Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Samajhdar Dushman Ya Nadan Dost?

Samajhdar Dushman Ya Nadan Dost?

سمجھدار دشمن یا نادان دوست؟

حاکم کشمیر ایک بندر کو بہت عزیز رکھتا تھا اور اسے شاہی نوازشوں سے نوازتا تھا۔ بندر بھی خدمت پر کمر بستہ رہتا اور رات کے وقت تیز تلوار ہاتھوں میں لیے بادشاہ کے سرہانے کھڑا پاسبانی کرتا رہتا اور صبح تک یہ فرض ادا کرتا۔ اتفاقاً ایک دانا چور چوری کی نیت سے کشمیر میں آیا اس نے آہستہ آہستہ بادشاہ کے خزانے کا رُخ کیا اور وہاں پہنچ کر نقب لگائی، تھوڑی سی رات باقی تھی کہ نقب کا سوراخ حاکم کے محل کی خوابگاہ جانکلا۔

دیکھا کہ حاکم سویا ہوا ہے اور ایک بندر شمشیر برہنہ لیے چوکیدارہ کر رہا ہے۔ پلنگ کے آس پاس جواہرات اور دنیاوی اسباب کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ چور حیران ہوا کہ بندر کجا اور پاسبانی کجا اس بیچارے میں اتنی طاقت ہی کہاں ہے اسی اثنا میں چیونٹیوں کا ایک گروہ چھت سے بادشاہ کے سینے پر گرا بادشاہ نے حالت خواب میں سینے پر ہاتھ مارا بندر نے جھک کر دیکھا تو چیونٹیاں تھیں۔

غضبناک ہو کر تلوار کو اونچا کیا چاہتا تھا کہ وار کرے کہ چور پکار اٹھا اے نا مراد بے حیا اپنے ہاتھوں کو روک تو ایک پوری حکومت برباد کر دے گا پھر جھپٹا اور بندر کا ہاتھ تلوار سمیت مضبوطی سے پکڑ لیا۔ بادشاہ اس شور سے بیدار ہوگیا اور چور سے پوچھا تو کون ہے اور یہ شور کیا ہے۔ چور نے جواب دیا میں چور ہوں تیرا دانا دشمن چوری کرنے آیا تھا اگر ایک دم تیری حفاظت میں دیر کرتا تو یہ بیوقوف نادان دوست تیرا قلع قمع کر چکا ہوتا پھر اس نے تمام ماجرا کہہ سنایا۔ بادشاہ نے سجدہ شکر ادا کیا اور چور کو خلعت دے کر بلند مرتبے پر فائز کیا اور بندر کے گلے میں زنجیر ڈال کر اصطبل میں بھیجا۔

غرض چور اپنی دانائی کی وجہ سے بلند مرتبے پر پہنچا اور بندر نادان دوستی کی بنا پر بے اعتبار ہوا اور قصر مذلت میں گرا۔

انسان کو چاہیے کو دوستی عقلمند سے کرے اور نادان دوست کی مجلس سے دور بھاگے۔ اگر کسی شخص میں یہ چھ وصف موجود ہوں تو اسے دوست بنانے میں کوئی قباحت نہیں۔ پہلی یہ کہ اگر دوست کے کسی عیب سے واقف ہو تو کسی کو نہ بتائے۔ دوسری یہ کہ اگر اس میں ایک خوبی دیکھے تو اسے دس گنا بنا کر بیان کرے۔ تیسری یہ کہ دوست کے احسان کو نہ بھولے۔ چوتھی یہ کہ اگر دوست سے کچھ فائدہ ملے تو اسے یادر کھے۔ پانچویں یہ کہ اگر دوست میں کوئی قصور دیکھے تو اس کا مواخذہ نہ کرے۔ چھٹی یہ کہ اگر دوست معافی مانگے تو اسے معاف کر دینا چاہیے۔ جس میں یہ صفتیں نہ پائی جائیں وہ دوستی کے لائق نہیں۔ جو کوئی بھی اس سے دوستی کرے گا آخر کو پشیمان ہوگا۔

**

تین چیزوں کے بعد تین چیزوں کی بحالی کی امید نہیں رہتی۔ پہلا ندی کا پانی اس وقت تک اچھا ہے جب تک سمندر میں نہیں ملتا۔ جب اس میں مل جائے تو اس کی مٹھاس جاتی رہتی ہے۔ دوسری عزیزوں کی دوستی اس وقت تک ہے جب تک جائیداد کے بٹوارے کا مسئلہ در پیش نہ ہو تیسرا نوکروں کا مسئلہ اس وقت تک درست رہے گا جب تک کوئی درمیان میں فتنہ انگیز نہ اٹھ کھڑا ہو۔۔

**

کہتے ہیں کہ کسی پہاڑ پر بندروں کا بسیرا تھا اور وہاں وہ پھل پھول کھا کر اپنی گزر بسر کرتے تھے سردیاں آگئیں اور سردی کی زیادتی سے بندر ٹھٹھر نے لگے بیچارے سردی کے مارے گھبرا کر کوئی آسرا تلاش کرتے تھے اور آگ کے لیے مارے مارے پھرتے تھے کہ ایک پیتل کی چمکتی ہوئی ٹونٹی جو کہیں سے ٹوٹ کر گری پڑی تھی یہ خیال کرکے کہ یہ آگ ہے لکڑیاں اکٹھی کرکے اس کے آس پاس لگا کر پھونکیں مارتے تھے کوئی جانور درخت سے انہیں دیکھ رہا تھا اور کہتا تھا کہ یہ آگ نہیں ہے جو جل اٹھے لیکن وہ اس کی آواز پر دھیان نہیں دیتے تھے۔

اتنے میں وہاں ایک آدمی آپہنچا اور آواز یں دینے والے جانور سے کہنے لگا کہ تو خواہ مخواہ تکلیف کر رہا ہے وہ تیری بات پر دھیان نہیں دے رہے ہیں۔ ایسوں کی دوستی کے لیے کوشش کرنا تلوار کا پتھر پر آزمانا اور قاتل زہر سے تریاق کی امید رکھنے کے برابر ہے۔ جانور نے جب دیکھا کہ بندر میری بات نہیں سنتے تو وہ درخت سے نیچے اترا تا کہ انہیں یہ بتائے کہ یہ آگ نہیں ہے۔ بندروں نے اس کے گرد گھیرا ڈال کر اسے مار دیا سو اس نے جب آدمی کی نصیحت نہ مانی اور اس کے کہنے پر عمل نہ کیا توجان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔۔

یہ حکایت ایک گہرا سبق دیتی ہے۔ کہ جہاں سمجھ بوجھ نہ ہو، وہاں نصیحت کرنا اپنی جان خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

ایسے لوگوں کو مشورہ دینا جو سننے کے لیے تیار ہی نہ ہوں، اپنے وقت اور توانائی کا ضیاع ہے۔ عقل والوں کی بات صرف عقل والے ہی سمجھتے ہیں۔

سو، ضروری ہے کہ ہم اپنی بات وہاں کہیں جہاں دل، کان اور دماغ کھلے ہوں، ورنہ خاموشی بہتر رہتی ہے۔

(اس کالم کو تحریر کرنے کے لیے مشہور کتاب "کلیلہ و دمنہ" سے اقتباس کیا گیا۔)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a Mental Health Consultant with over a decade of experience in hypnotherapy, leadership development, mindfulness and emotional intelligence.

He is also a seasoned writer, having authored over 150 columns and a renowned book. Alongside his work as a corporate trainer, he actively researches, compiles and documents the success stories of remarkable Pakistani personalities through the lens of Mind Sciences.

If you know someone with an inspiring story worth sharing, you can refer them to him. Muhammad Saqib will personally interview them to document their journey.

For Mind Sciences Consultation and Sales Training, you can reach him via WhatsApp at 0300-9273773.

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam