Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Wasif Akram
  4. Gate Number 47

Gate Number 47

گیٹ نمبر 47

پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جسے قیام پاکستان سے لے کر آج تک انتہائی بے دردی اور بے شرمی سے نوچ نوچ کر کھایا جا رہا ہے مگر وہ پھر بھی قائم و دائم ہے۔ چاہے وہ کھیل کا میدان ہو، عدالیہ ہو، یا قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں، حکومتیں ہو یا عام سرکاری ملازم ہوں ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق وطن عزیز کو نوچ کر کھا رہا ہے کرپشن کے روز بہ روز نیئے نیئے کارنامے دنیا کے سامنے آشکار ہوتے ہیں مگر ہم کو شرم نہیں آتی ہے۔

کرپشن کا تازہ واقعہ سکھر میں اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ روز نو مرمت شدہ سکھر بیراج کا گیٹ 47 جس پر کہا جا رہا ہے کہ ایک ارب روپیہ خرچ کیا گیا تھا پانی کا معمولی دباو برداشت نہ کر سکا اور ٹوٹ کر گر گیا۔ ہونا تو یہ چاہے تھا کہ لوٹ مار اور کرپشن میں ملوث ٹھیکیدار اور سرکاری افسران کے خلاف کاروائی کی جاتی کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں محکمہ آپاشی سندھ کے پاس درجنوں انجینئر ہیں لیکن دروازہ ٹھیک کرنے کے لیے چینی انجینئرز کو بلایا گیا ہے کہا جا رہا ہے کہ گیٹ اس وجہ سے گرا کہ اس کو گریس نہیں دی گئی تھی اور صفائی کا نظام بھی کرپشن کی نظر ہو چکا ہے۔

سکھر بیراج جو پاکستان کے آبپاشی کے نظام کا ایک اہم جزو جو لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی کو پانی فراہم کرتا ہے، یہ بیراج، جو 1932 میں بنایا گیا تھا، سندھ کے کسانوں کے لیے پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ گیٹ گرنے کے اس واقعے نے حکام اور ماہرین میں تشویش پیدا کردی ہے، گزشہ ادوار میں سکھر بیراج سے 14 لاکھ کیوسک پانی گزرتا رہا ہے جو کہ موجودہ بہاو سے کئی گنا زیادہ ہے۔

خدشہ ہے کہ اگر اس نقصان کا ازالہ نہ کیا گیا تو مزید پیچیدگیاں اور مستقبل میں خطرات کا باعث ہو سکتا ہے، بیراج کا افتتاح ملکہ برطانیہ نے کیا تھا اس وقت یہ دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام تھا۔ سکھر بیراج کے سیدھے ہاتھ سے تین نہریں اور الٹے ھاتھ سے چار نہریں نکلتی ھیں جو سندھ اور بلوچستان کی پچاس لاکھ ایکڑ زمین کو سیراب کرتی ھیں یہ اس وقت کا دنیا کا سب سے بڑا سب سے مہنگا پروجیکٹ ھے، سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 47 کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر جزوی نقصان پہنچا، نقصان کی حد کا اندازہ فی الحال ماہرین کے ذریعے لگایا جا رہا ہے، جو واقعے کی وجہ کا تعین کرنے اور ضروری مرمت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تیز رفتار پانی کے بہاو کے نتیجے میں گیٹس میں نظر آنے والے نقص نااہلی اور غیر معیاری کام کو ظاہر کر رہی ہیں جو کہ اگر جانچ نہ کی گئی تو تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہیں، گیٹ سمیت دیگر انفراسٹرکچر کی حفاظت اور استحکام کو یقینی بناتے ہوئے صورت حال کا جائزہ لینے اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے، گیٹ نمبر 47 پر پڑنے والے دباو نے ممکنہ خدشات کو جنم دیا ہے، جہاں نقصان ملحقہ دروازوں تک پھیل سکتا ہے، خاص طور پر، گیٹس نمبر 44 اور 46 کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، جو گیٹ نمبر 47 پر دباو سے متاثر ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر پورے نظام آبپاشی میں خلل ڈال سکتا ہے۔

وسیع اثرات کو روکنے اور ارد گرد کے بنیادی ڈھانچے کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا بہت ضروری ہے، ورلڈ بینک کے تعاون سے سکھر بیراج پر گیٹوں کی تبدیلی کے لیے مرمت کا کام جاری ہے، بیراج کی تشویشناک حالت کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے اور بیراج کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، بندش کا مقصد عوام اور بیراج کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، کیونکہ مرمت کا کام پیچیدہ اور وقت طلب ہونے کی امید ہے، بیراج کے ساتھ دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے عالمی بینک کی مدد بہت اہم ہے، جو پاکستان کے آبپاشی کے نظام کا ایک اہم جزو ہے۔

فوری مرمت کا کام اور ہنگامی اعلان بیراج کی بگڑتی ہوئی حالت سے نمٹنے اور ممکنہ آفات سے بچنے کے لیے فوری کارروائی کی اہم ضرورت پر زور دیتا ہے، حکام کو نقصان کا تخمینہ لگانے اور مرمت کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پانی کی سپلائی متاثر نہ ہو اور یہ کہ بیراج آسانی سے کام کرتا رہے، سکھر بیراج پر ورلڈ بینک کی جانب سے کافی عرصہ سے بلکہ سالوں سے مرمتی کام جاری ہے، اس وقت سکھر بیراج پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے بیراج کو چھوٹی بڑی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal