Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Sarfaraz
  4. Mian Muhammad Baksh (17)

Mian Muhammad Baksh (17)

میاں محمد بخش (17)

صبر کریں تاں اجر ملے گا، آئی خبر کتابوں
صبر اُتارے قُفل محمد، ہر ہر مشکل بابوں

If you are patient then you will be rewarded, the news came from the Book
Patience opens the locks, Muhammad, from every difficult gate

عبدالرحمان، آؤ اب ہم میاں محمد بخشؒ کے ان دو حکمت بھرے مصرعوں کو سمجھنے کی کوشش کریں جو صبر کی حقیقت اور اس کے انعام کو قرآن کی روشنی میں بیان کرتے ہیں:

صبر کوئی چھوٹی چیز نہیں بلکہ ایمان کا نصف ہے۔ قرآن و حدیث میں بار بار صبر کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ صبر کا مطلب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا نہیں بلکہ حالات کا مقابلہ ہمت، حوصلے اور اللہ پر بھروسے کے ساتھ کرنا ہے۔ ہمارے صوفی شاعر کہتے ہیں کہ کہ یہ خبر ہمیں خود اللہ کی کتاب سے ملی ہے کہ صبر کا بدلہ عظیم ہے اور یہی صبر ہر مشکل کا دروازہ کھولنے کی کنجی ہے۔

کچھ جانتے ہو کہ "کتاب سے خبر آئی"، اس کا کیا مطلب ہے؟

عبدالرحمان، یہاں "کتاب" سے مراد قرآنِ پاک ہے۔ قرآن میں اللہ نے بارہا وعدہ کیا ہے کہ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر دیا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "إنما يوفى الصابرون أجرهم بغير حساب" (الزمر: 10)

"یقیناً صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا"۔

یعنی صبر کرنے والے بندے کے لیے اللہ کی رحمت کے خزانے کھل جاتے ہیں۔ یہ خبر قرآن نے ہمیں دی ہے اور اسی پر شاعر ایمان کی بنیاد رکھتا ہے۔

جانتے بھی ہو کہ "صبر" کی حقیقت کیا ہے؟

عبدالرحمان، صبر کا مطلب یہ نہیں کہ انسان خاموشی سے سب کچھ سہتا رہے اور کچھ نہ کرے۔ صبر کے تین درجے ہیں:

گناہ سے بچنے پر صبر، یعنی خواہش دل میں ہو مگر اللہ کے ڈر سے رک جانا۔

اطاعت پر صبر، عبادت اور نیکی کے کام میں تسلسل رکھنا چاہے مشکل لگے۔

مصیبت پر صبر، آزمائش آئے تو شکوہ نہ کرنا بلکہ اللہ پر بھروسہ رکھنا۔

یہ تینوں درجے انسان کو مضبوط کرتے ہیں اور ایمان کو جڑ پکڑاتے ہیں۔

جانتے ہو کہ "صبر تالے کھول دیتا ہے"، یہ کیا مطلب ہے؟

عبدالرحمان، زندگی میں مشکلات تالا ہیں۔ کبھی بیماری کا تالا، کبھی غربت کا، کبھی دشمنی کا، کبھی رشتوں کا۔ انسان چاہے جتنی چابیاں آزمائے، اگر صبر کی چابی نہ ہو تو دروازہ نہیں کھلتا۔

صبر انسان کے دل کو سکون دیتا ہے اور اللہ کی مدد کو کھینچ لاتا ہے۔ قرآن میں ہے: "إن اللہ مع الصابرين" (البقرہ: 153)

"یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے"۔

یعنی صبر وہ کنجی ہے جس سے بند دروازے کھلنے لگتے ہیں۔

جانتے ہو کہ "صبر کا اجر کیسے ملتا ہے؟"

عبدالرحمان، صبر کا اجر دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں صبر انسان کو وقار دیتا ہے، سکون دیتا ہے، لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔ آخرت میں اللہ اس کو جنت عطا کرتا ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا: "جس کو اللہ نے صبر دیا، اسے خیر ہی خیر ملا"۔ (بخاری)

یعنی صبر انسان کی سب سے بڑی دولت ہے۔

سوچو کہ "کیا صبر کرنا آسان ہے؟"

عبدالرحمان، صبر کرنا مشکل ہے کیونکہ نفس جلد بازی چاہتا ہے۔ انسان چاہتا ہے کہ ہر مشکل فوراً دور ہو جائے۔ لیکن صبر وہ تربیت ہے جو انسان کو مضبوط بناتی ہے۔ جیسے لوہا آگ میں تپ کر فولاد بنتا ہے، ویسے ہی انسان صبر کے ذریعے پختہ بنتا ہے۔

اسی لیے اللہ اپنے محبوب بندوں کو صبر کی آزمائش میں ڈالتا ہے تاکہ ان کا ایمان مزید مضبوط ہو۔

عبدالرحمان، ایک کسان کھیت میں بیج ڈالتا ہے۔ بارش نہ آئے تو وہ گھبراتا نہیں بلکہ صبر کرتا ہے۔ آخرکار بارش آتی ہے اور فصل لہلہا اٹھتی ہے۔ اگر وہ جلد بازی کرے تو بیج ضائع کر دے۔ اسی طرح انسان کی دعائیں بھی بیج کی طرح ہیں۔ صبر کرنے سے وقت پر بارش آتی ہے اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

جانتے ہو کہ آج کے انسان کے لیے اس شعر کا کیا پیغام ہے؟

عبدالرحمان، آج انسان ہر چیز فوری چاہتا ہے۔ موبائل، انٹرنیٹ، کاروبار، رشتے، سب میں جلد بازی ہے۔ لیکن روحانی اور دنیاوی کامیابی میں صبر ہی اصل چابی ہے۔ ہمارے صوفی شاعر کہتے ہیں کہ کہ جو صبر کرے گا وہی کامیاب ہوگا۔

یہ پیغام آج کے نوجوان کے لیے سب سے ضروری ہے: اپنی محنت جاری رکھو، اللہ پر بھروسہ رکھو، وقت آنے پر دروازے کھل جائیں گے۔

جانتے ہو کہ "عملی زندگی میں صبر کیسے پیدا ہو؟"

عبدالرحمان، صبر کو مضبوط کرنے کے لیے چند عمل ضروری ہیں:

روزانہ قرآن کی تلاوت کرو، کیونکہ قرآن صبر کی طاقت دیتا ہے۔

نماز میں خشوع پیدا کرو، یہ دل کو سکون دیتی ہے۔

مشکلات میں دعا کرو، صبر کے ساتھ اللہ کو یاد کرنا مدد کو کھینچ لاتا ہے۔

اپنے سے زیادہ آزمائش والے لوگوں کو دیکھو تاکہ تمہاری آزمائش ہلکی لگے۔

اپنے دل کو یہ یاد دلاتے رہو کہ ہر مشکل وقتی ہے، لیکن صبر کا اجر ہمیشہ کے لیے ہے۔

عبدالرحمان، حضرت ایوبؑ سالہا سال بیمار رہے، مال اور اولاد چھن گئی، لیکن انہوں نے کبھی شکوہ نہ کیا۔ آخرکار اللہ نے ان کو صحت بھی دی، اولاد بھی لوٹائی اور مال بھی واپس کیا۔ یہ صبر کا کمال ہے کہ اللہ مشکل کے بعد آسانی عطا کرتا ہے۔

عبدالرحمان، ان دو مصرعوں میں میاں محمد بخشؒ نے قرآن کا وہ پیغام بیان کیا ہے جو ایمان کو مضبوط کرتا ہے: صبر کا اجر بے حساب ہے۔ صبر ہر مشکل کے تالا کھولنے کی چابی ہے۔ یہ اشعار ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ دنیا کی مشکلات وقتی ہیں، لیکن صبر کی جزا ابدی ہے۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، ان کے دروازے کھول دیتا ہے اور انہیں دنیا و آخرت میں عزت دیتا ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan