Main Aik Aurat Hoon Yahi Mera Jurm Hai
میں ایک عورت ہوں یہی میرا جرم ہے
میں ایک عورت ہوں اور میرے بارے میں ایک مرد نے کہا تھا کہ کائنات کی تصویر میں سارے رنگ میرے ہی دم سے ہیں آہ مگر اب مرد کی بے حسی کی وجہ سے یہ رنگ پھیکے پڑنے لگے ہیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ سنه ۱۹۴۷ء سے پہلے جب میری عزت میری آبرو محفوظ نہیں تھی تو تب ایک اقبال تھا ایک جناح تھا کوئی چوہدری رحمت علی تھا کوئی سرسيد بھی تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارے اسلام نے عورت کو تمام حقوق دیے ہیں عزت دی ہی تحفظ دیا ہے ہمیں اب اسلام کے نام پر اپنی بیٹیوں کے لئے بہنوں کے لئے ماؤں کے لئے بیویوں کے لئے پاکستان چاہیے تو میں نے اس عظیم الشان ریاست کی بنیادوں میں اپنی عزت اپنی آبرو اپنا لہو شامل کر دیا کہ اس کی چار دیواری میں مجھے عزت ملے گی مجھے تحفظ ملے گا۔
مگر مجھے کیا پتا تھا کہ یہاں میرے اپنے ہی میری عزت کے لٹیرے نکلیں گے۔ کل رات موٹر وے پر مجھے میرے ہی بچوں کے سامنے رات کی تاریکی میں اجتماعی زيادتی کا نشانہ بنا دیا گیا میرا قصور صرف اتنا تھا کہ میں عورت تھی۔ میں تعلیم کے لئے نکلتی ہوں تو مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، کیوں کہ میں ایک عورت ہوں۔ میں روز گار کی تلاش میں نکلوں تو مجھے جنسی تشدد کا شکار بنایا جاتا ہے کیوں کہ میں عورت ہوں۔ پھر جب میں اس سب سے تنگ آکر اس بے حس مرد سے آزادی چاہتی ہوں کہ شاید مرد کی طرح میں بھی بے حس ہو جاؤں تو مجھے عزت مل جائے گی تو یہی مرد مجھے گالیاں دیتا ہے مجھے اسلام سکھاتا ہے خود کیوں نہیں سیكهتا کہ "مرد عورت کے محافظ(حاکم) اور کفیل ہیں۔ (القرآن ۴: ۳۴)
اگر کبھی تم میرے محرم نہیں بھی ہو اور تمہارا مجھ سے واسطہ پڑ جاتا ہے تو تمہیں دنیا کا کونسا مذہب میرے ساتھ جنسی تشدد کی اجازت دیتا ہے کونسا مذہب ہے جو تمہیں یہ کہتا ہے کہ عورت کو گالیاں دو۔ میرے ساتھ ظلم جنسی زيادتی پر ہی ختم نہیں ہو جاتا میں اگر اس ظلم پر واویلا کرتی ہوں کسی مرد کو بے نقاب کر دیتی ہوں تو مجھے گندی عورت کا خطاب دے دیا جاتا ہے۔ میں کسی پروفیسر کی شکایت کر دوں تو مجھے مدارس سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔ میں سچ بول دوں تو میرے چہرے پر تيزاب پھینکوا دیا جاتا ہے کیوں کہ میں ایک عورت ہوں۔ میں کسی کی شکایت کروں تو مجھے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی مگر کبھی تم نے سوچا کہ یہ طاقتور مرد زبردستی عورت کے ساتھ زيادتی کر سکتے ہیں تو کیا اسکا ہاتھ پکڑ کر تالی نہیں بجا سکتے مگر مرد ہیں نا انھیں اجازت ہے کہ وہ کھل کر عورت ذات پر تبصرہ کریں اور اسے غلط ثابت کریں۔
میرا صرف اس معاشرے سے اور معاشرے کے ان مردوں سے ایک ہی سوال ہے کیا کل رات کی تاریکی میں میں اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ موٹر وے پر سکن ٹائٹ جینز اور ٹاپ پہن کر كيٹ واک کرتے ہوئے مردوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہی تھی یا پھر وه سب جنسی پاگل تھے۔ مجھے اپنے معاشرے کی ہر بیٹی کے لئے ماں کے لئے بہن کے لئے تحفظ اور انصاف چاہیے ورنہ اب ہم کسی کی معیت پر نہیں اپنے قانون پر فاتحہ پڑھیں گے۔