Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Sarfaraz
  4. Mian Muhammad Baksh (13)

Mian Muhammad Baksh (13)

میاں محمد بخش (13)

ماں منی تاں رب منایا، پہلا مرشد مائی
شکر خدا دا اجے توں راضی، نالے پت رہ آئی

If mother is happy, God is happy, the foremost guide is mother.
Thank God you are still happy, and also the honor stands

ہاں عبدالرحمان، میاں محمد بخشؒ کے یہ اشعار ایک چھوٹی سی ندی کی طرح ہیں، لیکن جب ہم ان پر غور کرتے ہیں تو یہ ندی سمندر میں بدل جاتی ہے۔ آؤ، قدم بہ قدم اس میں ڈوبتے ہیں عبدالرحمان، ماں کی خوشی کو شاعر نے اللہ کی خوشی قرار دیا۔ سوچو کیوں؟ کیونکہ ماں ہی وہ ذات ہے جس نے تمہیں جنم دیا، راتیں جاگ کر تمہیں دودھ پلایا، بیمار ہونے پر اپنی نیندیں قربان کیں، اپنے آرام تجھ پر قربان کر دیے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کی خدمت کو اپنی عبادت کے ساتھ اس لیے جوڑ دیا کیونکہ ماں کی محبت انسان کو خدا کی محبت سمجھنے کا پہلا زینہ ہے۔

قرآن میں صاف حکم ہے: "وقضى ربك ألا تعبدوا إلا إياه وبالوالدين إحسانا" (بنی اسرائیل: 23)

"اور تیرے رب نے حکم دیا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی کرو"۔

یعنی اللہ کی عبادت کے بعد سب سے پہلا حق والدین کا ہے اور والدین میں سب سے بڑھ کر ماں، کیونکہ اس نے سب سے زیادہ محنت کی۔

عبدالرحمان، شاعر نے کہا: "foremost guide is mother"، یعنی ماں ہی سب سے پہلی استاد ہے۔ بچہ بولنا سیکھے تو ماں کے لہجے سے، کھانا کھائے تو ماں کے ہاتھ سے، دین کا پہلا سبق لے تو ماں کی آغوش سے۔

حضرت علیؓ نے فرمایا: "بچپن دل کی مٹی کی طرح ہے، جو اس میں ڈال دو وہی جم جاتا ہے"۔

ماں اس مٹی پر سب سے پہلے نقش بناتی ہے۔ اسی لیے کہا گیا کہ اگر ماں نیک ہے تو یہ سب سے بڑی خوش بختی ہے اور اگر ماں غافل ہے تو بچہ بھی اکثر غفلت کی طرف چلا جاتا ہے۔

"شکر ہے ماں خوش ہے"

عبدالرحمان، ہمارے صوفی شاعر کہتے ہیں کہ کہ سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ ماں تم سے خوش ہے۔ اگر ماں خوش ہے تو سمجھو اللہ کی رحمت کا دروازہ کھلا ہے۔ دنیا کے سب مال و اسباب اکٹھے کر لو، لیکن اگر ماں ناراض ہے تو سب بیکار ہے۔ اسی لیے بزرگانِ دین کہا کرتے تھے کہ ماں کی مسکراہٹ ہی سب سے بڑی دعا ہے۔

آج ہم چھوٹی چھوٹی چیزوں پر شکر ادا کرتے ہیں، لیکن اصل شکر یہ ہے کہ اگر ماں خوش ہے تو اللہ کا شکر ادا کرو۔ یہ دولت لاکھوں دولتوں سے بڑھ کر ہے۔

عبدالرحمان، شاعر نے دوسری بڑی حقیقت یہ بتائی کہ عزت ماں کی دعا سے جڑی ہے۔ بعض لوگ بہت محنت کرتے ہیں، بڑے بڑے درجے حاصل کرتے ہیں، لیکن عزت نہیں ملتی۔ کیوں؟ کیونکہ ماں کی دعا نہیں اور بعض لوگ عام سے ہوتے ہیں مگر ماں خوش ہوتی ہے، دعا دیتی ہے، ان کے چہرے پر ایک نور آ جاتا ہے، ان کے الفاظ میں وزن آ جاتا ہے، ان کی عزت قائم ہو جاتی ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا: "ماں باپ کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور ماں باپ کی ناراضی میں اللہ کی ناراضی ہے"۔ (ترمذی)

عبدالرحمان، ایک بزرگ کے شاگرد نے پوچھا: "حضور! آپ کی روحانیت کہاں سے آئی؟" انہوں نے کہا: "میری ماں میرے لیے راتوں کو اٹھ کر دعا کرتی تھی کہ یا اللہ، میرے بیٹے کو دین کا خادم بنا دے۔ وہ دعا کبھی ضائع نہیں گئی"۔ یہی ماں کی خوشی اور دعا کی طاقت ہے۔ یہ انسان کی قسمت کا نقشہ بدل دیتی ہے۔

جانتے ہو کہ اگر ماں ناراض ہو تو؟

عبدالرحمان، اگر ماں ناراض ہو تو سب سے پہلے اس سے معافی مانگنی چاہیے۔ اس کے قدموں میں بیٹھنا چاہیے، اس کی خدمت کرنی چاہیے۔ اگر وہ دنیا میں نہیں ہے تو اس کے لیے مغفرت کی دعا کرنی چاہیے، اس کے نام پر صدقہ دینا چاہیے۔

حضرت ابن عمرؓ اپنی ماں کے گزرنے کے بعد ہمیشہ کہا کرتے تھے: "اب میرا جنت کا دروازہ بند ہوگیا"۔

یعنی ماں کی زندگی میں خدمت کرنا جنت کے دروازے پر کھڑا رہنے کے برابر ہے۔

عبدالرحمان، آج کے انسان کی سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ وہ دنیا کے رشتوں میں کھو گیا ہے، لیکن اصل رشتہ بھول گیا ہے۔ وہ دوستوں کو وقت دیتا ہے، کام میں لگا رہتا ہے، لیکن ماں کے پاس چند لمحے نہیں بیٹھتا۔

یاد رکھو: ماں کی خدمت صرف کھانا دینے یا پیسہ دینے کا نام نہیں، بلکہ اس کے دل کو خوش کرنا ہے۔ اس کے دکھ درد کو سمجھنا ہے، اس کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔

عبدالرحمان، ماں کی خوشی کے لیے چند سادہ مگر گہرے عمل کرو:

روز ماں کے قدم چومو اور دعا لو۔

ماں کے ساتھ وقت گزارو، چاہے تھوڑا ہی سہی۔

اس کی بات ادب سے سنو، چاہے وہ سو بار ایک ہی بات کرے۔

اس کی دعا کو معمولی نہ سمجھو، یہی تمہاری عزت اور کامیابی کی اصل بنیاد ہے۔

اگر ماں دنیا میں نہیں ہے تو اس کے لیے صدقہ کرو، قرآن پڑھ کر اس کو ایصالِ ثواب کرو۔

عبدالرحمان، ان دو مصرعوں میں میاں محمد بخشؒ نے ماں کی عظمت کو اللہ کی رضا کے ساتھ جوڑا ہے۔ ماں کی خوشی اللہ کی خوشی ہے، ماں سب سے پہلی رہنما ہے۔ اگر ماں خوش ہے تو یہ سب سے بڑی دولت ہے جس پر شکر ادا کرنا چاہیے اور اسی خوشی میں انسان کی عزت اور وقار ہے۔ یہ اشعار ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اصل کامیابی دولت، شہرت یا طاقت میں نہیں بلکہ ماں کی مسکراہٹ میں ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan