Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Sarfaraz/
  4. Mayoosi

Mayoosi

مایوسی

میرے عزیز ذوہیر، ہاں میں تم سے ہی مخاطب ہوں۔ ہاں !میں جانتا ہوں کہ اب تم اس دنیا میں نہیں ہو۔ مگر پھر بھی میں تم ہی سے مخاطب ہوں۔ یا تمہارے نام کے سہارے میں ہر اس بھائی بہن بیٹی اور بیٹے سے مخاطب ہوں جو تم جیسی کسی صورتحال سے دوچار ہے۔ میری مٹھی میں امید کے چند جگنو ہیں۔ وہ جگنو میں تمہیں تو نہ دے سکا۔۔ اس کا مجھے بہت افسوس بھی ہے۔۔ مگر اب وہ جگنو میں کسی اور کو دینا چا ہتا ہوں۔

میں نے تمہاری زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو دیکھی ہے۔ اگرچہ میں دیکھنا نہیں چاہتا تھا۔ مگر تم جانتے ہو ایسی خبریں سوشل میڈیا پر دیر تک گردش کرتی ہیں۔ سو تمہاری وہ ویڈیو میری نظروں سے بھی گزری۔ ہاں میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں ایک سے زیادہ بار وہ ویڈیو دیکھی۔ اور ہر بار تکلیف محسوس کی۔۔ جب تم حفاظتی دیوار پر چڑھے تو میرا دل چاہا کا ش میں وہاں ہوتا اور تمہیں پکڑ لیتا۔ تمہار ہاتھ تھام کر تمہیں نیچے اتار لیتا۔۔ تمہیں گلے لگا لیتا۔۔ ہر بار جب تمہارا جسم سنگ مرمر کے فرش سے ٹکرا کر اچھلا۔۔ میری ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑ گئی۔۔ پیروں کی انگلیاں مڑ گئی۔

ہر بار ایک ہی سوال میرے ذہن میں ابھرا۔ کیا بندہ اپنے رب سے اتنا مایوس بھی ہو سکتا ہے؟ وہ رب جو کیڑے کوپتھرمیں رزق پہنچاتا ہے۔ تم اس رب سے کیو ں کر مایوس ہو گئے؟تم نے کیوں اس کی رحمت سے خود کو محروم محسوس کیا؟

وہ تو بار بار کہہ رہا ہے۔ میں تمہارا رب ہوں۔ میں تمہارا مدد گار ہوں۔ میں رحیم ہوں۔ میں مسبب الاسباب ہوں۔۔ میری رحمت سے مایوس نہ ہونا۔۔ پھر تم شیطان کے بہکاوے میں آ کر اپنے رب سے کیوں مایوس ہو گئے؟ جس کی رحمت و قدرت کی حد نہیں۔ کیوں خود کو اس کی رحمت و قدرت سے الگ محسوس کیا؟

میرے عزیز تم بے صبری کا مظاہرہ کر گئے۔۔ جلد بازی دکھا دی تم نے۔۔ اللہ نے تو اپنے حبیب کو بھی رحمتِ عالم بنا کر بھیجا تھا۔۔ جب آپ ﷺ سے سوال پوچھاگیا:"کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ " تو جانتے ہوں رسوم کریم ﷺ نے کیا جواب دیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، اس کی رحمت سے مایوس ہونا اور اس کی خفیہ تدبیر سے بے خوف رہنا اور یہی سب سے بڑا گناہ ہے۔"

اور عبد اپنے معبود سے مایوس ہو کیسے سکتا ہے؟ کیا تم نے کبھی نوٹ نہیں کیا کہ جب ماں اپنے بچے کو ہوا میں اچھالتی ہے تو وہ ڈرتا نہیں ہے۔۔ روتا نہیں ہے۔۔ کھلکھلا کر ہنس دیتا ہے۔۔ اسے پتہ ہوتا ہے کہ اچھالنے والے ہاتھ اسے گرنے سے پہلے ہی سنبھال لیں گے۔ ہمارا رب تو ہم سے ہماری ماں سے بھی ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے۔۔ تم نے کیوں سوچ لیا کہ وہ تمہیں نہیں تھامے گا؟

اللہ نے تم ہی سے تو کہاہے کہ تمہیں ڈرنے اور خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے، نہ تمہیں گھبرانے کی ضرورت ہے۔۔ تمہارا رب خوب تمہارے دل کا حال جانتا ہے۔۔ تم قرآن کھول کر تو دیکھتے۔ تمہاری امید جاگ سکتی تھی اور رحمت پروردگارسے تمہارا دامن بھر سکتا تھا۔

اللہ نے تو پہلے ہی سے تمہیں بتا دیا تھا کہ" بے شک میں ہی تو سب سے زیادہ معاف کرنے والا اور سب سے زیادہ مہربانی کرنے والا ہوں، تم میرے علاو ہ کس کو اس قدر معاف کرنے والا پاتے ہو؟"

اپنے کلام میں جا بجا وہ اپنے بندو ں کو امید دلارہا ہے۔۔ پورا قرآن ہی سراپا امید ہے۔۔ جہالت کی تاریکیوں میں کھوئی ہوئی انسانیت کو امید کی روشنی اس قرآن نے ہی تو دی ہے۔۔ کاش امید کی کوئی کرن تم بھی یہاں سے پا لیتے۔۔ مجھے ایک افسوس اور بھی ہے۔۔ تمہیں کوئی اچھا دوست میسر نہیں آیا۔۔

ایسا دوست جس کے سامنے تم اپنا حال دل کہہ سکتے۔۔ ایسا دوست جو دیر تک تمہیں گلے لا کر کھڑا رہتا۔۔ جب انسان مایوسی کی اس حد تک پہنچ جائے جس حد تک تم پہنچ چکے تھے تو اس کا ہر عمل صاف ظاہر کر رہا ہوتا کہ کہ وہ پریشان ہے۔

ہاں ٹھیک ہے!کوئی ہمارے مسائل حل نہیں کر سکتا لیکن تم نے کسی کے سامنے تو کہا ہو گا کہ تمہارے ذہن میں خود کشی جیسےخیالات آتے ہیں۔۔ تمہارا دل چاہتا ہو گا کہ کسی کہ سامنے اپنے بوجھ کو اتار کر رکھ دو۔ کوئی تو سن لے سمجھ لے۔۔ لیکن افسوس کوئی ایسا نہیں تھا جو معاملے کی سنجیدگی کو محسوس کرتا۔۔

کیا ہم اپنی زندگیوں میں اتنے مگن ہو چکے ہیں کہ ہمیں کسی سے کوئی غرض ہی نہیں ہے۔۔ کیا ہم کسی کے ایسے دوست نہیں بن سکتے جس کے سامنے دوسرا انسان اپنا دل کا ہلکا کر سکے؟

ہم ایک دوسرے کو نصیحت دے سکتے ہیں۔۔ مفت مشورہ دے سکتے ہیں۔۔ لیکن ساتھ نہیں دے سکتے۔۔ دوست کے جنازے کو کاندھا دے سکتے ہیں۔۔ مگر کسی کو رونے کے لئے اپنا کاندھا نہیں دے سکتے۔ ہاں ہاں۔۔ میں جانتا ہوں تم بہت پریشان تھے۔۔ تمہاری نوکری چلی گئی تھی اور تمہارے بھائی بھی بے روزگار تھے۔

گھر میں تنگی تھی۔۔ بچوں کی معصوم صورتیں تمہارے دل کو زخمی کرتی تھیں۔۔ لیکن کیا ایک بار بھی سوچا کہ اب تمہارے بعد ان بچوں کا کیا ہوگا؟ ایک بار بھی اپنی بوڑھی بیوہ ماں کے بارے میں سوچا۔ جب تمہارے والد کا انتقال ہوا تھا تب تمہاری ماں بھی تو ایسے ہی پریشان ہوئی ہوں گی۔۔ مگر انھوں نے ہمت نہ ہاری۔۔ زوہیر۔۔ اتنی باہمت ماں کے بیٹے ہو کر تم کیسے ہمت ہار گئے؟

اب جانتے ہو کیا ہوتا ہے۔۔ تمہارے بچے سہمے ہوئے رہتے ہوں گے۔۔ لوگ ان کی طرف اشارہ کر کر کے کہتے ہوں گے کہ ان کے باپ نے خودکشی کر لی۔۔ تمہاری بیوی۔۔ بیوگی کی چادر اوڑھے اس ظالم دنیا میں اکیلی رہ گئی۔۔اور تمہاری ماں ایک ایک سے کہتی ہو گی۔۔ خدا کا واسطہ اس ویڈیو کو ڈیلٹ کر دو۔۔ خدا کا واسطہ مجھے نہ دکھاؤ۔۔

لیکن تم جانتے ہو۔۔ دنیا کہاں کسی کا احساس کر تی ہے۔۔تم بھی سوچتے ہو گے کہ میں تمہیں ہی الزام دے رہا ہوں۔۔

مگر میرے پیارے زوہیر میں تمہارے لئے دکھی ہوں۔۔ تمہا را بہتا خون۔۔ ٹوٹی ہڈیاں۔۔ بے جان لاشہ۔۔

مجھے پکارتا ہے۔۔ رگوں میں بہتا صحت مند خون۔۔ حرکت کرتے ہاتھ پیر۔۔ بصیرت رکھنے والی آنکھیں۔۔ سماعت رکھنے والے کان۔۔ سب بے جان ہو گئے مگر یہ سب سوال کرتے ہیں۔۔ کہ رب نے اس شخص کو اتنے بیش بہا خزانوں سے نوازا۔۔ اور یہ مایوس ہو گیا۔۔

کیوں آخر کیوں؟

Check Also

Chyontiyan Kaise Bhagaain?

By Muhammad Qasim Saroya