Energy Vampires And Brain Power
انرجی ویمپائرز اینڈ مائنڈ سائنسز
عبداللہ ایک ایگری یونیورسٹی میں اپنے فائنل پیپرز دینے کے بعد اپنے رزلٹ کا منتظرہے۔ آنکھوں میں ایک نئی دنیا کا خواب سجائے بہت بڑے ویژن کے ساتھ عبداللہ کے شب و روز گزر رہے تھے۔ چھ فٹ کاقد رکھنے والا یہ نوجوان ایک دن سفید رنگ کی شلوار قمیض پہنے ہوئے بازار میں جا رہا تھا کہ اس کے سامنے آتا ہوا بوڑھا آدمی جس کی عمر تقریبا 60 سال ہوگی عبداللہ کو دیکھ کر رک جاتا ہے اور اس کا نام لے کر کہتا ہے عبداللہ جینز اور سرخ رنگ کی ٹی شرٹ پہنے ہوئے نوجوان اے چھوٹے قدکے بندے لمبی داڑھی والے نوجوان تم نے مجھے گالی کیوں دی؟
عبداللہ یہ سن کر حیران ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے سراپے کے اوپر نظر دوڑاتا ہے تو نہ اس نے جینز پہنی ہوئی تھی نہ اس نے سرخ رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور عبداللہ کلین شیو ہے اس کی لمبی داڑھی بھی نہیں ہے۔ اور نہ ہی وہ چھوٹے قد کا آدمی ہے۔ وہ تینوں نشانیوں کا اپنے اندر جائزہ لیتا ہے تو یہ تینوں چیزیں اس کے اندر نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی اس نے بوڑھے شخص کو گالی دی ہوتی ہے۔
عبداللہ ایک لمحے کے لیے سوچتا ہے کہ میں کیا رد عمل کروں؟
وہ ایک پڑھا لکھا آدمی تھا۔ ایک عقلمند اور باشعور آدمی تھا۔ فوری طور پر اس کے دماغ میں ایک خیال آتا ہے کہ یہ بوڑھا آدمی ذہنی طور پر بیمار ہے۔
اسی لیے اس کو ایک چھ فٹ کا نوجوان چھوٹے قد کا نظر آرہا ہے۔ اسے ایک سفید رنگ کی شلوار قمیض پہنے ہوئے شخص جینز اور ٹی شرٹ میں نظرآ رہا ہے اور اسے کلین شیو شخص لمبی داڑھی میں نظر آرہا ہے۔ تو مجھے اس سے الجھنا نہیں چاہیے بلکہ مجھے اس کے اس رویے کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ جانا چاہیے اور وہ ایسا ہی کرتا ہے وہ اپنے اپ کو خواہ مخواہ کے لڑائی جھگڑے سے بچا لیتا ہے۔
اب دوسرا منظر آتا ہے، تین سے چار دن گزرتے ہیں۔ عبداللہ اپنے گھر میں مغرب کے بعد آرام کر رہا ہوتا ہےکہ ایک اور شخص جو کہ ان کے خاندان کا ہی ہوتا ہےاس کے گھرآتا ہے اور باتوں باتوں کے دوران عبداللہ کی طرف انگلی اٹھاتا ہے اور عبداللہ کو الزام دینے لگتا ہے کہ ہمارے خاندان میں جتنے بھی جھگڑے ہوتے ہیں ان کے پیچھے اسی کا دماغ چل رہا ہوتا ہے۔
وہ حوالہ بھی دیتا ہے کہ فلاں شخص کی جو شادی ٹوٹ گئی تھی وہ عبداللہ کی وجہ سے ہی ٹوٹی تھی اور مزید یہ کہتا ہے کہ عبداللہ بہت ہی جھوٹ بولنے والا انسان ہے یہ لوگوں کے پیسے لے کر غائب ہو جاتا ہے عبداللہ یہ سن کر حیران ہو جاتا ہے۔ کیونکہ جو الزامات اس پر لگائے جا رہے تھے ان میں قطعا کوئی سچائی نہیں تھی۔
نہ اس نے کسی کی شادی تڑوائی تھی نہ وہ جھوٹ بولتا تھا۔ نہ وہ لوگوں کے ساتھ پیسوں کے ہیر پھیر کرتا تھا۔ اب وہ شخص اپنی بات کرکے چلا گیا لیکن عبداللہ اداس ہوگیا اور اپنے والدین سے الجھنے لگاکہ یہ شخص ہمارے گھر میں کیوں آتا ہے؟
یہ جب بھی آتا ہے مجھ پرانگلی اٹھاتا ہے اور میرے بارے انتہائی غلط اور بے بنیاد باتیں کرتا ہے۔
تو میرے عزیز پڑھنے والو، یہاں پر عبداللہ ایک پرنسپل بھول گیا۔
جیسے فزیکل چیزوں کو اس نے چیک کر لیا تھا کہ جو تین نشانیاں بتائی جا رہی ہیں وہ میرے اندر نہیں ہیں اور جو شخص میرے اوپر یہ الزامات لگا رہا ہے مجھے چھوٹے قد کا آدمی بول رہا ہے مجھے جینز اور ٹی شرٹ پہنا ہوا شخص سمجھ رہا ہے اور مجھے لمبی داڑھی میں دیکھ رہا ہے تو یقینا اس کے دماغ یا اس کی آنکھوں میں کوئی مسئلہ ہے۔
بالکل وہی پرنسپل یہاں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ جب اس شخص نے الزام لگایا عبداللہ کے اوپر کہ یہ سازشیں کرتا ہے لوگوں کے رشتوں کو تڑواتا ہے اور لوگوں کو دھوکہ دیتا ہےاور یہ جھوٹ بولتا ہےاس دفعہ بھی جب عبداللہ نے چیک کیا تو اس کے اندر یہ تینوں چیزیں نہیں تھیں تو یہاں پر بھی عبداللہ سے مراد میرے سب پڑھنے والے لوگ ہیں جب آپ نے چیک کیا تو آپ کو پتہ چلا کہ وہ تین چیزیں تو آپ میں نہیں ہیں۔
یقینا مسئلہ آپ میں نہیں بلکہ مسئلہ اس الزام لگانے والے شخص میں ہے یہ چھوٹا سا مائنڈ سائنس کا پرنسپل اگر آپ سمجھ لیتے ہیں تو آپ کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ آپ نے کیا کرنا ہے اس موقع کو بائے پاس کرنا ہے، یعنی کہ دوسروں کی اس طرح کی غلط باتوں کو نظر انداز کرناہے۔
تھوڑا سا مشکل کام ہےلیکن مسلسل مشق کے ساتھ اور اپنے دماغ کو ایک فریکونسی کے اوپر سیٹ رکھتے ہوئےآپ اس کیفیت سے جان چھڑا سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی کرنا کیا ہے آپ نے ایسے وہ تمام لوگ جو آپ کی انرجی کو کھینچ لیتے ہیں ایسے لوگوں سے ملنا جلنا کم کر دیں۔
اگر اپ ایسے لوگوں سے ملنا جلنا بالکل ختم کرسکیں تو بہت ہی بہترین بات ہے۔
ایسا کوئی اگر قریبی رشتہ دار ہو کہ جس سے ملنا آپ کی مجبوری ہے تو اس سے ملنے کا ٹائم کم کر دیں اگر آپ اس سے پہلے دو گھنٹے دیتے تھے تو اب اس کو پانچ سے دس منٹ دیں اور کنارہ کش ہو جائیں۔
اپنی زندگی کو آسان بنائیں۔ آپ کا جو انرجی کا سرکل ہے اس کے ارد گرد لگائیں۔ shelter کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی انرجی کو چوری کر سکے۔۔ آپ کے انرجی لیک کر سکے۔ سمپل سا فارمولا ہے۔
جب جسمانی نشانیوں کو آپ نے چیک کر لیا کہ وہ ہیں یا نہیں ہیں اسی طرح اگر کوئی آپ کے کردار کے بارے میں آپ پر الزام لگاتا ہے وہاں پر بھی آپ نشانیاں چیک کریں آپ دیکھ لیں گے کہ وہ چیزیں آپ میں نہیں ہیں تو فل فور آپ سمجھ جائیں گے کہ مسئلہ آپ کے کردار میں نہیں بلکہ سامنے والے کی ذہنی کیفیت میں ہے۔
چھوٹا سا اصول آج سے اپنی زندگی میں اپلائی کرنا شروع کریں اور اپنی زندگی کو آسان بنائیں۔