Blue Zones Se Chak 114 Tak
بلیو زونز سے چک 114 تک

میرے کالمز میں آپ نے پاکستان کے مشہور کاروباری لوگوں، بیورو کریٹس سفیران کرام اور دیگر لوگوں کی کامیابی کی دل کو چھو لینے والی داستان پڑھی۔ پڑھنے والوں کی فرمائش تھی کہ دیہات سے تعلق رکھنے والے اپنی مٹی سے جڑے ہوئے کسی شخص کے زندگی کے شب و روز کو قلم کی زینت بنایا جائے۔ اسی تلاش میں آج میں رحیم یارخان میں چک 114 میں چودھری عبدالوحید کے گھر موجود تھا۔ چہرے پر مسکراہٹ سادگی اور آنکھوں میں چمک۔
ہم اپنے کالمز میں بلیو زونز اور Longevity کے پرنسپلز کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ اِن سے گفتگو کے دوران میں نے ان پر نسپلز کا عملی استعمال یہاں پر دیکھا۔ ان کا گھر رحیم یارخان سٹی سے دس، بارہ کلومیٹر دور ہے میں موٹر سائیکل پر ان کے گھر کی طرف رواں تھا شہر سے باہر نکلتے ہی دونوں سائیڈوں پر کھیت اور ہری بھری فصلیں۔ سڑک بنی ہوئی ہے۔
میں تازہ آکسیجن، مٹی کی خوشبو ہرے بھرے درختوں کی سرگوشیاں سنتا ہوا آہستگی سے اپنی منزل کی طرف رواں تھا۔ گوگل میپ کو فالو کر رہا تھا ایک غلط موڑ مڑنے کی وجہ سے میں کھیتوں کے اندر ہی تین چار کلو میٹر آگے نکل گیا۔ ایک کسان مل گیا مجھے پینٹ شرٹ، کوٹ میں ملبوس دیکھ کر میرے قریب آ گیا۔ میں نے کہا چک 114 میں جانا ہے اُس نے اشارے سے صحیح راستےکے بارے میں بتایا اور پوچھا کہ آپ اس رستے پر کیسے آگئے میں نے موبائل کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ گوگل مائی مجھے یہاں لے آئی ہے۔ اس ڈیجیٹل دور میں وہ بات سمجھ گیا اور چہرے پر موجود مسکراہٹ مزید گہری ہوگئی۔
چودھری عبد الوحید کے گھر میں ہونے والی گفتگو کی طرف واپس آتے ہیں۔ چودھری صاحب 1985 سے زمیندارہ کر رہے ہیں اُس وقت ان کی عمر پندرہ سال سے بھی کم تھی۔ ہر کام خود اپنے ہاتھوں سے کیا پانی لگانا، کھا ددینا، ٹیم بنانا، زمین کی دیکھ بھال اور اسی کو کامیابی کا پہلا پرنسپل قرار دیا کہ آوارہ گردی نہ کی جائے ابتدائی عمر سے ہی کام کیا جائے۔
بلیو زونز کے لائف سٹائل کی طرف واپس آتے ہیں دُھوپ، سادہ کھانا، صبح جاگنا اور سادہ لائف سٹائل۔ یہی طرز زندگی چک 114 میں نظر آیا۔ کہتے ہیں کہ لمبی زندگی کا راز یہ ہے کہ جینے میں جلدی نہ کرو۔
اسی فلسفے کو شاعر نے خوبصورتی سے بیان کیا۔
اتنا تھک چکے ہو چل چل کر۔۔
تم اب آرام کیوں نہیں کرتے؟
لالہ و گل راہ میں منتظر رہتے ہیں۔۔
تم ان سے کلام کیوں نہیں کرتے؟
ٹوٹ گئے جو خواب تھے آنکھوں میں۔۔
تم اپنا انتظام کیوں نہیں کرتے؟
کوئی تو ہے جو منتظر رہتا ہے۔۔
تم اب اسے سلام کیوں نہیں کرتے؟
راستہ ہی تھک گیا تمہارے قدموں سے۔۔
تم سفر کا اختتام کیوں نہیں کرتے؟
سورج تو چھپ چکا آسماں کے پردوں میں۔۔
تم اب اپنی شام کیوں نہیں کرتے؟
چودھری عبدالوحید نے ایک ایکڑ پر اسی من گندم کی پیداوار کے ساتھ ایوارڈ وصول لیا۔ باڑے میں جانور موجود ہیں۔ ان کے والد صاحب بقر عید کے لیے خصوصی طور پر بکروں کی پرورش بھی کرتے تھے انہیں پورا سال شہزادوں کی طرح رکھا جاتا تھا۔ میرے سوال پر کہ کون سے پھلوں کی کاشت بہتر ہے اُنہوں نے امرود اور کینو کے باغ لگانے کا مشورہ دیا۔
مہمان نوازی ہمارے دیہات کے لوگوں کا وصف ہے، ان کی باڈی لینگوئج بتاتی ہے کہ مہمانوں کو اللہ تعالٰی کی رحمت سمجھتے ہیں۔ پیدل چلنے کی اہمیت ہر بات کی۔ میرے دوستو اگر آپ پریشان، ڈپریس رہتے ہیں تو اپنے پیروں کو حرکت دینا سیکھیں۔ صرف بیِس سے پچیس منٹ کی واک آپ کو ڈپریشن کے فیز سے باہر نکال دے گی۔
شکر گزاری اور خاندان کے ساتھ جُڑ کر رہنے کی بات کی۔ ہر صبح سورج سے پہلے اٹھنا۔
جانا ہے ہمیں وقت کی رفتار سے آگے
سورج کی کرن ہم سے نہ پہلے کہیں جاگے
بلیو زونز لائف سٹائل میں کہا جاتا ہے کہ صحت وہ دعا ہے جو تم روز عمل سے مانگتے ہو۔ جی ہاں صرف خواہش نہیں سادہ طرزِ زندگی کی بنیادوں پر کھڑا ہوا لائف سٹائل۔ چودھری عبد الوحید صاحب کے گھر پر دودھ اپنی بھینسوں کا، گندم اپنے کھیتوں کی۔ گاؤں کا ہر شخص ان کو جانتا ہے یعنی مضبوط کمیونٹی، پیٹ میں گنجائش رکھ کر کھانا، زیادہ چلنا اور کم فکر کرنا۔
بلیو زونز کے پرنسپلز کو میرے دوستو آپ عملی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں تو رحیم یارخان کے چک 114 میں ایک دن گزاریں زندگی اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آنکھوں کے سامنے موجود ہوگی۔
ان کے صاحبزادے عمر وحید بھی ہمارے ساتھ رہے۔ زراعت کے جدید ٹرینڈز کی بات کی محسوس ہوا کہ پاکستانی میں زمینداره مستقبل میں بہتری کی طرف جائے گا۔ عُمر کی گفتگو میں بڑے خواب اور زندگی میں ایک مقصد ہونا واضح طور پر محسوس ہوا۔
پھر سے بلیو زونز کی بات کرتے ہیں وہاں کہا جاتا ہے ہر صبح اُٹھنے کی ایک چھوٹی سی وجہ ہی زندگی کو بڑا بناتی ہے اور Neurosomatic کے فلسفے کو ظاہر کرتا ہوا یه جمله اگر تمہیں پتا ہے کیوں جینا ہے، تو جسم خود تندرست رہتا ہے۔
اور ہم نے اپنے پچھلے کالم میں تفصیل سے بتایا کہ زندگی میں مقصد کا ہونا آپ کی عمر میں سات سال کا اضافہ کر دیتا ہے۔
چودھری عبدالوحید کے ساتھ گزارہ ہوا دن ایک شاندار میموری کی طرح میری زندگی کی یادگار تصویروں میں شامل ہے۔
زندگی میں سادگی اور مقصد کو پانا چاہتے ہیں تو پاکستان کی پہلی 30 گھنٹے کی آن لائن ورک شاپ NeuroSomatic ractitioner Workshop کے نام سے میں آفر کر رہا ہوں آپ مجھے اس نمبر 03009273773 پر فون کرکے ورک شاپ کا حصہ بنیں۔
اور آخر میں چودھری عبد الوحید کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہوئی امجد اسلام امجد کی یہ خوبصورت نظم۔۔
محبت ایسا نغمہ ہے
ذرا بھی جھول ہو لے میں
تو سر قائم نہیں ہوتا
محبت ایسا شعلہ ہے
ہوا جیسی بھی چلتی ہو
کبھی مدھم نہیں ہوتا
محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دلوں میں غم نہیں ہوتا
محبت ایسا پودا ہے
جو تب بھی سبز رہتا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا
محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جاتے
تو پانی کم نہیں ہوتا

