Mian Muhammad Baksh (20)
میاں محمد بخش (20)

باغ، بہاراں، تے گُلزاراں، بن یاراں کِس کاری؟
یار ملے، دُکھ جان ہزاراں، شکر کراں لکھ واری
Gardens, spring, and rose gardens, without friends of what use?
If I meet the friend, thousands of sorrows will be gone; I will be grateful a hundred thousand times
عبدالرحمان، آؤ اب ہم میاں محمد بخشؒ کے ان دو نہایت نازک اور محبت بھری کیفیت والے مصرعوں پر غور کریں۔ یہ اشعار ایک ایسے دل کی صدا ہیں جو دنیا کی ہر رونق کو بے معنی سمجھتا ہے اگر محبوب (یعنی دوستِ حقیقی یا اللہ کا ولی) ساتھ نہ ہو اور ساتھ ہی یہ بھی اعتراف ہے کہ اگر دوست کی دید نصیب ہو جائے تو ہزاروں دکھ مٹ جائیں گے اور شکرکے دروازے کھل جائیں گے۔
یہاں شاعر نے دنیا کی خوبصورتی (باغ، بہار، گلاب) کو استعارے کے طور پر پیش کیا ہے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اگر دل میں دوستِ حقیقی کا وصل نہ ہو، تو یہ سب رنگینیاں بے کار ہیں اور اگر وہ دوست مل جائے تو ساری تلخیاں مٹھاس میں بدل جاتی ہیں۔ آؤ عبدالرحمان، اب ہم اس کو سوال و جواب، حکایات اور نصیحت کے ساتھ تفصیل سے کھولتے ہیں تاکہ دل پر اترے۔
جانتے ہو کہ "باغ اور بہار بھی بے کار"، یہ کیوں کہا؟
عبدالرحمان، دنیا کی ساری رونقیں باغ کی مانند ہیں۔ بہار میں ہر طرف سبزہ، پھول اور خوشبو ہوتی ہے۔ لیکن اگر انسان کے دل میں تنہائی ہو تو یہ ساری رونقیں بجھی بجھی لگتی ہیں۔ تم دیکھو، کبھی کوئی شخص باغ میں اکیلا بیٹھا ہو تو وہ پھول بھی بوجھ لگتے ہیں۔ لیکن اگر وہیں دوست ساتھ ہو تو خوشبو بڑھ جاتی ہے، رنگ اور بھی جاذب نظر لگتے ہیں۔
یہی بات ہمارے صوفی شاعر کہتے ہیں کہ کہ اگر محبوب ساتھ نہ ہو تو دنیا کی بہار بے کار ہے۔ یہ محبوب کوئی عام دوست نہیں بلکہ اللہ کا ولی، سچا رہنما یا پھر خود رب کی قربت ہے۔
جانتے ہو کہ "یہ دوست کون ہے؟"
عبدالرحمان، صوفیانہ شاعری میں "دوست" کئی معانی رکھتا ہے:
دوستِ حقیقی = اللہ، جو سب سے بڑا محبوب ہے۔
رسول اللہ ﷺ، جن کی محبت کے بغیر ایمان ادھورا ہے۔
اولیاء و مشائخ، جو انسان کو اللہ تک لے جاتے ہیں۔
سچا دوست، جو دنیاوی زندگی میں تمہارے دکھ بانٹتا اور نیکی کی طرف لے جاتا ہے۔
یہی دوست جب دل کو ملتا ہے تو بہار زندہ ہو جاتی ہے۔
جانتے ہو کہ "دوست کے ملنے سے ہزاروں دکھ کیوں ختم ہوتے ہیں؟"
عبدالرحمان، یہ اس لیے کہ انسان کا اصل دکھ جدائی کا ہے۔ روح اپنے اصل سے دور ہے۔ اسی لیے دنیاوی دکھ بھی بھاری لگتے ہیں۔ لیکن جب دوستِ حقیقی سے ملاقات ہو جاتی ہے، دل اللہ کی محبت سے جڑ جاتا ہے، تو باقی سارے دکھ ہلکے ہو جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ صوفیاء کہا کرتے تھے: "جس نے اللہ کو پا لیا، اس نے سب کچھ پا لیا"۔
جانتے ہو کہ "شکرکے لاکھ دروازے کیوں کھل جاتے ہیں؟"
عبدالرحمان، جب دل اپنی اصل منزل پا لیتا ہے تو ہر لمحہ شکر میں بدل جاتا ہے۔ پھر انسان کے لیے ہر دکھ بھی نعمت بن جاتا ہے۔ جب محبوب دل میں آ جائے تو غم بھی غنیمت لگتا ہے اور دکھ بھی سکون دیتے ہیں۔
قرآن کہتا ہے: "لئن شكرتم لَأزيدنكم" (ابراہیم: 7)
"اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا"۔
محبوب کے ملنے پر انسان لاکھوں بار شکر ادا کرتا ہے کیونکہ اسے سب کچھ مل گیا۔
جانتے ہو کہ آج کے انسان کے لیے اس شعر کا کیا پیغام ہے؟
عبدالرحمان، آج لوگ سمجھتے ہیں کہ خوشی باغوں، محفلوں، تفریح اور دولت میں ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اگر دل میں سچا دوست نہ ہو تو یہ سب کچھ خالی لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے سب سے امیر لوگ بھی اکثر دل کے خلا کا شکار رہتے ہیں۔
یہ شعر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل بہار دل کے اندر ہے اور وہ تبھی آتی ہے جب انسان اللہ کی قربت پاتا ہے یا اس کا کوئی ولی ساتھ ہو۔
عبدالرحمان، رابعہ بصریؒ کہا کرتی تھیں: "یا اللہ! اگر میں تیری عبادت جنت کی لالچ میں کرتی ہوں تو مجھے جنت نہ دینا اور اگر دوزخ کے ڈر سے کرتی ہوں تو مجھے دوزخ سے نہ بچانا۔ میں تیری عبادت صرف تیرے لیے کرتی ہوں کیونکہ تو میرا محبوب ہے"۔
یہی کیفیت ہے محبوب کے ملنے کی، جب دل کو سکون صرف اس میں ملے اور شکرکے سوا کچھ نہ بچے۔
جانتے ہو کہ "عملی زندگی میں اس نصیحت پر کیسے عمل کیا جائے؟"
عبدالرحمان، اس پر عمل کرنے کے لیے:
نیکوں اور سچے دوستوں کی صحبت اختیار کرو۔
دل کو ذکرِ الٰہی سے آباد کرو تاکہ اصل محبوب دل میں اترے۔
دنیا کی ظاہری رونقوں کو اصل نہ سمجھو، انہیں ایک عارضی بہار سمجھو۔
ہر حال میں شکر ادا کرو تاکہ تمہیں اصل محبوب کی پہچان ملے۔
عبدالرحمان، ان دو مصرعوں میں میاں محمد بخشؒ نے محبت کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔ باغ، بہار اور گلاب کی خوشبو بھی بے کار ہے اگر دوست ساتھ نہ ہو۔ لیکن اگر وہ دوست مل جائے تو ہزاروں غم دور ہو جاتے ہیں اور دل لاکھوں بار شکر ادا کرتا ہے۔ ہمیشہ یاد رکھنا کہ اصل سکون دنیا کی رونقوں میں نہیں بلکہ محبوبِ حقیقی کی قربت میں ہے۔ جب دل کو وہ قربت مل جائے تو باقی سب بہاریں اسی کے صدقے سے زندہ ہو جاتی ہیں۔

