Monday, 14 July 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Leaders (1)

Leaders (1)

لیڈرز (1)

شیکسپیئر نے لکھا تھا کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں کچھ محنت سے عظمت حاصل کرتے ہیں اور بعض پر عظمت رکھ دی جاتی ہے۔ ایک لیڈر میں کون سے اوصاف پائے جاتے ہیں جو اسے عام لوگوں سے منفرد کرتے ہیں ہم اپنی بات کریں تو قائد اعظم کی وفات کے بعد ان کے قد کاٹھ کا لیڈر ہمیں نہیں ملا۔

لیڈرز کیسے دوسرے لوگوں سے منفرد ہوتے ہیں امریکن صدر رچرڈ نکسن کی بیماروں کی تیمارداری کی سٹریٹجی سے اس کا اندازہ لگاتے ہیں وہ لکھتے ہیں "میں برسوں پہلے جان چکا تھا کہ کسی بیمار آدمی سے اس کے اس وقت کے حالات نہیں پوچھنے چاہییں کیونکہ وہ بتا تو دے گا لیکن بہت سے لوگ اور بالخصوص لیڈرز اپنے سے زیادہ دنیا کے معاملات پر گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں جب جان فاسٹر ڈلس کینسر کے ہاتھوں ہسپتال میں مر رہے تھے تو ان سے ہمیشہ ان کی صحت کی جگہ موجودہ خارجہ مسائل پر ان کی آرا لیتا تھا۔

بیگم ڈلس ان کی نرس اور سیکرٹری سب مجھے بتاتے تھے کہ مجھ سے ملنے کے بعد ان کی طبیعت بشاش ہو جاتی تھی کیونکہ وہ اپنی مایوس کن تکلیف سے باہر نکل کر ہلکا پھلکا محسوس کرتے تھے۔

آج کے اس کالم میں صدر نکسن کی لکھی ہوئی کتاب لیڈرز سے کچھ پرنسپلز آپ لوگوں کے لیے منتخب کیے ہیں یہ پروٹوکولز صرف سیاستدانوں کے لیے کار آمد نہیں بلکہ آپ مینیجر ہے سینئر مینیجر ہیں اپنا بزنس چلا رہے ہیں پانچ سے پانچ سو اور چھ ہزار لوگوں کو آپ کسی بھی حیثیت سے لیڈ کر رہے ہیں۔

تو محترم دوستو یہ کالم آپ کے لیے ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کے بڑے لیڈرز جن میں ونسٹن چرچل، چارلس ڈیگال چواین لائی، ڈگلس میک آرتھر، کونرڈ، نکیتا خروشچیف اور دیگر قد آور شخصیات شامل ہیں ان لوگوں سے ملاقات کے دوران صدر رچرڈ نکسن نے جو نتائج اخذ کیے ہیں وہ اس کالم میں پیش کیے جا رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ کتاب میری عمر بھر کی ریاضت کا نتیجہ ہے۔

تو محترم دوستو آئیں ان پروٹوکولز کو صدر رچرڈ نکسن کی نظروں سے سمجھتے ہیں۔

(1) غلطیاں ناگزیر ہوتی ہیں تاہم لیڈر کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بڑے معاملات کی جگہ روز مرہ کے کاموں میں غلطیاں کریں۔

(2) لیڈر کا مشاہدہ بڑے سکوپ میں ہوتا ہے گویا وہ پہاڑ پر بیٹھ کر واقعات کا جائزہ لے رہا ہو۔

(3) سیاست سمجھوتے کا نام ہے لیڈر اس لیے سمجھوتہ کرتا ہے کیونکہ اس نے اگلے دن کی لڑائی کی تیاری کرنی ہوتی ہے۔

(4) لیڈرز کو کچھ چیزوں کو خفیہ رکھنا چاہیے ڈیگال نے لکھا ہے کہ لیڈر کو یہ ضرور جاننا چاہیے کہ اسے کب فریب دینا ہے اور کب کھل کر بات کرنی ہے۔

(5) مجھے جن عظیم رہنماؤں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا وہ سب زبردست اداکار تھے۔

(6) کوئی بھی لیڈر مضبوط ارادے یا زبردست انا کے بغیر اہم لیڈر نہیں بن سکتا میں آج تک کسی ایسے بڑے لیڈر سے نہیں ملا جو انا پرست نہ ہو۔

(7) لیڈر اپنی جبلت (Intution) پر کان دھرتے ہیں دوسروں سے مشورہ کرتے ہیں لیکن ہمیشہ اپنے وضع کردہ اصولوں پر عمل کرتے ہیں مجھے ڈیگال کے ایک ناقد نے بتایا کہ سیاسی معاملات میں اسے یہ وہم ہے کہ اس کا خدا سے براہ راست ٹیلی فون کا رابطہ موجود ہے اور جب بھی کوئی فیصلہ کرتا ہے تو وہ یہ سوچتا ہے کہ وہ ٹیلی فون پر خدا سے ہم کلام ہوگا اور فیصلے کے احکامات براہ راست خدا سے لے گا۔

(8) کامیاب لیڈروں کی ایک عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ ماضی کے ناکام فیصلوں میں پھنسے نہیں رہتے جب یہ فیصلے ماضی کا حصہ بن جائیں تو وہ ان کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے اگر کوئی لیڈر اپنے پچھلے کیے پر ہر وقت نادم رہے یا اس کے غلط صحیح ہونے پر ہی غور کرتا رہے تو وہ اپاہج ہو جاتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ لیڈر اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ غلطیوں کا تجزیہ کرتا ہے اور احساس گناہ کا شکار نہیں ہوتا۔

(9) سیاستدانوں کا انداز بھی کسی اداکار یا فلمی ستارے کے جیسے ہوتا ہے اگر اس نے اپنے حاضرین و ناظرین کو بور کیا تو لوگ اس سے دور ہٹ جائیں گے۔

(10) اسی طرح یہ بھی لازم نہیں کہ بڑا لیڈر اچھا انسان بھی ہو۔

(11) آپ مجھے کوئی ہچکچاہٹ زدہ امیدوار دکھائیں میں آپ کو اسے ہارا ہوا امیدوار ثابت کروں گا لیڈرشپ آپ سے اپنی نجی زندگی میں زبردست مداخلت مصروف ترین شیڈول اور سخت تنقید کا سامنا کرنے کا تقاضہ کرتی ہے۔

(12) لیڈرز غیر معمولی لوگ ہوتے ہیں انہیں عام ظاہر ہونے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

(13) لیڈرز کو نہ صرف یہ پتا ہونا چاہیے کہ اسے کیا بات کرنی ہے بلکہ یہ اندازہ بھی ہونا چاہیے کب بات کرنی ہے اور اتنی ہی ضروری بات یہ ہے کہ علم ہونا چاہیے کہ کب اپنی بات کو ختم کرنا ہے۔

(14) کامیاب سیاستدان کو اندازہ ہونا چاہیے کہ کب لڑنا ہے کب پسپائی اختیار کرنی ہے کب اپنے فیصلوں پر ڈٹ جانا ہے کب رعایتیں دینی ہیں کب بات کرنی ہے کب خاموش ہونا ہے۔

(15) لیڈرز کو اچھے لوگوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے سخت فیصلے کرنے ہوتے ہیں اگر وہ خود قصابوں والا کام نہیں کر سکتا تو اس کے ساتھیوں میں کوئی شخص ایسا ضرور ہونا چاہیے جو یہ ذمہ داری نبھا سکتا ہو۔

(16) عظیم انسانوں کو عظیم کاموں کے لیے چنا جاتا ہے ان سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ ہر چھوٹے بڑے کام میں منہ مارتے پھریں۔ (یہ پرنسپل خاص ہم پاکستانیوں کے لیے ہے۔)

(17) میں جتنے بڑے لیڈروں کو جانتا ہوں ان سب میں تقریباََ یہ عادت مشترک تھی وہ مطالعے کے شوقین تھے مطالعہ نہ صرف آپ کے دماغ کو پھیلاتا ہے بلکہ یہ اس کو انگیج کرتا ہے ایک اور خوبی ان کی یہ تھی کہ سب بڑے لیڈرز بے حد محنتی تھے اور اکثر دن میں 16 گھنٹے کام کے عادی تھے۔

(18) کسی لیڈر کے لیے یہ بات اہم نہیں ہوتی کہ وہ اپنے ڈیسک پر کتنا وقت صرف کرتا ہے بلکہ اس کی کسوٹی یہ ہونی چاہیے کہ اس نے کتنے بڑے فیصلے کیے ہیں اگر اسے گولف کھیلنے کی وجہ سے اپنا ذہن درست رکھنے میں مدد ملتی ہے تو اسے اپنے کاغذات ایک طرف رکھ دینے چاہییں اور گولف کورس کا رخ کرنا چاہیے۔

(19) چرچل، ڈیگال، کونرڈ ستر اسی سال کی عمر تک وزیراعظم اور چانسلر رہے ہم بوڑھے اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ ہم کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں وہ لوگ جو ہر وقت چرچل آئزن ہاور اور میک آرتھر کی موت کی گھڑیوں کے منتظر رہتے تھے اچھی طرح جانتے تھے کہ ان کے جسموں میں کتنا ضدی پن موجود تھا جب ان کا آخری وقت آیا تب بھی بے ہوشی کے عالم میں بھی وہ آسانی سے مرنے کو تیار نہیں تھے۔

(20) صدر نکسن لکھتے ہیں کہ جب کبھی میں میڈل آف آنر تقسیم کیا کرتا تھا تو اکثر سوچا کرتا تھا کہ جن لوگوں نے یہ تمغے وصول کیے ہیں وہ اس وقت تک بالکل عام سے انسان تھے جب تک انہوں نے کسی غیر معمولی چیلنج کے سامنے اپنا سینہ وار نہیں کر دیا تھا چیلنج کے بغیر انہیں اپنی جرات دکھانے کا موقع ہی نہ ملتا۔۔

کالم لکھتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ چرچل، ڈیگال، کونرڈ کی طرح قائداعظم کو بھی 10 سال کی اور زندگی دے دیتے، تو آج کا پاکستان مختلف ہوتا۔

(جاری ہے)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a Mental Health Consultant with over a decade of experience in hypnotherapy, leadership development, mindfulness and emotional intelligence.

He is also a seasoned writer, having authored over 150 columns and a renowned book. Alongside his work as a corporate trainer, he actively researches, compiles and documents the success stories of remarkable Pakistani personalities through the lens of Mind Sciences.

If you know someone with an inspiring story worth sharing, you can refer them to him. Muhammad Saqib will personally interview them to document their journey.

For Mind Sciences Consultation and Sales Training, you can reach him via WhatsApp at 0300-9273773.

Check Also

Drop Site News, Ki Aik Aham Magar Ghair Musadaqa Khabar

By Nusrat Javed