Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Abu Dhabi, Riwayat, Qayadat Aur Jadeed Taraqqi Ka Darakhshan Sangam

Abu Dhabi, Riwayat, Qayadat Aur Jadeed Taraqqi Ka Darakhshan Sangam

ابوظہبی: روایت، قیادت اور جدید ترقی کا درخشاں سنگم

ابوظہبی، متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سب سے بڑی اور سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی ریاست ہے۔ رقبے کے لحاظ سے یہ ملک کے دو تہائی حصے پر مشتمل ہے اور سیاسی، اقتصادی، ثقافتی و روحانی پہلوؤں سے اپنی مثال آپ ہے۔ جب 2 دسمبر 1971ء کو متحدہ عرب امارات قائم ہوا، تو ابوظہبی کو دارالحکومت کا اعزاز ملا۔ اس کی بنیاد شیخ زاید بن سلطان آل نہیان (مرحوم) نے رکھی، جنہیں"بابائے قوم" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی بصیرت اور قیادت نے صحرائی وسعتوں کو ترقی کے ایسے سفر پر ڈال دیا، جس نے دنیا کو حیران کر دیا۔

13 مئی 2022 کو شیخ محمد بن زاید آل نہیان کو یو اے ای کا صدر منتخب کیا گیا۔ وہ ابوظہبی کے موجودہ حکمران ہیں اور اپنی فلاحی بصیرت، عالمی شراکت اور عوام دوست پالیسیوں کے ذریعے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ 29 مارچ 2023 کو ان کے صاحبزادے شیخ خالد بن محمد بن زاید ولی عہد مقرر ہوئے، جو مستقبل کی قیادت کے امین ہیں۔

ابوظہبی کا رقبہ 67,340 مربع کلومیٹر ہے، اس کے زیرِ انتظام 200 سے زائد جزائر اور تقریباً 700 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی ہے۔ 2023 میں یہاں کی آبادی 3.8 ملین تھی، جو 2024 میں بڑھ کر 4.14 ملین تک پہنچ گئی۔ دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے افراد یہاں امن و سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

معاشی اعتبار سے ابوظہبی کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔ دنیا کے تیل کے ذخائر کا قریباً 9 فیصد یہیں پایا جاتا ہے۔ تاہم قیادت نے معیشت کو صرف تیل پر انحصار تک محدود نہیں رکھا۔ صنعت، تعلیم، ٹیکنالوجی، صحت اور سیاحت میں بھی غیر معمولی ترقی کی گئی ہے۔ 2023 میں غیر تیل معیشت نے 9.1 فیصد کی ترقی کی، جو خطے میں ایک نمایاں کامیابی ہے۔ جدید بندرگاہیں، ایوی ایشن سہولیات اور آزاد اقتصادی زونز اسے عالمی سرمایہ کاروں کے لیے کشش کا مرکز بناتے ہیں۔

ابوظہبی روحانیت اور فنِ تعمیر کا بھی گہوارہ ہے۔ شیخ زاید گرینڈ مسجد اسلامی فن کا عظیم شاہکار ہے۔ 2024 میں اس مسجد نے 6.5 ملین زائرین کو خوش آمدید کہا۔ سفید سنگِ مرمر کی گنبدیں، بلند مینار اور فنکارانہ نقوش سکون و امن کا پیغام دیتے ہیں۔ قصر الوطن، جو 2019 میں عوام کے لیے کھولا گیا، علم و ثقافت کا مرکز ہے، جبکہ قصرالحصن، 18ویں صدی کا تاریخی قلعہ، ابوظہبی کی قدیم وراثت کا آئینہ دار ہے۔

ثقافتی و علمی میدان میں بھی ابوظہبی نمایاں ہے۔ 2017 میں لوور ابوظہبی میوزیم کا افتتاح ہوا، جس نے دنیا بھر کی تہذیبوں کو ایک چھت تلے جمع کر دیا۔ سادیات کلچرل ڈسٹرکٹ میں زیرِ تعمیر گوگن ہائیم میوزیم مستقبل میں عالمی معاصر فن کا مرکز ہوگا۔ بین الاقوامی جامعات جیسے NYU Abu Dhabi اور تحقیقی ادارے اسے علم و تحقیق کا روشن چراغ بنا رہے ہیں۔

سیاحت کے شعبے میں یاس آئی لینڈ کے تھیم پارکس، سادیات کے ساحل، کورنیش کی پرکیف شامیں اور صحرا کے طلسمی مناظر لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ شہر جدید شہرکاری اور قدرتی حسن کا حسین امتزاج ہے۔

ابوظہبی کا سب سے بڑا کمال صرف بلند عمارتیں یا تیل کی دولت نہیں، بلکہ امن و ہم آہنگی ہے۔ یہاں مختلف قومیتوں، زبانوں اور مذاہب کے لوگ ایک ایسے معاشرے کو تشکیل دیتے ہیں، جہاں قانون کی بالادستی اور انسانیت کی تکریم بنیادی اصول ہیں۔ یہی وصف اسے دنیا کے دیگر شہروں سے ممتاز کرتا ہے۔

مختصر یہ کہ ابوظہبی روایت اور ترقی کا حسین سنگم ہے۔ یہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اصل طاقت علم، عدل، امن اور ثقافت میں ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ریاست کو مزید برکتوں سے نوازے اور ہمیں بھی توفیق دے کہ اپنی سرزمین کو اسی حکمت اور توازن سے سنوار سکیں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan