Sher Se Dosti
شیر سے دوستی
ایک شاہین نے جنگل میں عجب ماجرہ دیکھا۔ ایک شیر نے بکری کو اپنی پیٹھ پر سوار کیا اور چراگاہ تک چھوڑ آیا اور کچھ دیر کے بعد وہی شیر اسی بکری کو کاندھے پر اٹھائے واپس لے کر جا رہا تھا۔ شاہین نے اسے نظر کا دھوکہ جانا مگر آنے والے کئی دنوں میں اس نے متواتر یہ معاملہ دیکھا۔
ایک دن وہ اپنی حیرت پر قابو نہ پا سکا اور بکری کے پاس چلا گیا اور اس سے پوچھا کہ "بڑی بی" میں روز دیکھتا ہوں کہ قوت و طاقت میں بے مثال جنگل کا بادشاہ شیر روزانہ آ پ کو اپنی پیٹھ پر سوار کرکے چراگاہ تک لاتا اور واپس لے جاتا ہے۔ اپ سبزی خور اور شیر گوشت خور، شیر کی تو غذا ہی آ پ جیسے جانوروں کا گوشت اور خون ہے، لیکن آ پ میں اور اس شیر میں کیا معاملہ ہے کہ شیر آ پ کا اتنا احترام کرتا ہے؟
بکری بولی: یہ شیر چند دن کا بچہ تھا کہ اس کی ماں مر گئی۔ مجھے علم ہوا تو میں نے جا کر کئی ہفتے اسے اپنا دودھ پلایا۔ اس احسان کی وجہ سے شیر آج میری اتنی عزت و تکریم کرتا ہے۔ بکری نے مزید اضافہ کیا اور بولی کہ اے شاہین تجھے بھی میری یہ نصیحت ہے کہ یاد رکھ! کیا گیا احسان کبھی رائیگاں نہیں جاتا، جب بھی نیکی کا موقع ملے ضرور کرنی چاہیے۔ شاہین نے "بڑی بی" کا شکریہ ادا کیا اور فضاؤں میں بلند ہوگیا۔
چند ہفتوں بعد بھی شاہین لنگڑاتا ہوا، تھکا ہارا اور نڈھال حالت میں بکری کے پاس دوبارہ پہنچا۔ بکری نے اسے اس حال میں دیکھا تو کہنے لگی: اے فضاؤں کو تسخیر کرنے والے شاہین تو اس حال کو کیوں کر پہنچا؟
شاہین بولا: آ پ نے اپنی گزشتہ ملاقات میں نیکی اور احسان کی جو نصیحت کی تھی میں نے اس پر عمل کیا اور اس کے نتیجے میں مجھے یہ دن دیکھنا پڑا۔
بکری حیران ہو کر بولی: وہ کیسے؟
شاہین بولا: میں مہو پرواز تھا کہ میں نے ٹھنڈے پانی میں ایک چوہے کو ڈبکیاں کھاتے دیکھا۔ آ پ کی نیکی اور احسان کرنے کی نصیحت ذہن میں تازہ تھی۔ میں فورا چوہے کی جانب لپکا، اسے اپنے پنجوں کی مدد سے اٹھایا اور خشک مقام تک لے گیا۔ وہاں جا کر دیکھا تو وہ سردی سے ٹھٹھر رہا تھا، اس کے بچنے کی امید بہت کم تھی، میں نے اسے اپنے پروں کے نیچے دبایا اور اسے اپنے جسم کی حرارت پہنچائی۔
لیکن اس بدذات چوہے نے ہوش پاتے میرے پروں کو کترنا شروع کر دیا، جس کا مجھے احساس ہی نہ ہوا۔ لیکن کچھ دیر بعد جب میں نے اڑنا چاہا تو معلوم ہوا کہ پروں کے کترے جانے کی وجہ سے میں اڑنے کے قابل نہیں رہا۔
کئی دن بھوک اور پیاس کے دیکھے۔ اب تھوڑے تھوڑے پر دوبارہ اگ آے تو آپ کے پاس دوبارہ آیا ہوں کہ پوچھ سکوں کہ میرے ساتھ ایسا معاملہ کیوں ہوا؟ آپ نے بھی کسی پر احسان کیا میں نے بھی کسی کے ساتھ احسان کیا، مگر صلہ میں ایسا فرق کیوں؟
بکری دانائی سے بولی: تو یہ بات کیوں بھول گیا کہ میں نے تو احسان شیر کے بچے پر کیا تھا اور تو نے بدذات چوہے کے بچے پر۔
یاد رکھ: "نیچ اور کمینہ صفت کسی کو فیض نہیں پہنچا سکتے"
محترم دوستو! آ پ کی دوستی انسانوں کے روپ میں شیروں سے ہے یا چوہوں سے؟