Monday, 14 July 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. The Identity Code (2)

The Identity Code (2)

دی آئیڈنٹٹی کوڈ (2)

ایک دفعہ شہنشاہ دو جہاں ﷺ نے ایک دودھ دینے والی اونٹنی کو دیکھا تو اپنے صحابہ سے فرمایا اس کا دودھ کون دو ہے گا؟ تو ایک شخص اٹھا تو آقا کریم ﷺ نے اس کا نام پوچھا تو اس نے عرض کی مرہ (کڑوا) تو نبی رحمت ﷺ نے اس کو بیٹھ جانے کا حکم دیا اور دوبارہ فرمایا اور کون ہے جو اس اونٹنی کا دودھ دوہے گا تو ایک دوسرا شخص اٹھا تو آپ نے اس سے بھی نام پوچھا تو اس نے بتایا حرب (جنگ) تو شہنشاہ مدینہ ﷺ نے اس کو بھی بیٹھ جانے کا حکم دیا اور پھر فرمایا اس کا دودھ اور کون دو ہے گا؟ تو ایک اور شخص اٹھا تو نبیوں کے سردار ﷺ نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے تو اس نے عرض کی یعیش (زندگی گزارنے والا) تو شہنشاہ دو عالم ﷺ نے اس کے حق میں دعا فرمائی اور اسے دودھ دوہنے کا حکم دیا۔ اس واقعہ سے اچھی طرح پتہ چلتا ہے کہ محبوب خدا ﷺ کو برے نام کس قدر نا پسند تھے کہ آپ نے اونٹنی کا دودھ دوہنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

ناموں کی اہمیت کا اندازہ ہمیں اس واقعے سے مل گیا اور سوچ سمجھ کر سائنٹیفک طریقے سے نام رکھنے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے یہ اعداد و شمار آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔

آج جون کی اکیس تاریخ ہے۔ علم الاعداد کی روشنی میں ثنا خدیجه، علینہ صائمہ، سمیع اللہ خان اور نعمان شفیق ایسے نام ہیں۔ جو آپ کو خودکار طریقے سے گڈ لک کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ اب دلچسپ عمل یہ ہے۔ کہ عمران یوسف، سیف اللہ طارق، مریم جمیلہ اور حرا فاطمہ جو کہ اچھے ناموں کی کیٹگری میں آتے ہیں۔ اگر آج کے دن پیدا ہونے والے بچے کا ان میں سے کوئی نام رکھ دیا جائے تو وہ پازیٹو انرجی کے ساتھ ٹیون نہیں ہوتا۔

ایک ہی گھر میں پیدا ہونے والے بہن، بھائی بچپن سے ہی مزاج کے لحاظ سے منفرد ہوتے ہیں۔ ہر شخص اپنی ذات کے اندر ایک سمندر ہوتا ہے۔ اپنی پرسنلٹی کا یونیق کوڈ جانتے ہی آپ کو اپنی خوبیوں اور خامیوں کا پتہ چلتا ہے۔ کون سا کیریئر آپ کے لیے بہترین ہیں۔ آپ کی فیصلہ سازی کی قوت کس نہج پر ہے آپ میں ایک اچھا بیٹا، بھائی، شوہر اور باپ بننے کی پرسنٹیج کتنی ہے۔ یہ سب کچھ پتہ ہوگا تو آپ اس کو امپروو کرنے کے لیے کوئی سٹیپ اٹھا سکیں گے۔

آپ کا بچہ بیمار رہتا ہے۔ پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا۔ بہت زیادہ حساس ہے۔ موڈ سوئنگز بھی بہت زیادہ ہیں۔ مناسب خوراک نہیں لیتا۔ اسی طرح پروفیشنل لائف میں آپ کی پروموشن نہیں ہو رہی، اچھی جگہ رشتہ نہیں ہو رہا، رشتہ ہوگیا تو کپل میں انڈرسٹینڈنگ ہی نہیں ہے۔ ان سب کی جڑیں کہیں نہ کہیں آپ کے پرسنل کوڈ کے اندر چھپی ہوئی ہیں۔

پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا
کدی اپنے آپ نوں پڑھیا ای نئیں

(بُلھے شاہ)

ایک خاص کوڈ والا بندہ اپنے میلان کے مطابق دوست ڈھونڈتا ہے اور جیسے ہی وہ شعوری طور پر مضبوط ہوتا ہے اپنی پسند کے لوگوں اور فیلڈ میں چلا جاتا ہے جس طرح نشئی کبوتر باز اپنے جیسے لوگوں کے پاس چلے جاتے ہیں۔

علم اعداد آپ کو عقل کے صحیح جزیروں تک لے جاتا ہے۔ جہاں عقل و دانش بازو کھولے آپ کی منتظر ہوتی ہے۔

اللہ تعالی نے قران مجید میں وقت اور اعداد کی اہمیت بیان فرمائی۔

آیات کے مختلف تراجم کا مفہوم ہے

1۔ یعنی انسان کو ہم نے اچھے وقت میں پیدا کیا۔

2۔ ہم نے ہر شے کو عدد میں شمار کیا ہے۔ (سورۃ جن)

3۔ اللہ تعالی نے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن (تند ہوا کا عذاب) مسلط رکھا یہ سخت منحوس دن تھے۔

4۔ شمس و قمر ایک ایسا نظام ہے۔ جس سے تم سالہا سال کے حساب کو سمجھ سکتے ہو۔

میرا ایک دوست پولیس کے محکمے میں ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ایک سرسبز درخت کے اوپر 302 لکھ دیا جائے تو وہ درخت سوکھ جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جب کوئی شخص قتل کرتا ہے۔ تو پولیس اس پر دفعہ 302 لگاتی ہے۔ اس کا سنگل عدد پانچ بنتا ہے۔ موت جو عربی کا لفظ ہے۔ اس کے اعداد بھی پانچ بنتے ہیں۔ آپ ملاحظہ کریں اعداد کی گرفت کس طرح ہر جگہ ہمیں نظر آتی ہے۔

ہم لوگ ایک سے نو تک کی کسی ایک کیٹگری میں فال کرتے ہیں۔ عمران خان نے جب عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیر اعلی بنایا۔ تو پورا پاکستان حیران رہ گیا کہ ان کے پاس ایسا کون سا وصف ہے۔ جس نے انہیں اتنا بڑا مقام دلوایا۔ عثمان صاحب کی تاریخ پیدائش ایک ہے اور یہ اسی نمبر کی طاقت تھی۔ جس نے انہیں گمنامی کے اندھیروں سے نکال کر اقتدار کی راہداریوں میں پہنچا دیا۔ ہر نمبر کے ساتھ آپ کو جو بیماریاں لگ سکتی ہیں ان کی آگاہی بھی مل جاتی ہے۔ ایک نمبر رکھنے والی خواتین کس قسم کی ہوتی ہیں ہم یہاں بیان کرتے ہیں۔

ایک نمبر چونکہ حکمرانی والا عدد ہے، بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ مقدر کی دیوی بھی مہربان ہوتی ہے اس لئے ایسی بچیاں آسانی سے ڈاکٹر، ایم ایس سی، پی ایچ ڈی وغیرہ کر لیتی ہیں یا پھر مقابلے کے امتحان سی ایس ایس میں نمایاں کامیابی حاصل کرتی ہیں۔ ایسی بچیوں کو اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کرنا چاہئے۔ ان کی قوت مشاہدہ بہت تیز ہوتی ہے فلموں ڈراموں کی کامیاب ادا کارہ بن جاتی ہیں۔ مقدر کی وجہ سے شہرت کے آسمان پر چمکتی بھی ہیں۔

زیادہ عقل مند ہونے کی وجہ سے مغرور ہو کر گھر بھی خراب کر لیتی ہیں۔ اپنی ذات کے سحر کی وجہ سے خاوند کی حکمرانی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہیں۔ شدید لڑائی جھگڑوں کا شکار رہتی ہیں۔ ہر جگہ نمایاں رہنا پسند کرتی ہیں۔ دوسروں پر حکمرانی کرنے کا شوق رکھتی ہیں۔ گھر کے کاموں میں دلچسپی لیتی ہیں۔ دعوتیں، پارٹیاں شوق سے کرتی ہیں۔ تنقید بالکل بھی پسند نہیں کرتیں۔ لڑائی جھگڑے میں ہر جگہ نمایاں رہنا چاہتی ہیں۔ تعریف پسند کرتی ہیں کہ لوگ ہر وقت ان کی تعریف کریں۔ محبت میں بھی سودا کرتی ہیں۔ اپنی شرائط منواتی ہیں۔ اچھی طرح دیکھ کر اچھا خاوند چننے کی کوشش کرتی ہیں۔ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہوتی ہیں۔ بناؤ سنگھار پر توجہ دیتی ہیں۔ یہ خوبصورت رہنے کی ہر وقت کوشش کرتی ہیں۔ بڑے بڑے دعوے کرتی ہیں اور خود ہی اپنی بڑی باتوں پر الجھن کا شکار بھی ہو جاتی ہیں۔

اعداد کی طاقت کا اندازه آپ اس واقعے سے لگا سکتے ھیں۔ پچھلی قوموں میں حضرت جبرائیلؑ ایک گڈریے کے پاس آئے جو بکریاں چرا رہا تھا اور اس سے پوچھا کہ اس وقت جبرائیل کہاں ہے۔ اس نے زمین پر چند لکیریں کھینچی اور اعداد لکھے پھر بولا جبرائیلؑ اس وقت آسمان پر نہ مشرق، مغرب، شمال، جنوب میں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جبرائیل میں ہوں یا تم، یہ ایک بھیڑ بکریاں چرانے والے کے علم کا حال تھا۔

ہم پاکستانی بچے کے پیدا ہونے پر منفرد نام رکھنے کے چکر میں بعض اوقات اس کی قسمت کا بیڑا غرق کر دیتے ہیں۔ کیونکہ نام ہی وہ شناخت ہے جس کے ساتھ اس نے اپنی باقی کی زندگی گزارنی ہے۔

میرے دوستو! کامیابی بھی سپیڈ کو پسند کرتی ہے۔ پچھلے کالم میں دروازہ کھولنے والی لڑکی کا تذکرہ کیا تھا۔ جو اس معمولی سے ایکشن سے بد قسمتی کے گرداب میں پھنس گئی۔ اپنے آپ کو جانے بغیر زندگی کی شاہراہ پر اندھا دھند بھاگنا گویا بدقسمتی کا تعاقب کرنا ہے۔ تصور کریں اس زندگی کا جس میں آپ کو اپنی ذات کا ادراک ہو اور آپ اپنی منزل کو خود ترتیب دیتے ہوں۔ اس سلسلے میں پاکستان میں اپنی طرز کی منفرد ورکشاپ اگلے ہفتے میں کروا رہا ہوں۔ اس دو روزہ آن لائن ورکشاپ کو اٹینڈ کرنے کے بعد آپ اپنے ذاتی کوڈ سے شناسائی حاصل کریں گے۔ تفصیلات کے لیے میرے واٹس ایپ نمبر 03009273773 پر رابطہ کریں اپنے آپ کو نہ جاننے والوں کی تصویر شاعر نے اس شعر میں خوبصورتی سے بیان کی ہے۔

سادگی میں جان دے بیٹھے ہزاروں کوہ کن
آدمی پوچھے تو ایسی سادگی بھی جرم ہے

شیخ سعدیؒ نے فرمایا۔

چوں خود را ندانی، کجائی ز کجائی؟
کہ اوّل تو فکری، نہ آخر جدائی!

اگر خود کو نہ پہچانا تو باقی سب لاحاصل ہے

(جاری ہے)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a Mental Health Consultant with over a decade of experience in hypnotherapy, leadership development, mindfulness and emotional intelligence.

He is also a seasoned writer, having authored over 150 columns and a renowned book. Alongside his work as a corporate trainer, he actively researches, compiles and documents the success stories of remarkable Pakistani personalities through the lens of Mind Sciences.

If you know someone with an inspiring story worth sharing, you can refer them to him. Muhammad Saqib will personally interview them to document their journey.

For Mind Sciences Consultation and Sales Training, you can reach him via WhatsApp at 0300-9273773.

Check Also

Pee Ja Ayyam Ki Talkhi

By Syed Mehdi Bukhari