Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. 2024 Aur Mind Sciences

2024 Aur Mind Sciences

2024 اور مائنڈ سائنسز

2024 میرا سال ہے اس سال میں اپنے گولز کو پورا کروں گا محترم دوستو! کچھ یاد آیا۔ اس سال کے آغاز میں ہم نے کچھ خواب دیکھے تھے۔ کچھ کرنے کا عزم کیا تھا اپنے آپ کو چیلنج کرنے کی باتیں کی تھیں اور 2024 کے دوسرے مہینے کے اختتام پر ہم میں سے %98 لوگ اپنے گولز کو بھول چکے ہیں۔

لیکن ٹھہریے اس سال کے 10 مہینے ابھی بھی باقی ہیں اور مائنڈ سائنسز کو استعمال کرتے ہوئے ہم اپنی زندگی کو نیکسٹ لیول پر لے کر جا سکتے ہیں۔

ہماری زندگی کے 80 فیصد سے زیادہ مسئلے معاشی خوشحالی کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔ اس خوشحالی کو گول سیٹنگ کے ذریعے حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے۔

"آپ اپنے گول کو 21 دن تک ایک ہی نشست میں روزانہ 15 بار لکھیں۔ آپ نے فقرہ اس طرح لکھنا ہے گویا وہ چیز آپ حاصل کر چکے ہیں مثلا

میں پانچ لاکھ روپے ماہانہ کما رہا ہوں"

اس فقرے کو 15 بار لکھیں۔

آپ اس کے بعد اپنا کوارٹرلی گول لکھیں وہ اس طرح بنے گا۔

"آج 24 مئی 2024 بروز جمعہ شام پانچ بجے میں یہ محسوس کرکے انتہائی اطمینان مسرت اور اللہ تعالی کی رحمت محسوس کر رہی/ رہا ہوں کہ پچھلے 3 مہینوں میں میں نے 15 لاکھ روپے کما لیے ہیں"۔

محترم دوستو! اس کالم کو پڑھنا موقوف کریں سکرین سے نظریں ہٹائیں کاغذ اور پین اٹھائیں اور یہ دو کام پہلے کریں۔ جب تک آپ 15 بار اپنا ڈیلی لکھنے والا گول اور اس کے بعد کوارٹرلی گول نہ لکھ لیں اس کالم کو آگے نہ پڑھیں۔

گولز آپ لوگوں نے لکھ لیے ایکشن لینا آپ کو منفرد کرتا ہے یہ کس طریقے سے کام کرتا ہے اس کو ہم اس سٹوری سے سمجھتے ہیں۔

توقع (Expectation) کے سلسلے میں معروف امریکی مصنف نارمن نے ایک بہت حیران کن تجربہ کیا۔ نارمن اور اس کے نو دوست ایک ریسٹورنٹ میں اکٹھے ہوئے۔ انہوں نے طے کیا کہ ان میں سے ہر ایک اپنی اگلے سال کی کامیابیوں کے بارے میں اپنی توقعات کو کاغذ پر لکھے۔ ان سب کو علیحدہ علیحدہ لفافے میں بند کرکے سیل کر دیا گیا۔ ہر لفافے پر متعلقہ فرد کا نام لکھ دیا گیا۔ ٹھیک ایک سال بعد سارے دوست پھر اسی ریسٹورنٹ میں اکٹھے ہوئے۔

ایک دوست کسی وجہ سے شامل نہ ہو سکا۔ ہر فرد کی توقعات کا جائزہ لینے کے لیے لفافے باری باری کھولے گئے۔ تقریبا ہر فرد نے اپنی تحریری توقعات کے مطابق 90 فیصد کامیابیاں حاصل کر لی تھیں۔

جب دسویں دوست کا لفافہ کھولا گیا تو اس میں ایک عجیب بات درج تھی جو کہ 100 فیصد پوری ہوئی۔ دسویں فرد نے لکھا تھا کہ "ہمارے خاندان میں مردوں کی عمر زیادہ لمبی نہیں ہوتیں۔ میرا خیال ہے کہ میں اگلے سال تک زندہ نہ رہوں گا اور وہ فوت ہو چکا تھا۔

اپنے آپ پر بھروسہ کریں اور جو نعمتیں اللہ نے آپ کو دی ہیں ان کی لسٹ بنائیں۔ آپ انمول ہیں۔

اوناسس دنیا کا امیر ترین آدمی تھا۔ یونان کے اس شہری کے تجارتی جہاز پوری دنیا میں چلتے تھے۔ کہا جاتا ہے امریکی صدر کینیڈی کی بیوہ نے صرف دولت کے لالچ میں اس سے شادی کی حالانکہ وہ اس سے عمر میں کافی چھوٹی تھی۔ آخری عمر میں وہ بیمار رہتا تھا۔ اسے دنیا کی عجیب بیماری لگی ہوئی تھی۔ وہ اپنی پلکیں خود نہیں جھپک سکتا تھا۔ اس کی آنکھوں کے پپوٹوں کے مسلز کام نہ کرتے تھے۔ چنانچہ صبح اٹھتے ہی ڈاکٹر اس کے پپوٹوں کو کھولتا اور آنکھیں کھلی رکھنے کے لیے ان پر ٹیپ لگا دیتا۔ رات کو سوتے وقت ٹیپ اتار دی جاتی تو اس کی آنکھیں بند ہو جاتیں اور وہ سو جاتا۔ اس نے زندگی میں اپنی ہر خواہش پوری کی۔ زندگی کے آخری دنوں میں اس سے پوچھا گیا کہ اس وقت اس کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے۔ اس نے کہا "اپنی آنکھوں کو اپنی مرضی سے صرف ایک بار کھول لوں۔ اس کے لیے میں تمام دولت دینے کے لیے تیار ہوں"۔

شکر گزاری کے ساتھ یہ بات یقینی بنائیں کہ "اپنی تذلیل نہ کریں اپنی کمی اور نااہلی کے بارے میں آپ جتنی گفتگو کریں گے آپ ویسے ہی بن جائیں گے لہذا آج سے یہ کہنا بند کر دیں کہ میں بدھو، بد قسمت اور نکما ہوں۔

دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو آپ کو بڑے خواب دیکھنے اور ان کو پورا کرنے سے روک سکے۔

این۔ ایل۔ پی کا پرنسپل پھر سے یاد آگیا "اگر تم وہی کچھ کرتے رہو گے جو ہمیشہ سے کرتے آ رہے ہو تو تمہیں وہی کچھ ملے گا جو ہمیشہ سے ملتا آ رہا ہے"۔

اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں اور کچھ نیا کرنا شروع کریں۔

یہ ہمیشہ سے ہے تقدیر کی گردش کا چلن

چاند سورج کو بھی لگ جاتا ہے ایک بار گرہن

دیکھ کر وقت کی رنگینیاں حیران نہ ہو

آدمی وہ ہے جو مصیبت میں پریشان نہ ہو

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Aankh Jo Kuch Dekhti Hai (2)

By Prof. Riffat Mazhar