Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Khilafat e Usmani

Khilafat e Usmani

خلافت عثمانیؓ

حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنے عہد میں شام، مصر اور ایران کو فتح کرکے ممالک محروسہ میں شامل کر لیا تھا، نیز ملکی نظم ونسق اور طریقہ حکمرانی کا ایک مستقل دستور العمل بنا دیا تھا، اس لیے حضرت عثمان ؓ کے لیے میدان صاف تھا، انہوں نے صدیق اکبر ؓ کی نرمی وملاطفت اور فاروق اعظم ؓ کی سیاست کو اپنا شعار بنایا۔ اور ایک سال تک قدیم طریق نظم ونسق میں کسی قسم کا تغیر نہیں کیا۔

البتہ خلیفہ سابق کی وصیت کے مطابق حضرت سعد بن وقاص کو مغیرہ بن شعبہ کی جگہ کوفہ کا والی بناکر بھیجا، (تاریخ ابن خلدون) یہ پہلی تقرری تھی۔ جو حضرت عثمان ؓ کے ہاتھ سے عمل میں آئی۔ ؁ 24ھ میں بعض چھوٹے چھوٹے واقعات پیش آئے، یعنی آذربیجان اور آرمینیہ پر فوج کشی ہوئی، کیونکہ وہاں کے باشندوں نے حضرت عمر ؓ کی وفات سے فائدہ اٹھا کر خراج دینا بند کر دیا تھا۔

اسی طرح رومیوں کی چھیڑ چھاڑ کی خبر سن کر حضرت عثمان ؓ نے کوفہ سے سلمان بن ربیعہ کو چھ ہزار کی جمعیت کے ساتھ امیر معاویہ ؓ کی مدد کے لیے شام روانہ کیا۔ عہد فاروقی میں مصر کے والی عمروبن العاص تھے اور تھوڑا سا علاقہ جو صعید کے نام سے مشہور ہے عبد اللہ بن ابی سرح کے متعلق تھا، مصر کے خراج کی جو رقم دربار خلافت کو بھیجی جاتی تھی، حضرت عمر ؓ ہی کے زمانہ سے اس کی کمی کے متعلق شکای تھی۔

اس لیے حضرت عثمان ؓ نے مصری خراج کا اضافہ کا مطالبہ کیا، عمروبن العاص نے فرمایا۔ اونٹنی اس سے زیادہ دودھ نہیں دے سکتی، اس پر حضرت عثمان ؓ نے ان کو معزول کرکے عبد اللہ بن ابی سرح کو پورے مصر کا گورنر بنا دیا، مصریوں پر عمروبن العاص کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی، اس لیے ان کی برطرفی سے ان کے دلوں میں مصر پر دوبارہ قبضہ کا خیال پیدا ہوا، ؁ 25 ھ میں ان کی شہ پاکر اسکندریہ کے لوگوں نے بغاوت کردی۔

حضرت عثمان ؓ نے مصر والوں کے مشورہ سے اس فتنہ کو ختم کرنے کے لیے عمروبن العاصؓ ہی کو متعین کیا، انہوں نے حسن تدبیر سے اس بغاوت کو ختم کیا، اس کے بعد حضرت عثمان ؓ نے چاہا کہ فوج کا صیغہ عمر وبن العاص کے پاس رہے اورمال وخراج کے صیغے عبد اللہ بن ابی سرح کے سپرد رہیں، مگر عمر وبن العاص ؓ نے معذوری ظاہر کی۔ اس کے بعد دو برس تک عمر وبن العاص مصر کے مال وخراج کے افسر رہے۔

اسی سال عبد اللہ بن ابی سرح ؓ نے دربار خلافت کے حکم سے طرابلس (ٹریپولی) کی مہم کا انتظام کیا، نیز امیر معاویہ ؓ نے ایشیائے کو چک میں شامی سرحدوں کے قریب کے دو رومی قلعے فتح کرلئے۔ ؁ 26ھ میں سب سے اہم واقعہ حضرت سعد بن ابی وقاص کی معزولی ہے، ولید بن عقبہ ؓ کو والی کوفہ مقرر ہوئے، ؁ 27ھ میں مصر کی دو شخصیات میں اختلاف شروع ہوا۔

اور عبد اللہ بن ابی سرح اورعمروبن العاص نے جو فوجی اورمالی صیغوں کے افسر تھے۔ دونوں میں اختلافات پیدا ہو گئے۔ حضرت عثمان ؓ نے تحقیقات کرکے عمروبن العاص کو معزول کر دیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے تمام صیغوں کا تنہا مالک بنا دیا۔ عمر بن العاص اس فیصلہ کے بعد مدینہ چلے گئے، عمروبن العاص ؓ کے زمانہ میں مصر کا اخراج 20 لاکھ تھا۔

عبد اللہ ابن ابی سرح نے کوشش کرکے چالیس لاکھ کر دیا، اللہ تبارک و تعالی حضرت عثمان اور ان کے وزراء پر اپنی شان کے مطابق رحمتیں نازل فرمائے۔ بلاشبہ یہ شخصیات نابغہ روزگار ہیں۔ ان کی کوششیں اور قربانیاں بلاشبہ ناقابل فراموش ہیں۔

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (2)

By Wusat Ullah Khan