Mere Mulk Ko Rondne Pe Izzat Kyun?
میرے ملک کو روندنے پہ عزت کیوں ؟
میرا ملک پاکستان، پہچان میرا دین اسلام میرا ملک پاکستان! تاریخ گواہ ہے کہ ہر اس شخص، شے یا چیز کو تاریخی عزت و وقار مہیا کیا جاتا ہے جو میرے ملک کو روند دیتا ہے، آخر ایسا کیوں ہے؟ میرے ملک و دین اسلام کو جانے بنا اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے ہر اس بات کو قبول کرتے ہوئے سوالیہ نشان بنا دیتے ہو،آخر کیوں؟
کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں آزادی نہیں، کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں عورت کو تعلیم سے روکا جاتا ہے، کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں عورت کو عزت نہیں ملتی، تو کہیں یہ کہا جائے کہ میرا ملک دہشت گردی پھیلاتا ہے۔
آج میں مخاطب ہوں ہر اس شخص سے جو پاکستانی ہے، آج میں مخاطب ہوں دنیا کے ہر اس ملک و ریاست سے جو میرے ملک کو روندنے والوں کو سر پہ اٹھا لیتے، جناب کچھ تاریخی پلڑے کو جھاڑ کر دیکھا جائے تو میرے ملک پاکستان میں، میرے دین اسلام میں جو عزت و وقار اک عورت، خواہ وہ بیٹی ہے، ماں ہے، بہو ہے۔
کس ملک میں ایک باپ اپنی بیٹی کی شادی اپنے ہاتھ سے کرتا ہے؟ کس ملک و مذہب میں اک باپ اپنی وراثت میں سے بیٹی کو حصہ دیتا ہے؟ کس ملک میں اک بھائی، باپ اپنے بہن، بیٹی کو اپنی عزت سمجھ کے اس کی حفاظت کرتا ہے؟ کس ملک و مذہب میں بیٹی کو رحمت سمجھا جاتا ہے؟
اب بات کروں تعلیم کی تو جناب، ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی پاکستان کی بیٹی، پاکستان کی بہن اور مسلمان مذہب کی تھی، جناب عارفہ کریم بھی پاکستان کی بیٹی، پاکستان کی بہن اور مسلمان مذہب کی تھی، سینکڑوں نہیں ہزاروں پاکستانی بیٹیاں تاریخ کے پلڑے میں سرِ فہرست ہیں جو مسلمان ہیں جن کو تعلیم بھی حاصل رہی اور عزت و وقار بھی پاکستان نے دیا اور آزادی بھی، ہاں اگر آپ اس کو آزادی کہتی ہیں ملالہ یوسف کہ بیٹی بالغ ہو اور اس سے والدین اور گھر والے لا تعلق ہو جائیں تو یہ میرا ملک اور مذہب اور میرے ملک پاکستان کے والدین اجازت نہیں دیتے، ہاں وہ اجازت نہیں دیتے کہ ان کی بیٹی بغیر نکاح کے بچوں کو جنم دے، ہاں وہ اجازت نہیں دیتے کہ ان کا خون انکی لاڈلی غیروں کی گھٹیا قسم کی منافقت میں جائیں، ہاں اجازت نہیں دیتے کہ انکی بیٹی یہ کہے کہ نکاح کرو یا نہ کرو کسی مرد کو شوہر کا حق دے دو، کیوں کہ یہ میرے ملک میں، میرے مذہب میں حرام قرار ہے۔
ہاں یہ وہی مسلمان ہے جس نے سینکڑوں سال دنیا پہ راج کیا ہے اور ہم ان ناحق باتوں کی اجازت نہ دیتے ہیں نہ دیں گے، کیوں کہ ہمیں دنیا کے بعد بھی اس اور اس جہاں کے مالک کو منہ دیکھنا ہے اور اس امتحان میں کامیاب ہونا ہے جس روز یہ آج کے خدا ذلیل و رسوا کیے جائیں گے۔
بات دہشت گردی کی تو میرا ملک میرا دین اسلام سکون اور رحم دلی کا درس دیتا ہے، میرے مذہب ہمیں امن کا پیروکار بناتا ہے، اچھا حسن و سلوک کرنے کی تلقین کرتا ہے، انسانیت کی عزت و وقار کا درس دیتا ہے ہے، سب سے بڑ کر حقوق العباد کا درس اور یہ بتاتا ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد ہیں، بندوں کے حقوق اور یہ بھی بتاتا ہے کہ حقوق اللہ تو میرے رب میرے خدا، میرے اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر ہیں اور حقوق العباد بندوں کے حقوق بندوں کے ہاتھ، وہ معاف کریں گے تو اللہ تعالیٰ بھی معاف کریں گے وگرنہ سزا ملے گی۔
تو جناب ہم کیسے دہشت گرد ہو سکتے؟ ہم کیسے دہشت گردی پھیلا سکتےجو اپنے مذہب و دین کی خاطر جان دے سکتا تو وہ اپنے رب، اپنے خدا، اپنے اللہ تعالیٰ کا حکم کیسے رد کر سکتا ہے؟ لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اک قوم کو ہیں، ہم اک مذہب سے وابستہ جو بھائی چارے، سکون، امن، اور پیار و محبت کا ردس دیتا ہے۔ ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہم عورت کو تعلیم دیتے ہیں اور ہم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر کے دہشت گردی کو ختم کرتے ہیں ۔
یہی ہے آرزو میری تعلیم قرآن عام ہو جائے
ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے