Maani Khez Kam
معنی خیز کام
الاکھ پانڈے انڈیا کی یونی کورن کمپنی (unicorn company) "فزکس والا" (physics wallah) کا مالک ہے۔ جس کی مالیت ایک بلین ڈالر ہے۔ اپنے کیریئر کے شروعات میں ہاتھ اور بازو پر فزکس کے فارمولا اور آئن اسٹائن کا ٹیٹو، جینز پر فزکس کے فارمولے اور تصاویر بنا کر پڑھانے والے اس استاد کو انڈیا کے طالبعلم اپنا آئیڈیل مانتے ہیں، اس کے اس لباس اور حلیے پر اس کے کولیگ اسکا مذاق اڑایا کرتے تھے۔
اور اس کے پڑھانے کے مختلف انداز پر اسے پاگل سنکی کہتے تھے۔ انڈیا میں میتھس اور فزکس پڑھانے کے طریقے کو یکسر بدل ڈالنے والے الاکھ پانڈے کا تعلق ایک مڈل کلاس طبقے سے ہے، الاکھ نے شروعات گیارہ بچوں کو پڑھانے سے کی تھی، اسے فزکس پڑھانے سے پاگل پن کی حد تک لگاؤ ہے۔ وہ تھیٹر ڈراما بھی کرتا تھا، اس نے ڈرامے کی اسکل کو فزکس کے ساتھ ملا کر اسے مزید دلچسپ بنایا۔
اس ٹیچر کا ماننا ہے کہ آج کے بچوں کو انکی زبان میں سمجھاؤ، نہیں میرے بتائے ہوئے طریقے سے ہی سوال حل کرو گے کے خلاف ہیں الاکھ پانڈے۔ اس ٹیچر اور اسکی ٹیم کا مشن ہے انڈیا میں کوئی بھی بچہ فزکس اور میتھس کو پڑھنے اور سمجھنے میں پیچھے نہ رہے۔ محلے کی آنٹی کی مانند میں اپنے پڑوسی ملک پر نظر رکھتی ہوں، یہی وجہ کہ کچھ دنوں پہلے مجھے معلوم ہوا کہ اس ٹیچر کا ایک انٹرویو انڈیا میں ٹرینڈنگ پر ہے۔
اپنے یوٹیوب چینل پر یہ ٹیچر بچوں کو پڑھائی اور محنت کے لیے موٹیویٹ کرتا ہے۔ میں ہمیشہ یہی کہتی ہوں کہ آپ "مختلف" بننے کی ہمت لائیں گے تو بزنس بھی خود بخود آئے گا، اور اگر آپکا بزنس/اسٹارٹ اَپ، معنی خیز (meaningful) ہو تب تو معاش کے ساتھ ذہنی سکون اور اطمینان بھی آپ کی زندگی کی زینت بن سکتا ہے۔ انسان کے لیے پیسوں سے زیادہ معنی خیز کام (meaningful work) اہمیت رکھتا ہے۔
پیسہ بس ایک حد تک خوشی دیتا ہے، اطمینان صرف معنی خیز کام (meaningful work) سے ملتا ہے۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں سے سیکھنا چاہیے۔ الاکھ سے انٹرویو میں ایک بچے نے پوچھا کہ، سر لڑکیوں سے کیسے دور رہا جائے تاکہ پڑھائی پر اثر نہ پڑے، الاکھ نے جواب دیا کہ میں نے جب پڑھانا شروع کیا تو اس وقت میں نوجوان تھا اور میں نہیں چاہتا تھا کہ کوئی مخالف جنس والی ٹیچر غلطی سے بھی میری جانب مائل ہو۔
یا بات کرے تو میں نے اپنے بال کٹوا کر خود کو گنجا کردیا، تاکہ میں اور میرے گولز کے درمیان کچھ اور نہ آئے۔ آپ کو جب تک اپنے کام سے عشق نہیں ہوگا آپ کبھی بھی اس میں کامیابی کی حدوں کو چھو نہیں پائیں گے، آپ کا کام اگر مختلف اور اچھا ہے تو پیسے کہیں نہ جاتے، خود بخود آجاتے ہیں۔ اسی پاگل پن کی ضرورت ہمارے یہاں کے استاد کو بھی ہے تاکہ پاکستان کا کوئی بھی بچہ میتھس، فزکس اور کوڈنگ سیکھنے میں پیچھے نہ رہے۔