Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Raheel/
  4. Deharidar Tabqa

Deharidar Tabqa

دیہاڑی دار طبقہ

میرے ملک میں غربت نے پہلے ہی ڈیرے ڈالے ہوے تھے آٹا چینی کا بحران چل رہا تھا مہنگائی عروج پر تھی دہاڑی دار طبقہ پس رہا تھا اور پس رہا ہے اتنے میں ایک بیماری نے سر اٹھا لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپيٹ میں لے لیا۔ اور سب اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ یہ بیماری ہمارے اوپر اللّه پاک کی طرف سے ایک آزمائش ہے، اور انشااللہ جلد ختم ہو جاۓ گی۔

پر ان حالات میں غریب دہاڑی دار طبقہ جو پہلے ہی پس رہا ہے ان کو حکومت پاکستان کی طرف سے اتنا کوئی خاص ریلیف نہیں ملا۔ ۴ ہزار روپے ماہانہ پیکج کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ایک ماہ گھر چلانا ناممکن بات ہے اتنے پیسوں سے ایک ماہ کا راشن نہیں لیا جا سکتا۔ دہاڑی دار طبقہ جو روزانہ مزدوری پر جاتا ہے اور بمشکل اپنا گھر چلاتا ہے وہ گھر بیٹھ جاۓ تو اس کے پاس کچھ نہیں بچتا جمع پونجھی ہوتی ہی نہیں جو وہ اپنا گزارا کر لے اور ایسے حالات میں ۴ ہزار روپے ماہانہ کم ہیں حکومت پاکستان کو چاہیے پیکج تھوڑا اور بڑھائے تاکہ غریب مستحق لوگوں کی مدد ٹھیک سے ہو جاۓ۔

۴ ہزار میں غریب بجلی کا بل بھرے یا بچوں کا پیٹ پالے اگر غریب کا چولھا بجھ گیا تو بحثیت قوم ہمیں شرم سے ڈوب جانا چاہیے۔حکومت پاکستان کو چاہیے جن کے بجلی کے بل 5 ہزار سے کم ہوں ان کے بل معاف کر دئیے جائیں۔

جب سے حکومت نے اعلان کیا ہے غریب کو ۴ ہزار روپے ماہانہ ملے گے تب سے میں بہت سے بیچارے ضرورت مندوں کے منہ سے سن چکا ہوں پیسہ غریب تک نہیں پہنچے گا۔ آخر ایسا کیا ہے جو عوام کا حکومت سے اعتبار ختم ہو گیا ہے۔ اگر یہ پیسہ جو سہی معنوں غریب کا حق ہے اور نا پہنچا غریب تک تو حاکم وقت اسکا ذمہ دار ہوگا اس لئے خان صاحب سے گزارش ہے ایسے وقت میں بہت محتاط ہونا ہوگا اور قابل اعتماد کابینہ کے ذریعے یہ کام کروانا ہوگا۔

اور ایسے حالات میں حکومت پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا پیسہ غریب مستحق افراد کے پاس با آسانی پہنچ سکے۔ با آسانی غریب تک رسائی کا ذریعہ بلدیاتی حکومت کے نمائندے ہیں۔ پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اگر حکومت نیک نیتی سے غریب تک اسکا حق پہچانا چاہتی ہے تو پنجاب کی مقامی حکومت کو دوبارہ بحال کرے۔

غریبوں کے لئے جہاں حکومت مدد کر رہی ہے وہیں مخیر حضرات کو بھی اس نيكی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینا چاہیے۔ اور براۓ کرم کسی غریب کی مدد کرتے وقت سیلفی لینے سے گریز کریں۔ کافی سفید پوش لوگ صرف اسی لیے راشن نہیں لے رہے۔ راشن دینے والے حضرات سیلفی ضرور لیتا ہے۔

Check Also

Governor Hai Aik Bhala Sa

By Najam Wali Khan