Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Arab Emarat, Baghair Driver Gari Ke Kamyab Tajurbaat

Arab Emarat, Baghair Driver Gari Ke Kamyab Tajurbaat

عرب امارات، بغیر ڈرائیور گاڑی کے کامیاب تجربات

جہاں کا رخ بدلتے ہیں خیال و فن کے تیر
وہیں سے اٹھتے ہیں نئے زمانے کی صبح و شام

دنیا ایک نئے دور کے دہانے پر کھڑی ہے۔ وہ دور جس کا خواب کبھی صرف کہانیوں اور فلموں میں نظر آتا تھا، آج حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔ کل تک ہم جسے سائنس فکشن سمجھ کر ہنس دیتے تھے، آج وہی ٹیکنالوجی ہمارے سامنے رواں دواں ہے۔ بغیر ڈرائیور گاڑیاں انہی خوابوں کی ایک تعبیر ہیں اور اس خواب کو عملی جامہ پہنانے میں سب سے آگے متحدہ عرب امارات ہے۔ سب سے پہلے چلتے ہیں 2024 کی طرف۔ اسی سال جولائی میں دبئی کی سڑکوں پر ایک منفرد منظر دیکھنے کو ملا۔ Evocargo N1 نامی بغیر ڈرائیور برقی ٹرک میدان میں اترا۔

یہ صرف ایک آزمائشی ڈرائیو نہیں تھی، بلکہ ایک امتحان تھا، کیا یہ گاڑی پارکنگ کر سکے گی؟ کیا یہ بھاری سامان اٹھا سکے گی؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا یہ کسی حادثے کے بغیر چل سکے گی؟ لمحہ بھر کو ایسا لگا جیسے سامنے چلتے پیدل مسافر سے ٹکرا جائے، مگر لمحے بھر میں اس کے سینسرز نے فیصلہ کیا اور ٹرک نے بریک لگا دی۔ دیکھنے والے دم بخود رہ گئے کہ مشین بھی انسان سے زیادہ چوکس ہو سکتی ہے۔ اسی برس اپریل میں ابو ظبی کے یاس مارینا سرکٹ پر ایک اور سنسنی خیز تجربہ ہوا۔ ڈرائیور کے بغیر ریسنگ لیگ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ وہ منظر تھا جو حقیقت سے زیادہ کسی فلم کا حصہ لگتا تھا۔

سینکڑوں تماشائیوں کے سامنے گاڑیاں ایک دوسرے سے سبقت لے رہی تھیں۔ انجنوں کی گرج، رفتار کی جھنجھلاہٹ اور اسٹیئرنگ پر انسانی ہاتھوں کی غیر موجودگی، یہ سب کچھ دیکھنے والوں کے لیے ناقابل یقین تھا۔ اگلے برس جب اس میں ڈرون ریسنگ کا اضافہ کیا گیا تو سنسنی دوچند ہوگئی۔ پھر آتے ہیں 2025 کے تجربات کی طرف۔ جولائی 2025 میں ابوظبی کی Masdar City میں Level-4 بغیر ڈرائیور گاڑیوں کا تجربہ ہوا۔ ان گاڑیوں نے 2.4 کلومیٹر کے محدود ٹریک پر بغیر کسی انسانی ڈرائیور کے سفر مکمل کیا۔ گاڑی نے ازخود موڑ کاٹے، خود رکی اور خود آگے بڑھی۔ محافظ عملہ بس ایک تماشائی بن کر رہ گیا۔

مستقبل کی ایک جھلک گویا آنکھوں کے سامنے تھی۔ اسی برس مئی میں WeRide کمپنی کے روبوٹیکسیز نے ابوظبی کی الماریہ اور الریم آئی لینڈ پر کامیاب ٹرائل مکمل کیا۔ یہ منظر دیکھنے والا لمحہ بھر کو چونک اٹھتا تھا۔ سڑک پر چلتی ایک ٹیکسی، جس میں سواریاں موجود تھیں مگر آگے ڈرائیور کی سیٹ خالی تھی۔ نہ کوئی ہاتھ اسٹیئرنگ پر اور نہ کوئی پاؤں ایکسیلیریٹر پر، مگر پھر بھی گاڑی اپنے سفر پر پُراعتماد انداز میں رواں دواں تھی۔ یہ صرف ایک کامیاب تجربہ نہیں تھا بلکہ ایک اعلان تھا کہ اب مستقبل ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔ یہ تمام مناظر صرف سائنس یا انجینئرنگ کی فتح نہیں، بلکہ انسانی سوچ اور جرات کا مظہر ہیں۔

بغیر ڈرائیور گاڑیاں حادثات میں کمی، ماحول کی حفاظت اور محفوظ سفر کی نوید ہیں۔ یہ ہمیں محض ایک نئی سواری نہیں دیتیں بلکہ ایک نیا طرزِ زندگی دیتی ہیں۔ یقیناً خدشات اپنی جگہ موجود ہیں، کیا یہ نظام خراب موسم میں بھی اتنا ہی کارگر رہے گا؟ کیا سائبر سیکیورٹی کے مسائل حل ہو پائیں گے؟ اور سب سے اہم سوال، کیا انسان ایک مشین پر اتنا اعتماد کر سکے گا جتنا وہ اپنے ہاتھوں پر کرتا ہے؟ مگر اگر کوئی ملک ہے جو یہ چیلنجز قبول کرنے کے لیے تیار ہے، تو وہ ہے متحدہ عرب امارات۔ تاریخ جب لکھی جائے گی تو ایک بات ضرور کہی جائے گی۔

"بغیر ڈرائیور مستقبل کی بنیاد سب سے پہلے عرب کی سرزمین پر رکھی گئی تھی"۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan