Wednesday, 03 July 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Riaz
  4. Youm e Takbeer, Kamyabi Ka Din (2)

Youm e Takbeer, Kamyabi Ka Din (2)

یوم تکبیر، کامیابی کا دن (2)

یہ پاکستان کا جوہری پروگرام ہی تھا کہ جس کی پاداش میں پاکستان کے سب سے مقبول عوامی لیڈر ذولفقارعلی بھٹو کو تختہ دار پر جھولنا پڑا۔ کیونکہ امریکی وزیرخارجہ ہنری کسنجر نے پاکستانی وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کے خلاف جو کلمات ادا کئے آج وہ پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی تاریخ کا حصہ ہیں۔

We will make horrible example of Bhutto if he continue nuclear program.

اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ بھٹو کو پوری دنیا کے لئے نشان عبرت بنادیا گیا۔ اور اک خود ساختہ قتل کے مقدمہ میں بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ٹرائل کے دوران بھی ذولفقار علی بھٹو نے درج ذیل بیان قلمبند کروایا تھاکہ مجھے اگست 1976 میں ڈاکٹر ہنری کسنجر (امریکہ کے اس وقت کے سکریٹری خارجہ) کے ذریعہ بتایا گیا تھا کہ اگر آپ (بھٹو) دوبارہ پروسیسنگ پلانٹ معاہدے کو منسوخ، اس میں ترمیم یا ملتوی نہیں کرتے ہیں تو ہم آپ کو ایک خوفناک مثال پیش کریں گے۔ میرے ملک کی خاطر، پاکستان کے عوام کی خاطر، میں نے اس بلیک میلنگ اور دھمکیوں کا مقابلہ کیا، بھٹو نے لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ کے سامنے بیان کیا تھا، جس نے بالآخر انہیں سزائے موت سنائی۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 28 نومبر 1972ء کو کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا۔ ذولفقارعلی بھٹو نے ایک موقع پر یہ بیان دیا تھا کہ ہم گھاس کھالیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔ 1976 امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کو خصوصی دورے پر پاکستان بھیجا گیا، جنہوں نے بھٹو کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے ایٹمی پالیسی ترک نہ کی تو ان کو عبرتناک مثال، بنا دیا جائے گا۔ تاہم بھٹو نے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مکمل سرپرستی کی۔

ذولفقار علی بھٹو اور میاں نواز شریف میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور عالمی دنیا کے سامنے ایٹمی قوت کا اظہار کرنے کے حوالے سے امریکہ کا دباؤ قبول نہیں کیا اور دونوں کو عالمی سازشوں کے پیش نظر آمریت کے بے رحم تازیانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے دشمنوں کی نظر میں بھٹو کی جرائم کی فہرست جیسا کہ پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دینا، اسلامی دنیا کے تمام لیڈران کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا، ختم نبوت ﷺ کوآئین پاکستان کا حصہ بنانے کیساتھ ساتھ انکا پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے لئے تگ و دو کرنا بھی اک جرم ٹھہرا، بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا جبکہ میاں نواز شریف کو قید و بند کی صعوبتوں اور خود ساختہ جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑا۔

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق: ایٹمی ٹیکنالوجی لانے والے بھٹو کو پھانسی دی گئی، ایٹم بم بنانے والے ڈاکٹر عبد القدیرخان کو پوری دنیا میں بدنام اور رسوا کیا گیا، پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی مہیا کرنے والی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کروادیا گیا۔ ایٹمی دھماکے کرنے والے نواز شریف کو قید کر دیا گیا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ وہی لوگ عبرت کا نشان بنے جو اس پروگرام کا حصہ رہے؟ مئی 1998 میں پاکستان پر کس قدر دباؤ تھا اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی برادری کا سب سے طاقتور ملک امریکہ کے صدر بل کلنٹن نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو متعدد مرتبہ ٹیلی فون کالز کی اور دھمکیوں کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر مفت میں دینے کا لالچ بھی دیا۔

وطن عزیز میں بھارتی ایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کے لئے عوام الناس اور حکام تقریبا ایک ہی صفحہ پر نظر آئے۔ نواز شریف نے میڈیا کے سنیئر تجزیہ کاروں اور کالم نویسوں کو مدعو کیا، اس موقع پر سینئیر صحافی مجید نظامی کا یہ بیان تاریخ کا حصہ بن چکا ہے کہ "میاں صاحب دھماکہ کر دیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کردے گی"۔

اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت پاکستان آج بھی عالمی استعماری قوتوں کی آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہے۔ دفاعی محاذ پر ناقابل تسخیر اسلامی قوت اسلامی جمہوریہ پاکستان آج ورلڈ بینک، آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں گروی نظر آتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر، فلسطین جیسے عالمی تنازعات میں جہاں پوری دنیا کو پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں سے ڈرنے کی ضرورت تھی مگر افسوسناک پہلو یہ ہے کہ باوجود اک ایٹمی قوت ہونے کے پاکستان کو کئی مواقع پر عالمی قوتوں کے ہاتھوں یرغمال ہونا پڑا۔ جسکی سب سے بڑی مثال 9/11 کے واقعہ کے بعد امریکہ کے وزیر خارجہ کی اک فون کال پر اُس وقت کے پاکستانی آمر صدر مشرف نے امریکہ کا کھل کر ساتھ دیا جس کا خمیازہ پاکستان کو 100 ارب ڈالر سے زائد مالی نقصان اور ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کی شہادت کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ بلکہ آج تک پاکستان کو اُس وقت کے فیصلوں کے نقصانات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔

ماضی قریب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرکے وادی کشمیر کی خصوصی متنازعہ حیثیت کو ختم کردیا، مگر دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت سوائے جمعہ کے جمعہ آدھے گھنٹے کا احتجاج کے سوا کچھ نہ کرسکی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایٹمی قوت پاکستان کا خوف اسکے تمام دشمنوں کی نیندیں حرام کردیتا مگر افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہم "سب سے پہلے پاکستان" جیسے دلفریب نعرے لگا کر عالمی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہوگئے۔

کل تک پاکستان کو اپنی مشرقی سرحد بھارت سے خطرات لاحق رہتے تھے مگر 9/11 کے بعد امریکی ہاتھوں میں استعمال ہونے کے بعد پاکستان کی مغربی سرحدیں افغانستان کی طرف سے بھی غیر محفوظ ہوتی گئی۔ حقیقت حال تو یہ ہے پاکستان ایٹمی قوت تو بن گیا مگر پاکستان میں مسلسل سیاسی عدم استحکام اور بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی وجہ سے معاشی قوت نہ بن سکا۔ بہرحال 28 مئی کی سہ پہر پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کا بھرپور جواب دیکر بھارتی سورماؤں اور عالمی برادری پر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان اپنے دفاع کی خاطر کسی بھی قسم کا عالمی دباؤ قبول نہیں کرے گا۔

پوری دنیا میں پاکستان کے ایٹمی بم کو اسلامی بم کا نام دیا گیا۔ جہاں عالمی طاقتیں پاکستان کے "اسلامی بم" پر خفا نظر آئیں وہیں پر عالم اسلام اور امت مسلمہء نے پاکستان کی اس عظیم کامیابی پر بھرپور جشن منایا۔ اس وقت کی حکومت نے 28مئی کو قومی دن کے طور پر منانے اور اس دن کو مخصوص نام دینے کے لئے سینئر ترین صحافیوں اور پارلیمنٹرین پر مشتمل کمیٹی قائم کی، اس کمیٹی نے پورے پاکستان میں نام تجویز کرنے کے لئے اک مقابلہ کا انعقاد کروایا اور بالآخر 28مئی کو یوم تکبیر کا نام دیا گیا۔ مگر بدقسمتی سے یوم تکبیر صحیح معنوں میں صرف 1999 میں منایا گیا اسکے بعد آمر مشرف کے دور میں سرکاری سرپرستی میں اس دن کو منانے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔

ایک انتہائی افسوس ناک پہلو یہ بھی کہ اس دن کو سرکاری سطح پر منانے کا اہتمام تب تب ہی ہوا کہ جب جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہوئی۔ آج بھی حالت یہی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن تو اس دن کو سرکاری اور بحیثیت پارٹی کے بھرپور طریقہ سے منانے کا انتظام کرتی آرہی ہے مگر دیگر سیاسی پارٹیاں اس دن کو منانا تو دور کی بات اس دن کو منانے کے بارے میں سوچتی بھی نہیں ہیں۔ یاد رہے 28 مئی یعنی یوم تکبیر کسی خاص سیاسی پارٹی کا دن نہیں ہے بلکہ یہ دن پوری پاکستانی قوم کے لئے فخر کا دن ہے اور یہ دن صرف اسلئے نہ منایا جائے کہ اس دن کی نسبت سے مخالف سیاسی پارٹی کے قائد یعنی نواز شریف کا ذکر آتا ہے تو یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہوگی۔

یہ دن تمام پاکستانیوں کا دن ہے یہ دن تمام سیاسی پارٹیوں کا دن ہے۔ تو پھر آؤ بغیر کسی سیاسی بغض اور سیاسی وابستگی ہمیں اس دن کو "نعرہ تکبیر اللہ اکبر" کے نعرے لگاتے ہوئے قومی دن کے طور پر بھرپور طریقہ سے منائیں۔ اللہ کرے کہ جس طرح پاکستان اک عالمی ایٹمی قوت بنا ہے اسی طرح سے پاکستان اک عالمی معاشی قوت بھی بن جائے اور دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کشمیر و فلسطین جیسے علاقوں کو کفار کے پنجے سے چھڑانے میں کامیاب ہوجائے۔ آمین ثم آمین۔ پاکستانی قوم ہمیشہ کے لئے زندہ باد۔۔ پاکستان ہمیشہ کے لئے پائندہ باد۔

Check Also

Fatima Paiman

By Mansoor Nadeem