Jeddah Central Mansuba Ki Khususiyat
جدہ سینٹرل منصوبہ کی خصوصیات
مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔ مگر گزشتہ کچھ برسوں سے سعودی حکمرانوں کی کوشش ہے، کہ وہ اپنی تجارت اور معیشت کا انحصار تیل کے علاوہ دیگر ذرائع پر کریں۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا ارادہ ہے کہ ان کے "ویژن 2030" کے تحت اگلے آٹھ برسوں میں سعودی عرب کو معاشی اور تجارتی مرکز بنا دیا جائے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیراعظم محمد بن سلمان نے جدہ سینٹرل منصوبے (وسط جدہ) کا افتتاح کے ساتھ تعمیر کا ماسٹر پلان جاری کیا اور اس کی اہم خصوصیات سے بھی آگاہ کیا۔ تقریباً 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اس منصوبے کا پُرانا نام "نیو جدہ ڈاؤن ٹاؤن" تھا اور یہ ملک کے مغربی علاقے حجاز میں واقع ہے۔
ایس پی اے کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے بحیرۂ احمر کے ساتھ تقریباً 57 لاکھ مربع میٹر زمین کو تعمیر کیا جائے گا۔ اس کی سرمایہ کاری میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ توقعات کے مطابق یہ منصوبہ 2030 تک سعودی عرب کی معیشت میں 12 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کرے گا۔ یہ منصوبہ ویژن 2030 کا حصہ ہے، جس کے تحت سعودی عرب میں معاشی ترقی کے ساتھ مقامی شہریوں اور غیر ملکوں کے لیے بہتر زندگی کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔
جدہ سینٹرل (وسط جدہ) منصوبہ میں ایسا کیا ہے، جس کی بدولت یہ دوسروں سے مختلف ہے؟
سعودی حکام کے مطابق بحیرۂ احمر کے ساحل پر واقع اس منصوبے سے ملک کے بڑے شہر جدہ کی معیشت کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ اس کے ماسٹر پلان میں چار لینڈ مارکس ہیں، جن میں اوپیرا ہاؤس، میوزیم، اسپورٹس اسٹیڈیم اور اوشیناریم شامل ہیں۔ اس سے پرائیویٹ سیکٹر بھی ترقیاتی منصوبے میں حصہ لے سکے گا، جبکہ سیاحت، تفریح، ثقافت اور کھیلوں کے معاشی شعبوں میں تعاون کیا جا سکے گا۔
جدہ سینٹرل میں جدید طرز کے رہائشی اور کمرشل پروجیکٹس کا وعدہ کیا گیا ہے، جن میں 17 ہزار گھر اور 2700 ہوٹل کے کمرے ہوں گے۔ اس ماسٹر پلان میں"ورلڈ کلاس میرینا" کے ساتھ بیچ ریزورٹ، ریستوران، کیفے اور شاپنگ مال جیسی سہولیات کی تعمیر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہاں 2 سے 1 کلومیٹر طویل ساحل سمندر ہوگا، جہاں تفریحی سرگرمیاں ہو سکیں گی۔
ایس پی اے کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ جدہ سینٹرل منصوبے کے ذریعے اسے ایک "سمارٹ ڈیسٹینیشن" بنایا جائے گا اور ایسا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جائے گی۔ "500 ماہر انجینیئروں اور کنسلٹنٹس نے ماسٹر پلان کی تشکیل میں حصہ لیا ہے، جو دنیا میں پانچ بہترین ڈیزائن ہاؤسز کی نمائندگی کرتے ہیں۔ " سعودی حکام کا کہنا ہے کہ "جدہ سینٹرل کا ساحل سے ملنے والا حصہ 9 سے 5 کلومیٹر طویل ہے، جہاں کشتیاں، نجی یاٹ یا لگژری کروز چلائے جائیں گے۔ منصوبے کا 40 فیصد حصہ اوپن سپیسز اور پبلک سروسز پر مشتمل ہوگا، جہاں لوگ پیدا چل سکیں گے"
اس منصوبے کا ڈیویلپر جدہ سینٹرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ہے، جسے سعودی حکومت کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2019ء میں بنایا تھا۔ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان بھی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا، اور پہلا مرحلہ 2027 میں مکمل ہو جائے گا۔