Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. 2024 Ka Doosra Maheena

2024 Ka Doosra Maheena

2024 کا دوسرا مہینہ

محترم دوستو! 2024 کا دوسرا مہینہ شروع ہوگیا پہلے مہینے میں بنائے ہوئے گولز میں سے کتنے پورے ہوئے۔ اس ڈسکشن کو آگے بڑھانے سے پہلے اس سٹوری کو ڈسکس کرتے ہیں۔

اشتیاق احمد کے نام سےپاکستان کا ہر وہ شخص واقف ہے جو بچوں کے ناول، بچوں کا ادب پڑھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سینکڑوں ناول لکھے اشتیاق صاحب نے اور پوری دنیا میں جہاں بھی بچوں کے ادب کی بات کی جاتی ہے تو ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ان کا نام شائع ہوتے ہوتے رہ گیا۔ ان کے بنائے ہوئے کردار انسپیکٹر جمشید، محمود، فاروق اور فرزانہ آج بھی میرے اور لاکھوں لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔

بچوں کے رسالے نو نہال کے سابق ایڈیٹر سلیم صاحب نے ان سے اپنی ایک ملاقات کا احوال سنایا۔ سلیم صاحب نے پوچھا اشتیاق صاحب سے کہ آپ نے اتنا مشکل کام کیسے سر انجام دیا۔ سینکڑوں ناول لکھنا، ہر مہینے چار سے پانچ ناول لکھنا اور سالوں تک لکھتے ہی جانا آخر یہ کیسے ممکن ہے؟ باحیثیت لکھاری میں کالم لکھتا ہوں اور وہ کالم چھوٹا سا ہوتا ہے۔ لیکن ایک کالم لکھنے کے لیے چار سے پانچ گھنٹوں کی محنت چاہیے۔ تو آپ خود اندازہ کریں ایک ناول لکھنا جو 144 پیجز کا ہوتا ہے اس کو لکھنے میں کتنا ٹائم، کتنی محنت، کتنا زیادہ پڑھنا پڑتا ہوگا، کتنی ریسرچ کرنی پڑتی ہوگی۔

اشتیاق صاحب نے مسکرا کر جواب دیا کہ میں نے اپنے لکھنے کا ایک شیڈول بنایا ہوا ہے اور میں اس شیڈول سے باہر نہیں جاتا۔

سلیم صاحب نے پوچھا کہ وہ کیا شیڈول ہے تو اشتیاق صاحب نے جواب دیا کہ میں صبح فجر کی اذان سے پہلے یعنی سحری کے ٹائم اپنا لکھنے کا کام کرتا ہوں اور 20 فل سکیپ کے یعنی بڑے کاغذوں پہ اپنی تحریر لکھتا ہوں اور اس میں ناغہ نہیں کرتا۔ سلیم صاحب نے کہا کہ کسی دن اگر آپ کی آنکھ نہ کھلے فجر سے پہلے تو اشتیاق صاحب نے کہا کہ آ ج تک ایسا دن زندگی میں آ یا ہی نہیں کہ میں اس ٹائم فجر سے پہلے نہ اٹھا ہوں۔

انہوں نے پوچھا اگر آپ بیمار ہو جائیں تو کہتے ہیں کہ میں پھر بھی لکھتا ہوں اور اگر گھر میں کوئی ایمرجنسی ہو جائے تو اشتیاق صاحب نے جواب دیا کہ میں پھر بھی لکھتا ہوں۔ سلیم صاحب نے کہا کہ اگر زلزلہ آجائے اور وہ مکان جس میں بیٹھ کر آپ لکھتے تھے وہ مکان نیچے گر جائے تو پھر آپ کیا کریں گے؟

اشتیاق صاحب نے کہا کہ میں جیسے ہی اٹھوں گا اور محسوس کروں گا کہ میں زلزلے سے زندہ بچ گیا ہوں تو میں کاغذ ڈھونڈوں گا، پن ڈھونڈوں گا اور اپنا لکھنے کا کام شروع کر دوں گا۔

جی ہاں یہی وہ خوفناک ڈسپلن تھا جس کی وجہ سے ہم اشتیاق صاحب کو آج بھی یاد کرتے ہیں اور ان کے فینز پوری دنیا میں ملینز کی تعداد میں موجود ہیں۔ یہ ڈسپلن یہ مستقل مزاجی انسان کو زندگی میں آ گے لے کر جاتی ہے۔

2024 کے پہلے مہینے میں ہم لوگ گولز بناتے ہیں۔ لیکن پہلے ہی ویک کے بعد وہ گول آہستہ آہستہ ہم بھولنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اشتیاق صاحب کی سٹوری کو ذہن میں رکھیں۔ ابھی بھی سال کے 11 مہینے باقی ہیں۔ اس ویک میں اپنے گولز کو ریوائز کریں۔ دوبارہ سے گول بنائیں اور تھوڑا کریں لیکن ہر روز کریں۔ پس اس طرح ڈسپلنز کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اگر آپ لکھاری ہیں بے شک ایک پیراگراف لکھیں لیکن اشتیاق صاحب کی طرح ہر روز لکھیں، ہر روز کام کریں۔

2024 کو اپنی زندگی کا سب سے بہترین سال بنائیں۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Lahu Ka Raag

By Mojahid Mirza