Honey Trap Ke Shikar Afrad
ہنی ٹریپ کے شکار افراد
سندہ میں خاص کر سکھر ڈویژن کے اکثر کچے کے علاقوں میں ہنی ٹرپ کالز کے ذریعے لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ متعدد بار پولیس نے ہنی ٹرپ کے شکار افراد کو اغوا ہونے سے پہلے ہی بچایا بھی ہے۔ میں نے بھی کئی بار اپنے کالمز کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم اب ہنی ٹرپ کی وارداتوں میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر یہ سلسلہ ابھی تک جاری وساری ہے۔
چند دن پہلے بھی اسی طرح اغوا ہونے والے سکھر سے ایک سولہ سالہ لڑکے کو پولیس نے بازیاب کرایا تھا۔ دیکھا گیا ہے کہ اغوا ہونے والوں کی اکثریت ان پڑھ یا کم پڑھے لکھے افراد پر مشتمل تھی۔ لیکن ایک دانشور اور پڑھا لکھا ڈرامہ رائٹر بھی ہنی ٹرپ کا شکار ہو جائے گا یہ اچنبھے کی بات تھی۔
اکثر کہا جاتا ہے کہ مرد چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو عورت کے جال میں پھنس ہی جاتا ہے، ہم اکثر و بیشتر یہ بھی سنتے ہیں کہ ملک میں ہونے والی اکثر وارداتوں میں خواتین ملوث ہوتی ہیں، کیونکہ مرد حضرات ان کے چنگل میں جلد پھنس جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں پاکستان کے ممتاز ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ساتھ پیش آیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے اور صارفین دلچسپ تبصرے بھی کرتے نظر آتے ہیں۔
15 جولائی کو خلیل الرحمان قمر کو آمنہ عروج نامی خاتون نے رات کے وقت کال کرکے کہا کہ وہ ان کی بہت بڑی فین ہیں، اور ان کے ساتھ مل کر ڈراما بنانا چاہتی ہیں۔
خلیل الرحمان قمر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ خاتون سے لوکیشن منگوائی اور ان سے ملنے بحریہ ٹاؤن پہنچ گئے، جہاں ان پر مسلح افراد نے تشدد کرنے کے ساتھ ان سے بھاری رقم بھی ہتھیا لی۔ ایف آئی آر کے مطابق آمنہ عروج نامی خاتون نے خلیل الرحمان قمر کو ایک کمرے میں بٹھایا، اتنے میں دروازے پر گھنٹی بجی تو وہ کہتی ہیں کہ لگتا ہے ڈلیوری بوائے سامان دینے آگیا، لیکن انہوں نے جونہی گیٹ کھولا تو 7 مسلح افراد اندر داخل ہوئے اور خلیل الرحمان سے لوٹ مار شروع کردی۔ ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ مسلح افراد نے خلیل الرحمان قمر سے ان کا پرس اور موبائل سب کچھ چھین لیا اور پھر مزید رقم کا بھی تقاضا کرتے ہوئے اکاؤنٹ سے 2 لاکھ سے زیادہ رقم ٹرانسفر کی۔
خلیل الرحمان قمر نے پولیس کو بیان دیا کہ ملزمان میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر باہر لے کر گھومتے رہے اور پھر اچانک رقم کا مطالبہ مزید بڑھا لیا۔ ڈرامہ نگار نے بتایا کہ ملزمان نے مجھے گاڑی سے اتار کر میرے پاؤں کے قریب گولی ماری، اس کے بعد میں نے دوست کو کال کی کہ فوراً 10 لاکھ روپے کا بندوبست کرو لیکن وہ انکار ہوگیا۔ خلیل الرحمان قمر نے پولیس کو مزید بتایا کہ ملزمان کو جب لگا کہ اس سے رقم کا مزید بندوست نہیں ہوسکتا تو وہ کسی ویران جگہ چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔ آمنہ عروج کون ہے؟
خلیل الرحمان قمر نے ایف آئی آر درج کروائی تو پولیس حرکت میں آئی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔ پولیس ملزمان کو پکڑنے کے لیے ننکانہ صاحب پہنچی تو وہاں جاکر معلوم ہوا کہ یہ 10 سے 12 لوگ ہیں جو کروڑ پتی لوگوں کو ہنی ٹریپ کرکے لوٹتے ہیں۔ پولیس کو معلوم ہوا کہ عوام کو لوٹنے والے گروہ میں 3 لڑکیاں ہیں جن کو مختلف ٹاسک دیے جاتے ہیں، اور آمنہ عروج کو بھی باقاعدہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو ٹریپ کرنا ہے جس میں وہ کامیاب ہوگئی۔
پولیس کے مطابق آمنہ عروج اس طرح مختلف لوگوں کو لوٹتی رہی ہے، خلیل الرحمان قمر بھی ان کے جھانسے میں آگئے اور آمنہ عروج انہیں لوٹنے میں کامیاب ہوگئی۔ آمنہ عروج نے گرفتاری کے بعد پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہاکہ وہ 6 روز سے خلیل الرحمان قمر سے رابطے میں تھی۔ ہماری واٹس ایپ چیٹ ہوتی رہی ہے، جب ہماری پلاننگ مکمل ہوگئی تو اس روز ہم نے خلیل الرحمان قمر کو اپنے گھر بلایا۔ پولیس کے مطابق رائٹر خلیل الرحمان کو لوٹنے اور اغوا کرنے والے گروہ کو گرفتار کر لیا ہے، یہ 12 لوگوں کو گروہ ہے، اور انہوں نے خلیل قمر کو اغوا کرکے ایک کروڑ روپے کا تاوان مانگا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کو چند گھنٹوں میں ہی گرفتار کرلیا گیا جن سے گاڑیاں، وائرلیس سیٹ اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ دوسری جانب پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہنی ٹریپ کرنے والا گروہ سب سے پہلے خفیہ طریقے سے ویڈیوز بناتا ہے اور پھر مطلوبہ شخص سے رقم کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ خلیل الرحمن قمر کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ملزمان نے پہلے آمنہ عروج کے ساتھ خلیل الرحمان قمر کی ویڈیو بنائی جس کے بعد بلیک میل کرکے رقم کا تقاضا کرتے رہے۔