Ajman Ka Yak Roza Mutaliyati Safar, Museum, Sahil Aur Chirya Ghar Ki Sair
عجمان کا یک روزہ مطالعاتی سفر، میوزیم، ساحل اور چڑیا گھر کی سیر

متحدہ عرب امارات کی سات امارتوں میں پانچویں نمبر پر بڑی اور پرکشش امارت عجمان ہے، جس کا کل رقبہ تقریباً 259 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جغرافیائی لحاظ سے شارجہ اور ام القوین کے درمیان واقع ہے اور اپنی پرسکون فضا، قدیم ثقافت اور سیاحتی کشش کے باعث ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ اس وقت عجمان کے سربراہ شیخ حمید بن راشد النعیمی سوم ہیں جو 1981ء سے حکمران ہیں۔ ان کے فرزند شیخ عمار بن حمید النعیمی ولی عہد ہیں اور عجمان ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں عجمان نے تعلیم، سیاحت اور شہری ترقی میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔
عجمان کی پہچان میں تین اہم مقامات ہیں۔ ان میں ایک عجمان میوزیم جو 18ویں صدی کے قدیم قلعے میں قائم ہے اور امارت کی تاریخ و ثقافت کا عکاس ہے۔ پھر عجمان کا ساحل سمندر، جو نرم ریت اور نیلگوں سمندر کے باعث خاندانی تفریح کا اہم مرکز ہے اور ان میں ایک مقام عجمان چڑیا گھر، جو الزورا میں اور چائنہ مال کے قریب واقع ہے، یہ تینوں مقامات بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے علم اور تفریح کا حسین امتزاج فراہم کرتا ہے۔
یہ سفر میرے لیے خاص طور پر یادگار اس لیے رہا کہ اس میں میرے ساتھ میرا بیٹا محمد یحییٰ نور اور بیٹی طیبہ نور بھی موجود تھے۔ ہم نے یہ طے کیا، کہ ایک ہی دن میں ان تینوں مقامات کی سیر کریں گے، تاکہ تاریخ، فطرت اور حیوانات کا مشاہدہ ایک ساتھ ہو سکے۔ صبح سویرے ہم نے سب سے پہلے عجمان میوزیم کا رخ کیا۔ یہ قلعہ اپنی دیواروں اور برجوں کے ساتھ ہمیں صدیوں پرانی کہانیاں سناتا ہے۔ اندر داخل ہوتے ہی ہمیں روایتی ہتھیار، مٹی کے برتن، پرانے سکے، ماہی گیری کے آلات اور روایتی لباس دیکھنے کو ملے۔ میرے بچوں نے حیرت سے ہر شے کو دیکھا اور سوالات کیے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال تقریباً 1.5 لاکھ سیاح اس میوزیم کا رخ کرتے ہیں اور ہمیں بھی آج یہ محسوس ہوا، کہ ہم تاریخ کے اوراق میں گم ہو گئے ہیں۔
میوزیم کے بعد ہم چند منٹ کی ڈرائیو پر واقع عجمان کے مشہور و معروف مقام ساحل سمندر (جو یو اے ای میں عجمان بیچ کے نام سے مشہور ہے) پہنچے۔ دوپہر کی دھوپ اپنی شدت دکھا رہی تھی، مگر سمندر کی ٹھنڈی ہوا اور لہروں کی مدھم آواز نے ہمارے دل کو سکون بخشا۔ محمد یحییٰ نور لہروں کے ساتھ کھیلنے لگا اور طیبہ نور نرم ریت پر ساحل کی تصویریں بنانے میں محو رہی۔ سورج کی روشنی پانی پر چمکتی ہوئی موتیوں جیسی لگ رہی تھی۔ سیاحتی اعداد و شمار کے مطابق صرف 2023ء میں یہاں پانچ لاکھ سے زائد سیاح آئے۔
ہم نے کچھ وقت بیٹھ کر موجوں کا شور سنا، یہاں بیٹھ کر ہم نے چائے پی اور پھر ہم اپنے تیسرے مقام کی طرف روانہ ہو گئے، جو تھا عجمان کا چڑیا گھر۔ یہ الزورا کے میں ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور یہاں داخل ہوتے ہی بچے خوشی سے جھوم اٹھے۔ یہاں تقریباً 400 سے زائد جانور اور پرندے موجود ہیں، جن میں شیر، زرافے، شترمرغ اور نایاب پرندے شامل ہیں۔ بچے جانوروں کے قریب جا کر انہیں دیکھ کر حیرت زدہ تھے۔ محمد یحییٰ نور نے سب سے زیادہ دلچسپی زرافوں میں لی، جبکہ طیبہ نور نے ہر پنجرے کے سامنے سوالات پوچھے اور اپنی نوٹ بک میں لکھا۔ یہ لمحے نہ صرف تفریحی تھے بلکہ بچوں کے لیے ایک عملی سبق بھی تھے، کہ علم اور مشاہدہ ہمیشہ ایک ساتھ چلتے ہیں۔
یوں ہمارا یہ یک روزہ مطالعاتی سفر تین جہتوں پر مشتمل رہا، میوزیم نے ہمیں تاریخ اور ثقافت سے روشناس کرایا، بیچ نے سکون اور فطری حسن عطا کیا اور چڑیا گھر نے علم اور تفریح کا حسین امتزاج دیا۔ میرے بچوں کے چہرے پر مسکراہٹ اور حیرت اس بات کی دلیل تھی، کہ یہ سفر ان کے لیے صرف ایک دن کی سیر نہیں بلکہ ایک یادگار نصابی تجربہ بن گیا۔ سیاح اگر یہاں آنا چاہیں تو ان کے لیے یہ چند اہم نکات پیش خدمت ہے۔
اول: عجمان میوزیم دیکھنے کے لیے صبح کا وقت بہترین ہے، کیونکہ رش کم ہوتا ہے۔
دوم: عجمان بیچ پر شام یا سورج ڈھلنے کے وقت جانا زیادہ دلکش ہے، دن کی دھوپ سے پرہیز کریں۔
سوم: اگر بچوں کے ساتھ ہوں تو چڑیا گھر کے لیے کم از کم دو سے تین گھنٹے نکالیں۔
چہارم: پارکنگ کی سہولت زیادہ تر مقامات پر دستیاب ہے، مگر ہفتے کے دن جلدی پہنچنا بہتر ہے۔
پنجم: پانی، سن اسکرین اور کیمرہ ضرور ساتھ رکھیں تاکہ تفریح مکمل ہو اور یادیں محفوظ رہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ عجمان چھوٹا سہی مگر اپنی کشش اور حسن میں بڑا ہے۔ شارجہ سے 20 منٹ اور دبئی سے 30 سے 40 منٹ کی ڈرائیو پر آ کر آپ ایک ہی دن میں تاریخ، سمندر اور جنگلی حیات کو یکجا دیکھ سکتے ہیں۔ یہی اس سفر کی اصل خوبصورتی ہے۔

