Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Sarfaraz/
  4. Unke Parde, Tumhare Parde

Unke Parde, Tumhare Parde

انکے پردے، تمھارے پردے

ڈیر کامران، کل ٹی وی پر تمہارا شو دیکھا ۔ سنا ہے بڑی زبردست ریٹنگ ہے تمہارے پروگرام کی ۔ بڑے تیکھے بلکہ کڑوے سوالات تم نے اپنے ناظرین کی سامنے رکھے ۔ اپنے مہمانوں (بیشتر کو تو تم مجرم ہی سمجھتے ہو) کو بھی تم نے بڑا لاجواب کیا۔ کچھ کو تو ذلیل بھی کر ڈالا ۔

آج میں تم سے کچھ پوچھتا ہوں، ایک الجھن ہے جو اذیت بنتی جا رہی ہے، خدارا مجھے بتاؤ، کیا دوسروں کی عیب جوئی کرنے والا خود بھی دودھ کا دھلا۔۔ گناہوں سے یکسر پاک ہوتا ہے ؟ اب لوگ کیوں اپنے اعمال کے آئینہ میں اپنی اصل صورت کا عکس نہیں دیکھتے؟ کیا ہمارے سوا سب نے ایسے جرم کیے ہیں جو معاف کئے جانے کے قابل نہیں ہیں؟

ماضی میں بزرگ بچوں کو عیب جوئی کرنے پر ڈانٹتے تھے۔۔ اور۔۔ اب بچوں سے کہا جاتا ہے کہ ویڈیو شیئر کرنا ذرا۔۔ بھلا بتاو ۔۔ یہ موبائل فون اخلاقی اقدار اور پردہ پوشیوں کا جنازہ نکالنے کے لئے بنایاگیا ہے؟ معمولی معمولی بات پر لوگوں کی ذاتی زندگیوں کی وڈیوز بناکر انہیں سوشل میڈیا پر ڈال کر دوسروں کے عیب طشت از بام کر نا ایک کار خیر بنتا جا رہا ہے۔

ہر کوئی اپنا اپنا ڈھول لئے اپنا اپنا راگ الاپ رہا ہے۔۔مزاح کے نام پر میمز بنا کر دوسروں کے عیبوں پر ٹھٹھے لگائے جا رہے ہیں۔۔ کبھی کسی اداکارہ کو سر بازار رسوا کیا جاتا ہے۔۔ تو کبھی۔۔ مذہب کے نام پر۔۔ کسی مفتی کے بیڈ روم کی ویڈیو ثواب سمجھ کر شیئر کی جاتی ہے۔ بے شک گناہ اور بدکاری برے افعال ہیں لیکن گناہ کی ٹوہ لگانا اور نمک مرچ لگا کر آگے پہنچانا کیا یہ بھی ثواب سمجھ کر کرتے ہو؟ اعجاز وارثی نے کہا تھا

میں اس کے عیب اس کو بتاتا بھی کس طرح

وہ شخص آج تک مجھے تنہا نہیں ملا!

افسوس آج کا انسان محفل میں عیب جوئی کو سچ گوئی سمجھتا ہے۔ معاشرے میں اس بگاڑ کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہر شخص دوسرے کے عیب و گناہ کو اچھال رہا ہے۔ جبکہ اللہ کے نبیﷺنے واضح الفاظ میں فرمادیا ہے: "اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے، تو تم ان میں فساد پیدا کر دو گے یا قریب قریب فساد کے حالات پیدا کر دوگے۔"(ابوداؤد)

میرے پیارے بیٹے حامد، اپنے ارد گرد نظر ڈالو، تم ہر طرف فساد پاؤ گے۔ عزت داروں کے لئے عزت بچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔۔ کوئی محفوظ نہیں۔۔ شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ "کسی کے گھر جاؤ تو اندھے بن کے رہواور باہر نکلو تو گونگے بن کر نکلو "۔ کیا کسی نےا س قول کی حکمت پر غور کیا؟

حصرت علی نے اس قول میں لوگوں کی ذاتی زندگی کی محافظت کی بات کی ہے۔ چادر اور چار دیواری کے تقدس کا احساس دلایا ہے۔ مگرانسان کی فطرت میں بدی کا بڑا عمل دخل ہے۔۔افسوس صد افسوس سچ یہی کہ ہم بڑےفسادی ہیں۔

کسی اداکارہ یا گلوکارہ کی ذاتی زندگی کی سوشل میڈیا پر اچھالنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور جب وہی اداکارہ و گلوکارہ شوبز چھوڑ کر دین حق کی راہ پر چلنے کا اعلان کرے تو کبھی اسے منافق کبھی ڈرامہ باز کہتے ہیں۔۔ کچھ دن اس پر تبصرے کرتے ہیں اور جب اس کو ثابت قدم پاتے ہیں تو اس کو بھول کر کسی دوسرے کی ٹوہ میں لگ جاتے ہیں۔۔ پھر لوگ کہتے ہیں زندگی سے خیر و برکت ختم ہو گئی۔ کیوں؟ کیوں ختم ہو گئی؟

پہلے آمدنی کم تھی۔۔آسائشات کم تھیں۔مگر سکون بہت تھا۔اب وہ سکون کہاں گیا؟ ہمارے اپنے اعمال کھا گئے وہ سکون۔۔ وہ خوشی۔۔ سب کچھ ہمارے اعمال بد کی نذر ہو رہا ہے۔ جب تم مسلمان اپنے بھائی کو "السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ " یعنی آپ پر اللہ تعالی کی رحمت و برکت ہو۔۔ کہتے توہو مگر کیا سچ میں تم اس کے لئے دعا کرتے ہو؟

نہیں۔۔ تم محض چند الفاظ کی گردان کرتے ہو۔۔ تم منہ پر اس سےہنس کر بولتے ہو۔۔ لیکن اندر ہی اندر تم اس کے عیب تلاش کرتے ہو۔۔ اس کے اٹھ کر جاتے ہی دوسرے سے اس کے پوشیدہ معاملات پر بات شروع کر دیتے ہو۔۔ پھر کہتے ہو زندگی میں سکون ہی نہیں۔۔ آمدنی میں برکت ہی نہیں۔ کیا کبھی غور کیا کہ دوسروں کے چہروں پر سیاہی پھیرنے کے چکر میں خود ہاتھ بھی تو اس سیاہی میں لتھیڑ چکے ہو۔۔

کیا تمہیں یہ ڈر نہیں لگتا کہ اگر ان سیاہ ہاتھوں نے خود تمہارے چہرہ کوبھی سیاہ کرڈالا تو کیا ہوگا؟ اور ایسا ہوگا۔۔ ایک نہ ایک دن ایسا ہوگا کیوں یہ بھی سچ ہے کہ جیسا کرو گے ویسا ہی بھرو گے۔۔ اظہار رائے پر تو کوئی پابندی نہیں۔۔ لیکن کسی کی ذاتی زندگی پربرملا تبصرہ اظہارِ رائے نہیں ہے۔۔ عیب جوئی ہے۔۔ پردہ دری ہے۔۔

اپنے تمام جاننے والوں سے پوچھو کہ ان کے پردے چاک کرنے کی روش جو تم ڈالو گے تو کیا تمہارے پردے اپنے سلامت رہ جائیں گے؟

Check Also

Water Futures Are On Sale

By Zafar Iqbal Wattoo