اس نے حالیہ برسوں میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک سے تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کی، لیکن اگر اسلام آباد اور ریاض مزید قریب آتے ہیں تو نئی دہلی کے لیے یہ لمحہ فکر ہوگا۔

آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے، کہ یہ معاہدہ محض ایک رسمی کاغذ پر دستخط نہیں، بلکہ خطے میں امن، ترقی اور معاشی استحکام کی نئی راہیں کھولنے والا موقع ہے۔ تاریخ یہ گواہی دیتی ہے، کہ جب بھی قومیں باہمی اعتماد اور اخلاص کے ساتھ آگے بڑھتی ہیں تو دنیا کے نقشے پر ان کی طاقت مزید نمایاں ہو جاتی ہے۔ آج پاکستان اور سعودی عرب نے بھی ایک ایسا قدم اٹھایا ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے روشنی کا چراغ بن سکتا ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan