Gumshuda Hoti Mehkar Aur Eco Saheli
گمشدہ ہوتی مہکار اور ایکو سہیلی
رہائش گاہ کے باہر پختہ سڑک پر پانی جمع ہو رہا تھا، یہ بارش کا پانی نہیں تھا، اسلام آباد میں ہمارے پڑوسی گاڑی دھو رہے تھے، بہت سارے صاف پانی سے بے دردری کے ساتھ گاڑیاں دھونا اسلام آباد اور دیگر تفریحی مقامات پر بھی عام ہے۔
بچپن میں جب ہم گرمیوں کی چھٹیوں میں کراچی سے اسلام آباد آتے تھے تو بارش کے ساتھ سوندھی مٹی کی مہک اور پھولوں کی خوشبو دیوانہ کرتی تھی، لیکن اب وہ مہک روح کو معطر نہیں کرتی، بلکہ فضا میں خوشبوئیں ناپید ہیں، مصنوعی پھول، مٹی کے بجائے دھویں کا کسیلا پن، ملک کے دوسرے شہروں کی طرح دارالحکومت میں بھی فضائی آلودگی اور گرمی کی شدت ہے۔
بقول خورشید رضوی
اتنے پھول کھلے
جیسے باغ جلے
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث باغ تو واقعی جلے جا رہا ہے اور حضرت انسان ترقی کے نام پر گلستان کو تصنع کے لبادے میں لپیٹے جا رہا ہے، پٹرول مہنگا ہوا تو سی این جی پر آ گئے، سرد موسم میں گیس کا بحران الگ پیدا ہوا اور فضائی آلودگی میں گیس کے کڑوے بادل چھا گئے۔
آخر ہم سائیکل کیوں نہیں استعمال کر سکتے۔
پیکنگ کے نام پر ہم نے ہر شے پلاسٹک میں بند کر دی نتیجہ یہ ہوا کہ کچرے میں اضافہ ہوگیا اور ہوتا ہی چلا جا رہا ہے، آج صبح آفس کے لئے روانہ ہوئی تو راستے میں دو مقامات پر کچرے کو آگ لگی دیکھی، کثیف و گاڑھا دھواں فضا و سانسوں کو بوجھل کر رہا تھا، جلتے ہوئے کچرے کا دھواں فضائی حبس میں اضافے اور پھیپھڑوں کی سوزش کا سبب بن جاتا ہے، سو تین چار دن سے مستقل کھانسی اور سانس کی نالی میں جلن ہے۔
سمجھ سے باہر ہے کہ ہم ابھی تک کچرے کو ٹھکانے لگانے کا کوئی بندوبست کیوں نہ کر سکے اور کب تک کریں گے؟ آخر ہم سر سے پانی گزر جانے کے بعد ہی کیوں تدبیر کرتے ہیں، پہلے سے کیوں نہیں حفاظتی انتظامات کرتے، اپنے سمندر کو ہم نے آلودہ و غیلظ کر دیا ہے۔ سنہری ریت کالی ہو چکی ہے، ساحل پر کچرے کے انبار، فضا میں اڑتے ہوئے شاپنگ بیگز اور بد بو۔
اپنی آنے والی نسلوں کے لئے اپنے بچوں کے لئے ہم سب کو فضائی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو سمجھنا ہوگا اور حفاظتی اقدامات کی طرف بھرپور توجہ دینی ہوگی۔
کن وجوہات کی بناء پر کرہ ارض کے یہ حالات ہو گئے ہیں ان وجوہات کو اپنی زندگیوں سے اجتماعی طور پر ختم کرنے کی کوششیں تیز کرنی ہوں گی، اس ضمن میں ورکشاپس اور سیمینار تو ہوتے رہتے ہیں لیکن اب ہماری چند سہیلیوں نے گھریلو طور سے یہ کام کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
"سورمیون" نامی تنظیم جو خواتین کے حقوق اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لئے پچھلے پندرہ برس سے کوشاں ہے، اب ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے کے لئے سرگرم ہوگئی ہے۔
"ایکو سہیلی" کے عنوان سے شروع کی گئی اس مہم میں گھریلو ملازمین، خاتون خانہ اور بچوں کو خاص طور پر ماحول اور"کلائی میٹ چینج" کے حوالے سے آگاہی دی جائے گی اور اس سلسلے میں مختلف دلچسپ سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
"ایکو سہیلی" کی آگاہی مہم میں ہمارا ساتھ دیجئے اور اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ایکو سہیلی کے ہم قدم ہو جائیے۔