Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Muneeb Ishfaq/
  4. Apne Watan Ke Mustaqbil Ko Bacha Lo

Apne Watan Ke Mustaqbil Ko Bacha Lo

اپنے وطن کے مستقبل کو بچا لو

کچھ عرصہ قبل میں ایک سفر میں نکلا راستے میں مجھے ایک جگہ رکنا پڑا تو وہاں میرے پاس دو چھوٹے چھوٹے بچے آئے ان میں سے ایک بچے نے اپنے ہاتھ میں ایک کپڑا پکڑ رکھا تھا۔ اس نے اپنا ہاتھ میری طرف کیا اور کہنے لگا اس کپڑے کو خرید لو۔ یہ بچہ دن بھر یہی کپڑے فروخت کرتا تھا۔ جب اس نے یہ کہا کہ آپ یہ کپڑا خرید لیں اس کا یہ کہنا تھا کہ میرا دل خوں کے آنسو رونے لگا۔ میں نے دل ہی دل میں یہ کہنا شروع کر دیا کہ ان معصوم بچوں کی یہ عمر تو گھر رہنے کی، کھیلنے کودنے کی ہے یہ بچے سڑک پر یہ بیچ رہے ہیں۔

ہم روز مرہ کتنے ہی چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو سڑک کنارے دیکھتے ہیں۔ یہ بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں، ٹریفک (Signals) پر لوگوں کی گاڑیوں کے شیشے صاف کر رہے ہوتے ہیں، ورکشاپ میں چھوٹے چھوٹے بچے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کی یہ عمر یہ کام کرنے کی تو نہیں تھی۔ ان بچوں کو تو تعلیم حاصل کر کے اپنے وطن کا نام روشن کرنا تھا، ان بچوں کو تو تعلیم حاصل کر کے ایک اچھا روزگار اپنا کر اپنے گھر والوں کا سہارا بننا تھا۔ لیکن یہ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اگر ان کے والدین کی بات کی جائے تو ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم ان کو پڑھا سکیں۔

یہ بھی درست کہہ رہے ہوتے ہیں تو اس صورتحال میں ان بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری کس پر آتی ہے۔ یہ ذمہ داری ہماری حکومت پر آتی ہے کہ وہ ان بچوں کی تعلیم کا نظام بنائے۔ پاکستان بنے کتنے ہی برس گزر گئے لیکن اس چیز پر کسی نے پوری طرح توجہ نہیں دی۔ کسی حکومت نے اس حوالے سے کوئی (proper) نظام نہیں بنایا جس سے پاکستان کا ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے۔ اس دور میں بھی حکومت اس حوالے سے اقدامات کرنے میں بہت پیچھے ہے۔ ہمارے ملک میں اب بھی بچوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر پا رہی۔ اس حوالے سے حکومت کو جلد از جلد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہمارے ملک پاکستان کا کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے ہر بچہ تعلیم یافتہ ہو۔

اس حوالے سے حکومت کو چاہیے کہ وہ ہر صوبے کے ہر علاقے میں سرکاری طور پر ایک تنظیم قائم کرے جس کا کام صرف یہ ہو کہ جو بچے سکول نہیں جاتے، جو مدارس میں نہیں جاتے ان کو تلاش کریں اور ان بچوں کو ان کے شوق کے مطابق سکول اور مدارس میں ان کا (Admission) ہو۔ تا کہ ان بچوں کا اور پاکستان کا مستقبل اچھا ہو سکے۔ کیونکہ ہمارے نوجوان ہی ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ اگر یہ تعلیم یافتہ ہوں گئے تو اس سے ہمارا ملک بھی ترقی کی رہ پر گامزن ہو گا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہر بچے کو تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنائیں۔ اسی سے ہم اپنے وطن کے مستقبل کو بچا سکتے ہیں۔

Check Also

Doctors Day

By Naveed Khalid Tarar