Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Hazrat Umar Ka Istagna O Qanat Hukumrano Ke Liye Asbaq (3)

Hazrat Umar Ka Istagna O Qanat Hukumrano Ke Liye Asbaq (3)

حضرت عمرؓ کا استغنا و قناعت، حکمرانوں کیلئے اسباق (3)

جب انسان دنیا کا طالب ہو جاتا ہے، اس کے ایمان و یقین میں کمزوری پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے، دنیا طلبی اور حرص تمام بد اخلاقیوں کی بنیاد ہے، حضرت عمرؓ کو اس سے طبعی نفرت تھی، یہاں تک کہ خود ان کے ہم مرتبہ معاصرین کو اعتراف تھا کہ حضرت عمرؓ زہد و قناعت کے میدان میں سب سے آگے ہیں، حضرت طلحہؓ کا بیان ہے، قدامتِ اسلام اور ہجرت کے لحاظ سے بہت سے لوگوں کو عمرؓ بن الخطاب پر فوقیت حاصل ہے۔

لیکن زہد وقناعت میں کوئی ان کا ہم ثر نہیں، صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب عمرؓ کو کچھ دینا چاہتے تو وہ عرض کرتے کہ مجھ سے زیادہ حاجت مند لوگ موجود ہیں۔ جو اس عطیہ کے زیادہ مستحق ہیں، آنحضرت ﷺ ارشاد فرماتے کہ اس کو لے لو، پھر تمہیں اختیار ہے کہ اپنے پاس رکھو یا صدقہ کر دو، انسان کو اگر بے طلب مل جائے تو لے لینا چاہیے۔

ابوداؤد، کتاب الزکوٰۃ، باب فی الاستغفاف، حضرت عمرؓ نے نرم اور ملائم کپڑا کبھی زیب تن نہیں فرمایا، بدن پر بارہ بارہ پیوند کا کرتا، سر پر پھٹا ہوا عمامہ اور پاؤں میں پھٹی ہوئی جوتیاں ہوتی تھیں، اسی حالت میں وہ قیصر وکسریٰ کے سفیروں سے ملتے تھے، اور وفود کو باریاب کرتے تھے، مسلمانوں کو شرم آتی تھی، مگر عجز وانکساری اور زہد و تقوی کے شہنشاہ کے آگے کون زبان کھول سکتا تھا۔

ایک دفعہ حضرت عائشہؓ اور حضرت حفصہؓ نے فرمایا، امیرالمومنین اب اللّٰہ تعالی نے حالات بہتر کر دیے ہیں، بادشاہوں کے سفراء اور عرب کے وفود آتے رہتے ہیں، اس لیے آپ کو اپنے طرز معاشرت میں تغیر کرنا چاہیے، حضرت عمرؓ نے فرمایا، افسوس تم دونوں امہات المومنین ہو کر مجھے دنیا طلبی کی ترغیب دیتی ہو، عائشہؓ، تم رسول اللہ ﷺ کی اس حالت کو بھول گئیں کہ تمہارے گھر میں صرف ایک کپڑا تھا۔

جس کو دن کو بچھاتے اور رات کو اوڑھتے تھے، حفصہؓ، تم کو یاد نہیں ہے کہ ایک دفعہ تم نے فرش کو کپڑا دہرا کر کے بچھا دیا تھا، اس کی نرمی کے باعث رسول اللہ ﷺ رات بھر سوتے رہے۔ بلالؓ نے اذان دی تو آنکھ کھلی۔ تو نبی اکرم ﷺ نے سب سے یہ ارشاد نہیں فرمایا تھا۔ یاحفصۃ ماذا ضعت ثنیت المھاد حتی ذھب بی النوم الی الصباح مالی وللدنیا ومالی شغلتمو نی بین الفراش ترجمہ۔

اے حفصہؓ تم نے یہ کیا کیا، فرش کو دہرا کر دیا کہ میں صبح تک سوتا رہا مجھے دنیاوی راحت سے کیا تعلق ہے؟ اور فرش کی نرمی کی وجہ سے تو نے مجھے غافل کر دیا۔ (کنز العمال، 6/350)

ایک دفعہ گزی کا کرتا ایک شخص کو دھونے اور پیوند لگانے کے لیے دیا، اس نے اس کے ساتھ ایک نرم کپڑے کا کرتا پیش کیا، حضرت عمرؓ نے اس کو واپس کر دیا اور اپنا کرتا لے کر کہا اس میں پسینہ خوب جذب ہوتا ہے۔ (کنز العمال، 6/346)

کپڑا عموماً گرمی میں بنواتے تھے اور پھٹ جاتا تو پیوند لگاتے چلے جاتے، حضرت حفصہؓ نے اس کے متعلق گفتگو کی تو فرمایا، مسلمانوں کے مال میں اس سے زیادہ تصرف نہیں کر سکتا۔ (کنز العمال، 6/332)

یہ مضمون بہت زیادہ دلچسپ، عام فہم اور دل پذیر ہے، اس لیے اس کی دیگر اقساط بھی پیش کی جائیں گی۔

Check Also

Shampoo Ka Tv Ishtihar Aur Baal Nadard

By Azhar Hussain Azmi