Al Ain Ki Qayadat Aur Khidmat Ka Derkhshandah Baab
العین کی قیادت اور خدمت کا درخشندہ باب

متحدہ عرب امارات کی تاریخ میں آل نہیان خاندان کا کردار ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ انہی تابناک ناموں میں ایک نمایاں نام شیخ ہزاع بن زاید آل نہیان کا ہے، جو نہ صرف ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید آل نہیان کے بھائی ہیں، بلکہ شہر العین کے نمائندہ حکمران کی حیثیت سے بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
شیخ ہزاع بن زاید کی ولادت 2 جون 1965 کو العین میں ہوئی۔ یہ وہ دور تھا جب امارات اپنی آزادی کے قریب تھا اور چند ہی برس بعد 2 دسمبر 1971 کو متحدہ عرب امارات معرضِ وجود میں آیا۔ اس لحاظ سے شیخ ہزاع ایک ایسے عہد میں پروان چڑھے، جب شیخ زاید بن سلطان آل نہیان (متوفی 2 نومبر 2004) امارات کو جدید ریاست کی بنیاد فراہم کر رہے تھے۔
ابتدائی تعلیم شیخ ہزاع بن زائد نے العین میں حاصل کی اور نوجوانی ہی میں قیادت اور خدمت خلق کے جوہر نمایاں کرنے لگے۔ اعلیٰ تعلیم کے دوران انہوں نے دنیا کے مختلف اداروں سے جدید سیاسیات اور حکمتِ عملی کی تعلیم حاصل کی، جس نے ان کے اندر عالمی بصیرت کو فروغ دیا۔
ان کی عملی زندگی کا آغاز 2006 میں ہوا، جب انہیں قومی سلامتی کے مشیر (National Security Advisor) مقرر کیا گیا۔ اس منصب پر انہوں نے داخلی سلامتی، دہشت گردی کے انسداد اور ریاستی اداروں کی جدید تنظیم میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کی نگرانی میں کئی اہم سیکیورٹی منصوبے کامیابی سے مکمل ہوئے۔
بعد ازاں 13 دسمبر 2010 کو انہیں ابوظہبی ایگزیکٹو کونسل کا نائب چیئرمین مقرر کیا گیا، یہ ذمہ داری انہوں نے مسلسل 2023 تک نبھائی۔ اس پورے عرصے میں انہوں نے ابوظہبی میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور اقتصادی منصوبوں کے کئی سنگ میل قائم کیے۔ مثلاً 2012 میں ابوظہبی ہیلتھ اسٹریٹیجی کا آغاز ہوا، 2015 میں کئی تعلیمی اداروں کے لیے وظائف جاری کیے گئے اور 2018 میں ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے۔
شیخ ہزاع بن زاید کو ایک نئے تاریخی کردار کی صورت میں 3 دسمبر 2024 کو العین کا نمائندہ حکمران مقرر کیا گیا۔ یہ تاریخ شہر العین کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ اس کے بعد سے شیخ ہزاع بن زاید نے نہ صرف فلاحی منصوبے شروع کیے بلکہ شہر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی حکمت عملی بھی وضع کی۔ العین چونکہ اماراتی ثقافت اور تاریخ کا گہوارہ ہے، اس لیے انہوں نے یہاں 2025 میں تعلیمی و تحقیقی اداروں کے فروغ کا ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا۔
ان کی خدمات کا ایک نمایاں پہلو کھیلوں اور نوجوانوں کی سرپرستی ہے۔ 2013 میں وہ العین فٹبال کلب کے سرپرست اعلیٰ بنے اور اس عرصے میں کھیلوں کے میدان میں امارات نے کئی عالمی کامیابیاں حاصل کیں۔ اسی طرح 2017 میں انہوں نے العین میں نوجوانوں کے لیے ایک فلاحی فنڈ قائم کیا، جس سے ہزاروں طلبہ نے استفادہ کیا۔
شیخ ہزاع بن زاید کی شخصیت کا خاص وصف یہ ہے، کہ وہ اپنے والد شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ وہ عوامی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ چاہے وہ 2011 کے دوران ابوظہبی میں ہاؤسنگ پروجیکٹس کا آغاز ہو یا 2020 میں کووڈ-19 کے دوران صحت عامہ کے لیے خصوصی اقدامات، ہر موقع پر ان کی بصیرت اور خدمت کا پہلو نمایاں رہا۔
شیخ ہزاع بن زاید نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی معتبر شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ مختلف بین الاقوامی اجلاسوں اور فورمز میں ان کی موجودگی امارات کے مؤقف کو تقویت دیتی ہے۔ ان کی بصیرت نے امارات کو عالمی برادری میں امن، ترقی اور تعاون کی علامت بنا دیا۔
بلاشبہ، شیخ ہزاع بن زاید کی زندگی کی کہانی قیادت، خدمت اور بصیرت کا ایسا باب ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی خدمات صرف آج کے امارات تک محدود نہیں بلکہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔

