Jadeed Daur Ka Insan Aur Chati Hiss
جدید دور کا انسان اور چھٹی حس

جدید دور کا انسان بصارت کی کمی کا شکار ہے۔ اُس کی ذائقے کی حس بھی بری طرح متاثر ہو چکی ہے اور ایک خاص چیز اُس کی چھٹی حس (Intuition) نے کام کرنا تقریباً چھوڑ دیا ہے۔
میرے ایک کلائنٹ نے بتایا کہ اُس کے ہائی اسکول میں پڑھنے والے بیٹے کے ساتھ کئی ماہ تک ناروا سلوک ہوتا رہا۔ وہ بچہ کلاس میں تضحیک اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنتا رہا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اُس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ والدین کو اس اذیت کا احساس تک نہ ہوا۔ اُن کے بیٹے کی آنکھوں میں خوف تھا، مگر وہ اسے "روٹین کا دباؤ" سمجھتے رہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں انسان کی چھٹی حس مر جاتی ہے جہاں دل کے سگنلز دماغ تک پہنچنا بند کر دیتے ہیں۔
آج کے معاشرے میں آپ کو "ڈبل شاہ" جیسے فراڈیوں کے متاثرین ہر چوتھی گلی میں مل جائیں گے۔ معمولی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی گنوا دینا۔ حالانکہ سامنے والے کے چہرے، لہجے اور حرکات میں صاف لکھا ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ مگر انسان کی چھٹی حس سو چکی ہوتی ہے۔
سوال یہ ہے: کیا اس حس کو دوبارہ جگایا جا سکتا ہے؟
اور جواب ہے: ہاں۔
دوسرا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی بات اور صلاحیت غلط جگہ پر پیش کرتے ہیں۔ آفس کے دکھ گھر میں سنائے جاتے ہیں اور گھر کے مسائل آفس میں زیر بحث آتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کہیں بھی بات سنی نہیں جاتی بس شور بڑھتا جاتا ہے۔
اسی فلسفے کو سمجھنے کے لیے ایک مشہور سچی کہانی
واشنگٹن کے میٹرو اسٹیشن پر ایک شخص 45 منٹ تک وائلن بجاتا رہا۔ اُس کے اردگرد ایک ہزار سے زائد لوگ گزرے، مگر صرف سات لوگوں نے چند لمحے رک کر سنا۔ آخر میں اُس نے محض 32 ڈالر کمائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ عام فنکار نہیں تھا، وہ دنیا کے عظیم ترین موسیقاروں میں سے ایک جوشوا بیل (Joshua Bell) تھا، جو اُس وائلن پر دُنیا کے سب سے بڑے کنسرٹس میں پرفارم کرتا ہے۔ چند روز قبل اُس کے بوسٹن شو کے ٹکٹ سو ڈالر سے کم نہیں تھے۔
یہ تجربہ دنیا کو یہ سمجھانے کے لیے کیا گیا تھا کہ اگر ٹیلنٹ غلط جگہ پر پیش کیا جائے تو لوگ اُس کی قدر نہیں کرتے۔
سبق یہ ہے "خود کو اپنے ٹیلنٹ کے مطابق صحیح جگہ پر رکھیں، ورنہ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں ضائع ہو جائیں گی"۔
انسانی نفسیات کی آگاہی زندگی کو نیکسٹ لیول پر لے کر جا سکتی ہے۔
NeuroSomatic کی دنیا سوچ کے نئے زاویے آپ پر کھولتی ہے۔
آپ کا لاشعور 90 فیصد فیصلے چپکے سے کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سوچ سمجھ کر انتخاب کرتے ہیں، مگر حقیقت میں ہمارا جسم، یادیں اور بچپن کے نقوش ہمارے فیصلوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
نیوروسومیٹک اپروچ سکھاتی ہے کہ جسم کے سگنلز کو سننا ضروری ہے۔ ہاتھوں کا ٹھنڈا ہونا، سینے کا بھاری ہونا یا پیٹ میں کھچاؤ، یہ صرف فزیکل علامات نہیں، بلکہ اندرونی کہانیوں کے پیغامات ہیں۔
ذہن اور جسم ایک ہی گفتگو کے دو مختلف لہجے ہیں۔
ایک جسمانی حرکت ایک جذباتی یاد کو بدل سکتی ہے۔ ایک کلائنٹ نے بتایا کہ بچپن کے دکھ پر بات کرتے ہوئے اُس نے صرف اپنے ہاتھ ڈھیلے کیے اور احساس بدل گیا۔ جسم نے یاد کو ری پروگرام کیا۔
خیالات بھی توانائی رکھتے ہیں۔ جب آپ خوف کے بارے میں سوچتے ہیں، دماغ حقیقت اور خیال میں فرق نہیں کرتا۔ جسم فوراً تناؤ محسوس کرتا ہے۔
ہر خوف کے پیچھے کوئی ان کہی کہانی چھپی ہوتی ہے۔ ایک بزنس مین کو پبلک اسپیکنگ سے ڈر لگتا تھا۔ بعد میں پتا چلا کہ بچپن میں اسے سب کے سامنے شرمندہ کیا گیا تھا۔ جسم اُس لمحے میں آج تک پھنسا ہوا تھا۔
دماغ بدل سکتا ہے ہر نئی سوچ نئی راہیں بناتی ہے۔ نیوروپلاسٹیسٹی اس حقیقت کو سائنسی بنیاد فراہم کرتی ہے۔
شکرگزاری ذہنی توانائی کا بٹن ہے۔ روزانہ تین چیزوں کا شکریہ ادا کرنے سے دماغ کے مثبت کیمیکلز (ڈوپامین، سیروٹونن) متوازن ہوتے ہیں۔
جسم میں محفوظ "فریز ردِعمل" کو پہچاننا ضروری ہے۔ اکثر لوگ "زندگی میں پھنسے" رہتے ہیں کیونکہ اُن کا جسم کسی پرانے واقعے میں منجمد ہے۔
احساس، ردِعمل سے زیادہ طاقتور ہے۔
خیالات کے پیچھے جذبات اور جذبات کے پیچھے جسمانی احساسات ہوتے ہیں۔ یہ ترتیب سمجھنے والا شخص خود آگاہ بن جاتا ہے۔
اندرونی مکالمہ آپ کی زندگی کا خاموش ڈائریکٹر ہے۔ اپنے آپ سے نرم لہجے میں بات کریں ذہن اسی لہجے میں بدلتا ہے۔
نیوروسومیٹک کام محسوس کرنے کا فن ہے، سوچنے کا نہیں۔ جب آپ جسم میں واپس آتے ہیں، ماضی کے زخم اور مستقبل کے خوف مدھم ہو جاتے ہیں۔
مثبت نفسیات درد کو ختم نہیں کرتی، بلکہ جینے کا نیا طریقہ دیتی ہے۔
جب ذہن اور جسم کا رشتہ بحال ہوتا ہے تو انٹیوشن دوبارہ جاگتی ہے۔ وہی چھٹی حس، جو خاموش تھی، آہستہ آہستہ بولنے لگتی ہے۔
جسم جھوٹ نہیں بولتا۔ جب کوئی بات ضمیر کے خلاف ہو، جسم فوراً سگنل دیتا ہے سانس رک جاتی ہے، دل کی دھڑکن بدل جاتی ہے۔
انسان کی سب سے بڑی ذہنی طاقت "انتخاب" ہے۔ حالات پر نہیں، بلکہ ردِعمل پر قابو۔ یہی ذہنی پختگی کا آغاز ہے۔
اپنی چھٹی حس (Intuition) اور دیگر صلاحیتوں کو ایکٹیویٹ کرنے کے لیے پاکستان کی پہلی 30 گھنٹے کی آن لائن ورک شاپ NeuroSomatic Practitioner Workshop کے نام سے میں آفر کر رہا ہوں آپ مجھے اس نمبر 03009273773 پر فون کرکے ورک شاپ کا حصہ بنیں۔
سادگی میں جان دے بیٹھے ہزاروں کوہ کن
آدمی پوچھے تو ایسی سادگی بھی جرم ہے

