Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mutruba Sheikh
  4. Roomanvi Jazbe, Hewani Jazbe Aur Gulyare

Roomanvi Jazbe, Hewani Jazbe Aur Gulyare

رومانوی جذبے، حیوانی جذبے اور گلیارے

ازل سے دنیا مرد و عورت کے جذبوں اور انکی صلاحیتوں کے بل بوتے پر کھڑی ہے، ہر دور میں مرد و عورت کے تعلقات میں رومانی و حیوانی جذبات کار فرما رہے، ہمارے خطے میں عورت مرد کے زیرنگیں رہی، لیکن مغلیہ دور میں عورت کی خوبیوں کو سراہا گیا، عورت اور مرد کے درمیان لطیف جذبات کے ساتھ نئ دنیا پروان چڑھی، جو ادب و فنون اور موسیقیت پر مبنی تھی، خطے میں انگریز کی آمد کے بعد عورت و مرد کی باہمی چپقلش ایک بار پھر شروع ہو گئی، لیکن اس میں ہم مکمل الزام انگریز پر نہیں رکھ سکتے، خطے میں موجود " گلیاروں " نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ وہ گلیارے تھے، جو کہتے تھے، عورت کی تعلیم ضروری نہیں، عورت کا، اسپتال جانا ضروری نہیں، عورت کا کام صرف بچے پیدا کر کے ان کو گلیارے بنانا ہے۔ اور عورتیں چپ چاپ یہی کام کرنے لگیں، اور جب پڑھی لکھی عورتوں اور مردوں نے اپنے لئے آزاد ملک حاصل کرنا چاہا تو ان گلیاروں نے اس، وقت ملک بنانے کی بھی مخالفت کی، لیکن جب روشن دماغ لوگوں نے اپنے لئے الگ ملک حاصل کر لیا، تو یہ گلیارے اچھلتے کودتے اس ملک میں بھی آ گئے اور اپنا حق جتانے لگے اور آج تک یہی کر رہے ہیں، یہ وہی گلیارے ہیں جو خود تو اپنے بڑوں سے چھپ چھپ کر سینما دیکھنے جاتے تھے، اور پھر لڑکیوں کے کالج کے باہر کھڑے ہو کر طالبات کو ہراساں کرتے تھے، لیکن لڑکیاں ہمیشہ چپ رہیں کہ عورت کی بد نامی نہ ہو کیونکہ گلیاروں نے ڈراوا یہی دیا ہوا ہے کہ بد نام صرف عورت ہوتی ہے، سماج کی عزت تو عورت کی اندام نہانی میں رکھی ہوئ ہے، لہذا عورت چپ رہے اور ہماری بد نگاہی و دست درازی سہتی رہے۔

انہی گلیاروں کی ماں بہنیں اب سوشل میڈیا پر یہی راگ الاپ رہی ہیں ہائے عورت کیوں باہر نکلتی ہے، عورت کیوں خود کو چھڑوانے جاتی ہے، انہی گلیاروں کی " خود ساختہ ملکہ " وہ خود کو ان گلیاروں کی ملکہ کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کے مرد گلیارے ملکہ سے نہانے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔

گلیاروں کی ملکہ نے اپنی ایک پوسٹ میں ہماری اور ہماری سہیلیوں کو لعن طعن کی ہے ہم عورتوں کو بگاڑ رہے ہیں۔

بظاہر اعلی اخلاق والی گلیاری ملکہ نے ہماری دو سہیلوں کو بیوگی کا طعنہ دیا، کیا بیوہ ہونا جرم ہے؟ ؟ کیا کوئی عورت اپنی مرضی سے بیوہ ہوناچاہتی ہے؟ ؟ ہماری کچھ سہیلیوں کو سنگل ہونے اور بال رنگنے پر نشانہ بنایا، کیا اس سماج میں غیر شادی شدہ ہونا جرم ہے؟ ؟ کیا آپ نے اپنی بیٹیوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنی پسند سے نکاح کر لیں، کیا شادی طے ہونے کے ضابطے سے وہ ناواقف ہیں؟ ؟ کیا وہ نہیں جانتی کہ اس، سماج میں رشتے کے کیا مسائل ہیں؟ ؟ جن خواتین کی شادی ہو چکی ہے انکو انکے شوہر کے عہدے کے طعنے دیئے۔ سفارت کار کی بیوی، کیا مطلب ہے اس بات کا؟ ؟ صرف حسد ہے، دوسری خاتون کے میاں کے اچھے عہدے سے جلن ہوئ۔۔ انہوں نے کچھ سہیلیوں کو رنگت کی بنیاد پر کالی لکھا ہے۔۔ کیا کالی رنگت ہونا جرم ہے؟ ؟ ؟

ہماری کچھ سہیلیوں کو ناآسودہ کہا۔

کیسی ناآسودگی؟ ؟ ؟ کیا حیوانی جذبات کی تسکین ہی انسان کو آسودہ کرتی ہے۔۔ جی نہیں میر کا شعر ہے

پی کر بھی دیکھا، کوئی مزہ نہیں ہے

ہوشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے

شعر کا مفہوم اساتذہ یہ بیان کرتے ہیں کہ دانشمند و صاحب علم افراد حیوانی جذبات کو سنبھالنے کے بجائے علم و فکر کے موتی چنتے ہیں اور ایسے ہی دوستوں کی صحبت اختیار کرتے ہیں۔

گلیاروں کی ملکہ اور انکے حواری گلیارے خود کو برتر اور معزز مسلمان سمجھتے ہیں اور دوسری خواتین کے لئے کیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں، یہ دوغلا پن اور منافقت اس سماج کو کھا گیا ہے۔ اگر خواتین میں ذرا سا بھی عورت پن باقی ہے تو گلیاری کا بائیکاٹ کریں تاوقتیکہ وہ ہم سے اور ہماری سہیلیوں سے معافی مانگے۔

سماج میں لطیف جذبات پروان کرنے کی روایت کو فروغ دیں نہ کہ عورت مرد کو ایک دوسرے کا، حریف بنائیں ایک دوسرے سے خوف دلائیں، سچے دانشور اور عقل مند انسان کا کام یہی ہے کہ وہ اپنی روایات کے مطابق سماج کے بدلنے کو قبول کرے، نوجوانوں کو ایک دوسرے سے برتاو کرنا سکھائے، گلیاروں کی ملکہ اور انکے ساتھی خود تو واٹساپ پر فحش لطائف شئیر کرتے ہیں اور دوسروں کو نام رکھتے ہیں۔

ان منافقین اور دوغلے سماج کے ٹھیکداروں کا بائیکاٹ کیجئے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal