Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Doha Summit Elamia (1)

Doha Summit Elamia (1)

دوحہ سمٹ اعلامیہ (1)

یہ دوحہ سمٹ کا اعلامیہ ہے، اسے میں نے من و عن یعنی اصل متن کے عین مطابق بامحاورہ اردو میں ترجمہ کرکے آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے۔ راقم الحروف نے اس اعلامیے پر نہ کوئی تجزیہ کیا ہے، نہ کوئی تبدیلی کی ہے اور نہ ہی کسی پیغام یا موقف کو حذف یا بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ترجمہ مکمل طور پر اعلامیہ کے من و عن مفہوم اور حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور قارئین کے لیے اصل متن کی طرح پیش کیا جا رہا ہے۔

ہم اب شروع کرتے ہیں اعلامیے کے متن سے۔۔

ہم، عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC) کی رکن ریاستوں کے سربراہان، آج دوحہ، قطر میں ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے۔ اجلاس کی صدارت محترم امیرِ قطر، شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کی۔ یہ اجلاس اس لیے بلایا گیا، تاکہ 9 ستمبر 2025 کو فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی جارحیت کے فوری ردعمل پر غور کیا جا سکے اور عرب و اسلامی ممالک کی مشترکہ پوزیشن واضح کی جا سکے۔

ہم اس بات پر زور دیتے ہیں، کہ کسی بھی ریاست کی خودمختاری، سالمیت اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت بین الاقوامی قانون کی بنیادی شرط ہے۔ اسرائیل کی حالیہ جارحیت نہ صرف غیر قانونی تھی بلکہ انسانی حقوق کے اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی تھی۔ اس جارحانہ کارروائی میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔

اجلاس کے دوران ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ عرب اور اسلامی ریاستیں قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کریں گی، تاکہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا سامنا کرتے ہوئے متحدہ موقف اختیار کیا جا سکے۔ ہم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اسرائیل کی یہ کارروائی خطے میں امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور عالمی برادری کو فوری اور مؤثر اقدام کرنا چاہیے۔

ہم نے اجلاس میں بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر متعلقہ قراردادوں کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔ کسی بھی ریاست پر حملہ صرف اس ریاست کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے میں خطرے کا سبب بنتا ہے اور اس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔

اعلامیے میں شامل دیگر نکات میں ہم نے درج ذیل اہم فیصلے کیے:

1۔ اسرائیل کی طرف سے ہونے والی ہر جارحیت کی شدید مذمت۔

2۔ قطر کے شہریوں کی تحفظ اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام۔

3۔ بین الاقوامی سطح پر سفارتی دباؤ بڑھانے کی ضرورت تاکہ اسرائیل اپنی جارحیت بند کرے۔

4۔ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق اور خودمختاری کی حفاظت۔

5۔ عالمی برادری کو فوری کارروائی کرنے کی اپیل تاکہ مزید انسانی نقصان سے بچا جا سکے۔

اجلاس کے دوران اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ تمام عرب و اسلامی ممالک اپنے سفارتی، اقتصادی اور سیاسی ذرائع استعمال کریں، تاکہ اسرائیل کو یہ پیغام دیا جا سکے، کہ اس کی جارحیت ناقابل قبول ہے اور خطے میں امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ہم نے اس اجلاس کے ذریعے ایک واضح پیغامِ اتحاد اور یکجہتی دنیا کے سامنے پیش کیا۔

اعلامیے میں مزید بیان کیا گیا کہ اس ہنگامی اجلاس کا مقصد صرف موجودہ بحران کا فوری حل تلاش کرنا، نہیں بلکہ مستقبل میں ایسی کسی بھی جارحیت کے لیے مشترکہ پالیسی تیار کرنا بھی ہے، تاکہ اسلامی ممالک کا موقف مضبوط اور واضح رہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ہر رکن ملک انسانی ہمدردی، امدادی کاموں اور متاثرہ علاقوں کی بحالی میں حصہ لے گا تاکہ فلسطینی عوام کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan