Siyahat Pakistan Ka Mustaqbil
سیاحت پاکستان کا مستقبل
خیبر پختونخوا ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کہ مطابق عید کی چھٹیوں میں تقریباََ 27 لاکھ سے زیادہ افراد نے سیاحت کی غرض سے خیبرپختون خوا کے مختلف اضلاع کا رخ کیا اور لوگوں نے چند ہی دنوں میں 66 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کرڈالی کی جس سے نہ صرف حکومت کے ریوینیو میں اضافہ ہوا بلکہ ان علاقوں کہ عام افراد کی بھی خوب آمدنی ہوئی جو کہ اپنے لحاظ سے بہت ہی خوش آئند اور حوصلہ افزا خبر ہے۔ اور اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان نہ صرف سیاحت کہ لیے محفوظ ملک ہے بلکہ خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں البتہ ایک چیز کی نشاندہی کرتا چلوں کہ جن علاقوں میں پچھلے کچھ دنوں سیاحوں کا بے پناہ رش رہا وہاں اطلات کہ مطابق پیٹرول کی کمی کی وجہ سے پیٹرول 700 روپے لیٹر تک فروخت ہوا حکام کو نہ صرف اس کا سختی سے نوٹس لیکر مہنگا پیٹرول فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کروائی کرنی چاہیے بلکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کہ لیے ان علاقوں میں سٹریٹیجک ریزروز بھی بنانے چاہیں۔
اب اپنے موضوع کی طرف وآپس آتے ہیں سیاحت قدیم زمانے سے ہی کسی بھی علاقے، ملک یا خطے کی آمدنی کا ایک بڑا زریعہ رہی ہےآج کے جدید دور میں سیاحت ایک بڑی انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ہے دنیا کہ بہت سے ممالک ہر سال سیاحت سے اربوں ڈالر کماتے ہیں اور سیاحت ان ممالک کی جی ڈی پی کا بہت اہم حصہ ہے۔ ہمیں اللہ پاک نے ایک بہت ہی خوبصورت ملک سے نوازا ہے جہاں ایک ہی وقت میں مختلف موسم پائے جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں خوبصورت ساحل ہیں دریا ہیں، پہاڑ اور ریگستان ہیں ساتھ ہی یہاں مختلف مزاہب بہت سے تاریخی مذہبی مقامات بھی موجود ہیں خاص کر پنجاب میں سکھ مذہب سندھ میں ہندو مذھب اور خیبر پختون خوا میں بدھ مت مزہب کہ بہت سے تاریخی مقامات ہیں۔ جبکہ ملک کہ چاروں صوبوں اور خاص کر سندھ اور پنجاب میں صوفیہ اکرام کے مزارات اور اور خوبصورت مساجد اسلامی فن تعمیر کا بہترین مظهر ہیں۔
پاکستان ٹریول اینڈ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کہ 2019 کی رپورٹ کہ مطابق پاکستان میں سیاحت کی صنعت کا ٹوٹل حجم 19.7 ارب ڈالر ہے جو کہ جی ڈی پی کا 5.9 فیصد حصہ ہے، مگر پاکستان کی سیاحتی شعبے سے ڈائریکٹ آمدنی تقریبن 7.6 ارب ڈالر ہے جو مجموئی جی ڈی پی کا صرف 2.7 فیصد ہے اور یہ دوسروں ملکوں کی نسبت بہت ہی کم ہے۔ پاکستان کہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے ہی یہ کہتے آرہے ہیں کہ اکیلے سیاحت کا شعبہ ہی پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس کے لیے کچھ اقدامات بھی کئے گئے جو کہ خوش آئند بات ہے۔ حکومت پاکستان نے دسمبر 2019 میں اپنی 10 سالہ سیاحتی پالیسی کا اعلان کیا جس کہ مطابق پہلے ملكی انفراسٹریکچر کو بہتر کرنے پر توجہ دی جائی گی تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کیا جاسکے۔ پچھلے سال کی ایک خوش آئین خبر یہ بھی تھی کہ ایک امریکی سیاحتی جریدے (میگزین) نے پاکستان کو سال 2020 کے لیے سیاحوں کے لیے سب سے بہترین سیاحتی مقام کرار دیا جو کہ ایک اعزاز کی بات تھی۔ ساتھ ہی پاکستان نے 175 ممالک کے لیے ای-ویزا جبکہ 50 ممالک کے لیے ویزا اون آرائیول پالیسی کا بھی آغاز کردیا ہے۔ ان اقدامات سے يقیناََ پاکستان میں سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ یہاں ایک بات جس کو بیشتر حکومتوں بے اکثر نظر انداز کیا وه نئے سیاحتی مقامات کو دریافت اور اجاگر نہ کرنا ہے خاص کر بلوچستان کہ بہت سے خوبصورت مقامات اب بھی ایسے ہیں جن سے غیر ملكی تو دركنار پاکستانی بھی ناواقف ہے۔ پچھلے چند سالوں میں سی پیک پروجیکٹ کے بعد بلوچستان کے ساحلی پٹی کی بہتری پر کام شروع ہوا ہے مگر ابھی بہت سفر باقی ہے۔
سندھ میں بھی سیاحتی مقامات کے انفراسٹکچر کا بہت برا حال ہے حال ہی میں سندھ کے مری کہلاے جانے والے سیاحتی مقام گورھ ہل میں سڑکوں کے نہ ہونے کی بہت سی شکایات سامنے آئیں۔ جبکہ سندھ کہ ضلع تهرپاركر میں بھی سیاحت کے بہت سے مواقع موجود ہے خاص کر تھر کا علاقہ نگرپارکر خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے مگر یہاں بھی سڑکوں کو حال زیادہ بہتر نہیں پچھلے چند سالوں میں تھر کول پروجیکٹ کی وجہ سے بہت سی نئی سڑکیں تعمیر تو ہوئیں نگر ابھی بھی بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وه اپنے وعدوں اور منشور کے مطابق سیاحتی مقامات کہ انفراسٹریکچر کی بہتری کے لیے اقدامات کرے تاکہ پاکستان سیاحت کی مد میں زیادہ سے زیادہ زر مبادلہ حاصل کرے اور ساتھ ہی دنیا وطن عزیز کی خوبصورتی ہے آگاہ ہو۔ سیاحتی پالیسی کو مزید بہتر کیا جائے غیر ملكی سیاحوں کے لیے سیکورٹی کے خاص انتظامات ہوں نجی شعبے کو ساتھ ملا کر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیاحتی مقامات کے لیے نئے ترقياتی منصوبے بناے اور جلد از جلد مکمل کئے جائیں تاکہ دنیا میں پاکستان کا خوبصورت چہرہ پیش کیا جائے اور پاکستان سیاحت کی مد میں زیادہ سے زیادہ زر مبادلہ حاصل کرے۔ پاکستان کی جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ زیادہ سے زیادہ ہو صرف تھوڑی سی محنت اور توجہ سے دنیا کو پاکستان کا خوبصورت چہرہ دکھا سکتے ہیں۔